محکمہ پولیس کی سرنڈر فار جسٹس پالیسی

July 07, 2019

اس کےتحت جرائم سے کنارہ کشی کرنے والوں کی قانونی معاونت کی جائے گی

محکمہ پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے بعد جرائم کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرنے والوںکو بلامعاوضہ قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے لیگل ہیلپ پالیسی کا آغاز کردیا گیا۔پولیس کے اس اقدام کے باعث ابتداء میں ہی بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور کشمور میں 15سے زائد ملزمان نے جرائم کی دنیا کو خیر باد کہہ کر خود کو پولیس کے سامنے پیش کردیا ہے۔ ایس ایس پی کشمورسید اسد رضا شاہ نے سرینڈر فار جسٹس پالیسی کے تحت بلامعاوضہ قانونی امداد کی فراہمی کے لئے 10لاکھ روپے پر مشتمل ریوالونگ فنڈ قائم کردیا ہے۔ آئی جی سندھ پولیس سید کلیم امام نے قبائلی جھگڑوں کے خاتمے اور ملزمان کو سرینڈر فار جسٹس کی پالیسی کے تحت بلامعاوضہ قانونی امداد کی فراہمی جیسے اقدامات کرنے پر ایس ایس پی کشمور کو شاباش دیتے ہوئے قبائلی تصادم، جھگڑوں سے متاثرہ لاڑکانہ اورسکھر کے اضلاع کے پولیس حکام کو بھی سرینڈر فارجسٹس جیسی پالیسی کا آغاز کرنے اوراس ضمن میں متاثرہ علاقوں میں آباد مختلف برادریوں اور قبائل سے وابستہ معروف شخصیات، معززین ودیگر اسٹیک ہولڈرز سے باقاعدہ ملاقات اورمشاورت کے عمل کو بھی یقینی بنانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

سرینڈر فار جسٹس پالیسی کے تحت لیگل ہیلپ کیلئے فنڈ مختص کئے جانے کے حوالے سے ایس ایس پی کشمور سید اسد رضا شاہ کے دفتر میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں ساوند، بھیو، جکھرانی، سبزوئی ودیگر قبائل کی معتبر شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران ساوند قبیلے کے 15ملزمان نے خو کو رضا کارانہ طور پر پولیس کے حوالے کیا اور جرائم کی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔پولیس ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے جہاں ضلع بھر میں امن و امان کی فضاء کو برقرار رکھنے کے لئے ڈاکوئوں و جرائم پیشہ عناصرکے خلاف کریک ڈائون کیا جارہا ہے، وہیں انہیں پولیس کی جانب سے یہ پیغامات بھی پہنچائے گئے ہیں کہ وہ جرائم کی دنیا سے تائب ہوکر اچھے شہری کی طرح زندگی گزاریں اس سلسلے میں پولیس ان کی بھرپور قانونی معاونت کرے گی۔ اس اعلان کے بعد مختلف علاقوں میں جرائم میں ملوث، 15ملزمان نے جرم کی دنیا کو خیرباد کہہ کر خود کو پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ جن ملزمان نے خود کو پولیس کی تحویل میں دیا ہے، انہیں عدالت میں پیش کیا جائے گا، جب کہ ایسے ملزمان جو کہ پولیس کے خوف کی وجہ سے عدالتوں تک نہیں جانا چاہتے ان کے لئے مفت قانونی امداد کے لئے برانچ قائم کی گئی ہے۔ایس ایس پی اسد رضا نے کہا کہ ہمیں اس بات کا بہ خوبی احساس ہے کہ پولیس کی جانب سے بعض اوقات بے گناہ لوگوں کے خلاف بھی مقدمات درج کرلیے جاتے ہیں، ان کے خلاف قائم مقدمات کی مکمل چھان بین کی جائے گی اور جو بے گناہ ہوگا اور اسے جھوٹے مقدمات میں پھنسایا گیا ہوگا اس کی ضمانت کے لئے میں خود انتظام کروں گا اورایسے لوگوں کے خلاف بلاجواز جھوٹے مقدمات درج کرنے والے پولیس اہل کاروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ سرینڈر فار جسٹس کی پالیسی کے تحت خود کو پولیس کے حوالے کریںگے، ان کی بھرپور قانونی معاونت کی جائے گی ، پولیس کی جانب سے نہ صرف وکیل کا انتظام کیا جائے گا بلکہ غریب ہونے کی صورت میں ان کی شیورٹی بانڈ بھی جج صاحبان سے مل کر کم کروائیں گے۔

دوسری جانب آئی جی سندھ سید کلیم امام نے قبائلی تنازعات و جھگڑوں سے متاثرہ لاڑکانہ و سکھر کے اضلاع میں بھی سرینڈر فار جسٹس جیسی پالیسی کا آغاز کرنے پر زور دیا گیا ہے اور متعلقہ اضلاع کے پولیس افسران کو یہ احکامات دیے گئے ہیں کہ وہ قبائلی جھگڑوں کے خاتمے کے لئے مختلف مکاتب فکر سے وابستہ معروف شخصیات، معززین ودیگر اسٹیک ہولڈرز سے باقاعدہ ملاقاتیں اور مشاورت کے عمل کو تیز کریںاور متاثرہ علاقوں میں نظام زندگی مفلوج ہونے سمیت دیگر مضمرات سےشرکاء کو آگاہ کیا جائے اور انہیں اس بات کا آمادہ کیا جائے کہ وہ قبائلی جھگڑوں کے خاتمے اور متحارب فریقین کے درمیان صلح کرانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہیں اس بات کا بھی یقین دلایا جائے کہ خود کو رضاکارانہ طور پر پولیس کے حوالے کرنیوالوں کو مکمل انصاف فراہم کیا جائے گا اور اس ضمن میں پولیس انہیں بھرپور قانونی معاونت بھی فراہم کرے گی۔