ٹیکنالوجی کے نقصانات، ماہرین نفسیات کی نظر میں

July 02, 2019

ماہرین نفسیات کے مطابق بچوںمیںڈپریشن ،پریشانی ، نصابی سرگرمیوںمیں دلچسپی کا کم ہونا اور اکیلا پن محسوس کرنے جیسی عادات میں گزشتہ سالوںکی نسبت اضافہ ہوا ہےجس کی بڑی وجہ ٹیکنالوجی کابڑھتا ہوا استعمال ہے۔

دبئی میں قائم ’کنگز کالج اسپتال لندن‘ کی ماہرین نفسیات ڈاکٹر دپیکا پارہار نے خلیج ٹائمز کو بتایا کہ ٹیکنالوجی کا زیادہ استعمال نوجوانوں خصوصاًبچوںمیں نفسیاتی اثرات مرتب کرنے کا سبب ہے۔ اسمارٹ فون کو اہمیت دینے والے بچے اپنے کھیل کود، وقت پر کھانے اور اہل خانہ کے ساتھ بیٹھ کر بات چیت کرنے سے دور ہورہے ہیں جس کے باعث اُن کی حقیقی زندگی بری طریقے سے متاثر ہورہی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کا زیادہ استعمال بچوں کو ایک دوسرے سے بات چیت میںدشواری پیدا کرنے کا سبب ہے وہ ایک دوسرے سے آمنے سامنے بات کرنے میںایک جھجک محسو س کرتے ہیںجو ان کے اعتماد پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔

ٹیکنالوجی کے زیادہ استعمال سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اُن کی صلاحیتیںبھی متاثر ہوتی ہیں۔ اس کے زیادہ استعمال سے ذہنی صحت کے ساتھ ساتھ جسمانی صحت بھی خراب ہوتی ہے اور موٹاپے کی وجہ بنتی ہے ۔

ماہرِ نفسیات کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ کا تیزی سے بڑھتا ہوا استعمال نو عمر بچوں کے مزاج کو غیر فطری بنا رہا ہے جس کے باعث انہیں اپنے گھر کے ماحول اور بچپن کی شرارتوں یا معصومیت کا کوئی احساس تک نہیں۔

اپریل میںجاری کردہ عالمی ادارہ صحت کی ایک تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اسمارٹ فون پر ویڈیوز دیکھنے یا پھر گیم کھیلنے کا رجحان بچوں میں تیزی کے ساتھ شدت اختیار کررہا ہے صرف امریکا کی بات کی جائے تو 10 فیصد سے زائد بچے اس بری لت کا شکار ہوچکے۔

ماہرین کا مشورہ ہے کہ پانچ سال تک کے بچوں کو اسکرین کو کم سے کم وقت دینا چاہئے ۔اس عمر کے بچوں کے اسکرین ٹائم کو کم کر کے سونے اور صحتمندانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کو ترجیح دینی چاہئے۔

ڈاکٹر دپیکا کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکنالوجی کے فوائد اور نقصانات کے پہلوؤں پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے ۔ ہمیںیہ بات ذہن نشین کر لینی چاہئے کہ ٹیکنالوجی کے غلبے سے نوجوان بچوں کی زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے ۔