ڈیری مصنوعات اور ہماری صحت

June 13, 2019

پاکستان زرعی ملک ہونے کے ناطے بھینس، بکری ، گائے کے دودھ اور ان سے بنی مصنوعات (Dairy Products) کےمعاملے میں خود کفیل ہے۔ ہمارے صحت مند مویشی پوری دنیا میں مانے جاتے ہیں۔ سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مویشی اعلیٰ نسل میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ دودھ کا اہم ذریعہ بھینس اور گائے ہیں جن سے بالترتیب 62اور 34فیصد دودھ حاصل ہوتا ہے جبکہ کچھ علاقوں میں بھیڑ، بکری اور اونٹنی کا دودھ بھی پیا جاتا ہے۔ دیہی علاقے دودھ کی وافر مقدار یعنی 80فیصد پیدا کرتے ہیں جبکہ شہری و نیم شہری علاقوں میں یہ تناسب بالترتیب 5فیصد اور15فیصد ہے۔ ہمارے ہاں نجی شعبہ میں دودھ سےبنی مصنوعات پر کام ہورہا ہے۔ معیاری ڈیری مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کے پاس پیور فوڈ آرڈیننس 1960ء، پاکستان ہوٹلز اینڈریسٹورنٹس ایکٹ 1976ء اور پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول جیسے قوانین موجود ہیں۔

ڈیری مصنوعات کی اہمیت

دودھ اور اس سے بنی اشیا پروٹین اور کیلشیم کا انتہائی اہم ذریعہ ہیں۔ بالخصوص بڑی عمر کے افراد کے لئے رات کو سونے سے قبل گرم دودھ کا ایک گلاس اور اٹھنے کے بعد مکھن اور پنیر کا استعمال اہم مانا جاتا ہے، تاہم مکھن اور پنیر کا استعمال حسب ضرورت ہونا چاہئے کیوں کہ پنیر کھانے سے نمکیات کی مقدار بڑھ سکتی ہے۔ دودھ ابتدائی عمر سے پیرسنی تک جسم کو تروتازہ اور متحرک رکھ کر بیماریوں سے دور رکھتا ہے۔ جسم کی عمارت ہڈیوں کے پنجرے میں گوشت، ریشوں اور رگوں پر کھڑی ہے، جن کی ساخت ونشوونما میںجن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے وہ تمام اجزا دودھ میں موجود ہوتے ہیں، جیسے کہ ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے کیلشیم ، گوشت کے لئےپروٹین جسمانی حرارت و طاقت قائم رکھنے کے لئے نشاستہ، خون بنانے کے لئے معدنیات اور عوارض سے بچانےکے لئے حیاتین، یہی خوبیاںاسے ایک مکمل غذا بناتی ہیں۔ سیال ہونے کےباعث یہ زود ہضم ہے۔ اس میںکیلشیم کی مقدار سب سےزیادہ پائی جاتی ہے، جو ہڈیوں کی نشوونما کرتا ہے۔ دودھ معدہ کے زخم، تیزابیت اور دماغی صحت کے لئے مفید ہے، جسے ہمیشہ خالی پیٹ صبح ناشتے کے وقت یا عصر کے وقت پینا چاہیے۔ دائمی نزلے کے مریضوں کو گائے کا نیم گرم دودھ شہد ملا کر پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ دودھ پینے والے لمبی عمر پاتےہیں۔

گائے کا دودھ

گائے کا دودھ چہرے کا رنگ نکھارتا، دماغ کو طاقت دیتا، نسیان،بھلکڑپن، مالیخولیا میں مفید، خفقان اور وہم کو دور، دل کو مضبوط اور خون کو گاڑھا کرتا ہے۔ قد بڑھانے کے عمل میں معاون پروٹین لائی سن (Lysin) کی دودھ میں 7.61فیصد مقدارہوتی ہے۔ دماغی کام کرنے والوں کے لئے آدھا کلو گائے کا دودھ مفید ہے۔ بینائی کو تیز کرتا ہے۔ اس میں وٹامن اے اور ڈی زیادہ ہوتا ہے، جو جسم میں پھرتی و چستی لاتا ہے۔ بال ، ناخن ، دانت اور آنکھ کی صحت کے لئے ایک گلاس روزانہ گائے کا دودھ استعمال کیا جائے۔

بھینس کا دودھ

نیم گرم بھینس کا دودھ وٹامن ڈی کا خزانہ ہے۔ اسے پینے سے جسم توانا ہوتا ہے۔ چینی ملا کر پینا اعضا کو مضبوط کرتا ہے۔ بلغم کے مسئلے کے شکار افراد الائچی، سونٹھ یا چھوارے ڈال کر استعمال کریں۔

بکری کا دودھ

چہرے کے نکھار، کھانسی کی روک تھام، غم، وحشت اور خفقان کی صورت بکری کا گرم گرم تازہ دودھ بہت اکسیر ہے، بالخصوص گرم مزاج لوگوں کے لئے۔ اس میں شامل معدنی نمک سوڈیم جسم کے زہریلے مواد کو پگھلا کر گردے اور مثانے کے راستے خارج کرتا ہے۔ملائم جلد اور خوبصورتی کے لئے یہ خواتین کے لئے خاص قدرتی تحفہ ہے، جو چہرے کی جھائیوں اور مہاسوں کو بھی ختم کرتا ہے۔ اس میں فولاد کی اچھی مقدار ہوتی ہے جو سینے کی جلن ختم کرتا، پیٹ کی بیماریاں بھگاتا اور دمے کے مریضوں کے لئےشفا بخش ہوتا ہے۔ اس کا مکھن اور گھی تپ دق کے مریضوں کے لئے انتہائی مفید ہے۔

اونٹنی کا دودھ

اونٹنی کا دودھ بینائی تیز کرنے کے علاوہ جگر کی سوزش اوربدہضمی کو دور کرکے بھوک بڑھاتا ہے۔ بالوں کی خشکی دور کرنے کے لئے اس کا دہی جماکر سرپر لیپ کریں اور ایک گھنٹہ دھوپ میں بیٹھ جائیں، اس طرح خشکی ختم ہوجائے گی۔

بھیڑ کا دودھ

بھیڑ کا دودھ دل و دماغ کو طاقت دیتا ہے، اس سے حرام مغز کو بھی تقویت ملتی ہے۔ یہ پیچش میں مفید ہے اور زہریلی ادویہ کے اثرات فوری زائل کرتا ہے۔ کھانسی اور آنتوں کے زخم کی صورت میں200ملی لیٹربھیڑ کے دودھ میں ایک تولہ کیکر گوند ملا کر پئیں، جلد افاقہ ہوگا۔

دہی

دہی پروٹین، ضروری حیاتین اور معدنی اجزا کا بہترین مجموعہ ہے، جس میں کیلشیم اور ریبوفلیوِن پائے جاتے ہیں۔ دہی کھانے والے طویل عمری اور پیاس میں تسکین پاتے ہیں۔ اس کا روزانہ استعمال پھیپھڑوں کے سرطان سے بچاتا اور مہلک جراثیم کے حملے کے خلاف قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے۔

مکھن، ملائی، گھی

خالص مکھن تپ دِق کے مریضوں اور آنکھوں کے لئے مفید ہے جبکہ بکری کے دودھ سے بنا مکھن کھانے سے پیٹ کا درد ختم ہوتا ہے۔ ملائی، مکھن سے زیادہ زود ہضم ہوتی ہے۔ یہ خشکی دور کرنے اور طاقت دینے میں کارگر ہے جبکہ مکھن کو پکایا جائے تو گھی نکلتا ہے، جس سے جسم فربہ اور رنگ صاف ہوتا ہے۔