کراچی کے طلباء نے امریکا میں آن لائن تقریری مقابلہ جیت لیا

July 08, 2019

کراچی کے دو طالب علموں نے امریکا میں آن لائن تقریری مقابلہ جیت کر بہترین طالب علم ہونے کا اعزاز حاصل کیا ہے۔

ویسے تو پاکستان بھر میں بھی ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، لیکن بات اگر کراچی کی ہو تو یہاں بھی بہت سے باصلاحیت طلبہ موجود ہیں، جنہوں نے اپنی صلاحیتوں کے ذریعے پوری دنیا میں اپنا لوہا منوایا ہے اور ملک کا نام روشن کیا۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے دو باصلاحیت طالب علموں نے امریکا میں ہونے والا آن لائن تقریری مقابلہ جیت لیا ہے۔

یہ طلبہ اپنا ایوارڈ وصول کرنے 10 جولائی کو امریکا روانہ ہوں گے جہاں وہ بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشل اسپیچ اینڈ ڈیبیٹ آرگنائزیشن کی ورکشاپ میں شرکت اور دو ہفتوں پر محیط امریکا کے مختلف شہروں کا مطالعاتی دورہ بھی کریں گے۔

یہ تقریری مقابلہ سوشل میڈیا پراسکائپ کے ذریعے ہوا، جس میں پاکستان بھر کے اسکولوں کے طلبہ نے حصہ لیا تھا،گلشن معمار کے بیکن لائٹ اکیڈمی اسکول میں زیر تعلیم دسویں کلاس کے طالب علم محمد انیق اور طالبہ عائرہ گبول اس مقابلے کے فاتح قرار پائے اور انہیں امریکا میں انٹرنیشنل اسپیچ اینڈ ڈیبیٹ آرگنائزیشن کی ورکشاپ میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے، دس جولائی کو یہ ہونہار طلبہ کراچی ایئرپورٹ سے واشنگٹن روانہ ہوں گے۔

ستمبر 2018 میں جنوبی ایشیا ریجن کے طالب علموں کے لیے وائس ون کے تحت اسکائپ کے ذریعے سیشنز کی سیریز منعقد ہوئی، جس میں ایک امریکی آرگنائزیشن وائسز آف دا فیوچر نے مسلسل آٹھ ماہ تک طلبہ و طالبات میں تقریری صلاحیتوں اور بحث مباحثے کے معیار کو جانچنے کا انتظام کیا۔

یہ مقابلہ تقریباً آٹھ ماہ جاری رہا، مقابلے کے فاتح کراچی کے دو طالب علموں کو امریکا آنے کی دعوت دی گئی ہے جہاں وہ انٹرنیشل اسپیچ اینڈ ڈیبیٹ آرگنائزیشن کی ایک ورکشاپ میں شرکت کریں گے۔

طالب علم انیق احمد نے نمائندہ’’ جنگ ‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بچپن سے ہی تقریریں کرنے کا شوق تھا اور مختلف مقابلوں میں حصہ لیتا تھا میرے اس شوق میں میری والدہ نے مجھے بہت سپورٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں آج بہت خوش ہوں کہ پاکستان کی نمائندگی کے لیے امریکا جارہا ہوں، اپنے اساتذہ کا بھی شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے اس قابل بنا یا کہ بین الاقوامی مقابلے میں اپنے ملک کی نمائندگی کرسکوں۔

انیق احمد نے کہا کہ ہمارے ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ہے بس ضرورت انہیں سپورٹ کرنے اور نکھارنے کی ہے۔ اگر ذمہ داران اس پرتوجہ دیں تو ہمارے ملک کے طلبہ کئی محاذ پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں میرا ڈاکٹر بننے کا ارادہ ہے، اگر اللہ نے موقع دیا تو ضرور اس شعبے میں اپنا نام پیدا کروں گا، ڈاکٹر بننے کے ساتھ ساتھ فن مقرری کو بھی فروغ دوں گا۔