بیٹے کیوں اوّل ۔۔۔؟ بیٹیوں کو ’’نمبرون‘‘ سمجھ کر دیکھیں

June 26, 2019

دکھ سکھ کی ساتھیاں تو بیٹیاں ہوتی ہیں ،اُنہیں ’’نمبرون ‘‘ سمجھ کر دیکھیں

ایک دفعہ کہیں پڑھنے کا اتفاق ہو اکہ’’ بیٹیاں ٹینشن نہیں ہوتیں بلکہ بیٹی تو ٹین سنز کے برابر ہوتی ہے۔

عام طور پر لوگ بیٹی کو تو بیٹا کہہ کر پکار تے ہیں لیکن بیٹے کو کبھی بھی بیٹا کہہ کر نہیں پکارا جاتا ۔ہمارے مذہب

میں تو بیٹی کو رحمت کہا گیا ہے ۔اکثر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ گھر میں کئی بیٹے ہونے کے باوجود گھر میں وہ رونق نہیں ہوتی جو بیٹیوں کی موجودگی سے ہوتی ہے ۔ ان کی معصوم باتیں، رنگین پیراہن، رنگ برنگی روزمرہ استعمال کی اشیاء، چوڑیاں، کلپ ،پرس، زیورات وغیرہ گو یا گھر میں پھولوں کی بہار ہر وقت چھائی رہتی ہے۔ لیکن کتنے افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے کہ آج بھی اکثر گھرانے بیٹیوں کی پیدائش پر ناک منہ چڑھاتے ہیں۔

والدین اولاد نرینہ کے لئے بیٹوں کی تمناکرتے ہیں۔ لیکن بعد میں یہی بیٹے والدین کو بھول جاتے ہیں جب کہ بیٹیاں ہمیشہ والدین کا ساتھ دیتی ہیں ہر خوشی غمی میں ان کا درد بانٹتی ہیںان کے اچھے برے وقت کی ساتھی ہوتی ہیں۔ وہ تو دوسرے گھر جا کر بھی والدین کو نہیں بھولتیں۔ دور دیس بسنے کے باوجود والدین کا خیال، ان کا احساس ہر لحاظ سے ان کے ساتھ ر ہتا ہے۔ لہٰذا بیٹیاں ہونے پر ان کے لئے بھی ویسی خوشیاں منائی جائیں جیسے بیٹے کےہونے پر منائی جاتی ہیں۔

اور ان کی تعلیم و تربیت بھی ایسی ہی ضروری ہے جتنا بیٹیوں کی، ان کی غذا، ان کے پہننے اوڑھنے لکھنے پڑھنے کی ضروریات بھی بیٹیوں کی طرح یکساں ہی رکھیں۔

پڑھے لکھے اور اونچے طبقوں میں تو اگرچہ بیٹیوں کی بھی تعلیم کا خیال رکھا جاتا ہے اور ان کو بھرپور توجہ بھی دی جاتی ہے لیکن نچلہ اور نچلے اوسط درجے میں اب بھی صورتحال برسوں پرانی ہی ہے۔ وہاں اب بھی بیٹے کے مقابلے میں بیٹی میں تفریق رکھی جاتی ہے۔ یہ صورت حال اب بدل جانی چاہئے۔ ان کو آگاہی دیتی رہنی چاہئے ، کیوں کہ آج کے تیز رفتار مشینی بلکہ برق کی طرح تیزی سے بدلتی زندگی میں بیٹیوں کے آگے بڑھنے کے بھی کئی مواقع ہیں۔ ان پر پابندیاں اور تعلیم وہنر کے دروازے بند کر کے آپ ان کے ساتھ کچھ اچھا نہیں کر رہے۔

ان کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے۔ ان کی صلاحیتیوں کو قید کرکے ان کے ساتھ ناانصافی کی جا رہی ہے۔ لہٰذا انہیں بھی آگے بڑھنے کے مواقع ملنے چاہیں،کیوں کہ اکثردیکھا گیا ہے کہ برے وقت میں بیٹے نہیں بلکہ یہی بیٹیاں کام آتی ہیں جنہیں آپ نے کسی قابل نہ سمجھا تھا ۔لہٰذا دور اندیشی سے فیصلہ کریں اور اپنی اولاد میں فرق کے بجائے انہیں خود اعتمادی دیں۔