’’چھاپے اور کریک ڈاؤن‘‘ لیکن قتل و غارت گری پر قابو نہ پایا جاسکا

June 30, 2019

نوشہروفیروز ضلع کے تمام شہروں میں پولیس نے جرائم کے خاتمے اور سماج دشمن عناصر کے خلاف آپریشن کا آغاز کردیا ہے اور اس سلسلے میں اسے کچھ کامیاببیاں بھی حاصل ہوئی ہیں لیکن ابھی تک جرائم پر مکمل طور سے قابو نہیں پایا جاسکا۔ اس سلسلے میں سب سےسنگین صورت حال برادریوں کے مابین تنازعات کی ہے جس میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی ہے بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ان میں اضافہ ہوتا جارہا ہےاور بے گناہ لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔

پڈعیدن سمیت ضلع بھر میں پولیس نے قتل و دہشت گردی و دیگر سنگین مقدمات میں مطلوب ملزمان، جرائم پیشہ عناصراورمنشیات فروشوں کے خلاف کارروئیاں کرتے ہوئے، سنگین مقدمات میں مطلوب سات ملزمان سمیت 12منشیات فروشوں کو گرفتار کرلیا۔۔ ان کے قبضےسےبڑی تعداد میں اسلحہ،میگزین ،راؤنڈ،شراب کی بوتلیں اور بڑی مقدار میں چرس برآمد ہوئی۔پولیس ذرائع کے مطابق یہ کارروائیاں ایس ایس پی نوشہروفیروز ،کیپٹن (ر)طارق ولایت کے حکم پرکی گئی تھیں۔تھارو شاہ ،محبت ڈیرو،کنڈیارو،کمال ڈیرو، تھانوں کی حدود میں کیے جانے والے آپریشن میںپولیس نے قتل اور دہشت گردی ودیگر سنگین مقدمات میں مطلوب سات ملزمان سمیت 12افراد کو گرفتار کرلیا۔گرفتارملزمان میں محمد حسن خشک،مختیار عرف جبل کلو،عنایت خشک،علی اکبر خشک،محمد بخش خشک، چھٹل ماچھی،امدادسہواگ و دیگر شامل ہیں، جن میں سے مختار عرف جبل کلوکے خلاف مختلف تھانوں میں 10 سے زائد مقدمات درج ہیں ، ان کا چالان بھی عدالت میں پیش ہو چکا ہے۔جب کہ مذکورہ افراد کےخلاف غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں سندھ آرمز ایکٹ کے تحت سات الگ الگ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

دوسری جانب پولیس قتل و غارت گری کے جن کو قابومیں کرنے میں ناکام رہی ہے ۔زرعی پانی کے تنازعہ پر پڈعیدن کے قریب دریاخان مری تھانہ کی حدود گوٹھ نبی بخش مری میںمذکورہ برادری کے دو گروپوں میں زرعی پانی کے تنازع پر تلخ کلامی کے بعدتصادم ہوگیا، جس میں آتشیں اسلحے کا استعمال کیا گیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں 50 سالہ ذولفقار مری جاں بحق ہوگیا جب کہ چار افراد ارشاد مری،احسان مری،غلام مرتضی مری،نسیم مری شدید زخمی ہوگئے۔ واقعے کی اطلاع پر پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاش اور زخمیوں کو دریاخان مری رورل ہیلتھ سینٹر منتقل کردیا۔ ایس ایچ او دریاخان مری کے مطابق تین ملزمان ہمت علی مری ،میر مرتضی مری،عبدلحسنین مری کو گرفتار کرکے ان کے قبضے سے اسلحہ برآمد کرلیا، جب کہ دیگر نام زد ملزمان اپنے گھروں کو خالی کرکے فرار ہوگئے، جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں ۔واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل بھی ملزمان نے اس واقعے میں قتل ہونے والے ذوالفقار مری کے دو رشتہ داروں کو موت کے گھاٹ تار دیا تھا اور مفرور تھے۔

لاکھاروڈ کے قریب جائیدادکے تنازعہ پر دو گروپوں میں تصادم ہوگیا۔دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص لال بخش خاص خیلی جاں بحق ہوگیا جب کہ پانچ افراد زخمی ہوگئے۔ورثاء کے احتجاج کے باعث مقتول کی لاش کافی دیر تک جائے وقعہ پر پڑی رہی۔زخمی فتح محمد کو تشویش ناک حالت میں نواب شاہ اسپتال جب کہ دیگر کو پڈعیدن میں واقع اسپتال منتقل کردیا گیا۔ لاکھاروڈ پولپس نے نمائندہ جنگ کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ مری برادری کے دونوں فریقین میں زمین کا پرانا تنازعہ ہے ، جس کے باعث پہلے بھی 3 افراد قتل ہوچکے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس علاقے میں پولیس چوکی بھی بنائی گئی تھی لیکن کچھ عرصے بعد اسے ختم کردیا گیا ۔ علاقے میں شدید کشیدگی پھیلی ہوئی ہے۔ کسی بھی ناخوش گوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے متحارب علاقے میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

کنڈیارو اور بھریاسٹی تھانہ کی حدود میں دو الگ الگ جھگڑوں میں گولیاں لگنے سے دو افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ 8 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ دونوں علاقے کئی گھنٹے تک میدان جنگ بنے رہے، پولیس نے آکر صورت حال پر قابو پایا لیکن ابھی بھی کشیدگی کی فضا برقرار ہے ۔