بزمِ سخن: شور یوں ہی نہ پرندوں نے مچایا ہوگا

June 26, 2019

کیفی اعظمی

شور یوں ہی نہ پرندوں نے مچایا ہوگا

کوئی جنگل کی طرف شہر سے آیا ہوگا

پیڑ کے کاٹنے والوں کو یہ معلوم تو تھا

جسم جل جائیں گے جب سر پہ نہ سایہ ہوگا

بانیٔ جشن بہاراں نے یہ سوچا بھی نہیں

کس نے کانٹوں کو لہو اپنا پلایا ہوگا

بجلی کے تار پہ بیٹھا ہوا ہنستا پنچھی

سوچتا ہے کہ وہ جنگل تو پرایا ہوگا

اپنے جنگل سے جو گھبرا کے اڑے تھے پیاسے

ہر سراب ان کو سمندر نظر آیا ہوگا