موسمِ برسات: کچھ احتیاطی تدابیر اور کچھ سامانِ علاج

July 14, 2019

حکیم راحت نسیم سوہدروی

ہمارے یہاں عام طور پر موسمِ برسات کا دورانیہ جولائی تاستمبر ہےاور اس دوران مُلک بھر میں کہیں زیادہ اور کہیں کم بارشیں ہوتی ہیں، لیکن جب ضرورت سے زیادہ بارشیںہوں، تو نظامِ زندگی درہم برہم ہوجاتا ہے۔ چوں کہ مُلک بَھر میں عمومی طور پر بھی آلودگی زیادہ ہے، تو ایسے میں برساتی پانی ماحولیاتی آلودگی میں مزید اضافے کا سبب بن جاتا ہے۔اگر موسمِ برسات میںکچھ احتیاطی تدابیر اختیار نہ کی جائیں اور حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل نہ کیا جائے، تو وبائی امراض لاحق ہونے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں،لہٰذا بارش کے بعد گندے پانی اور کیچڑ وغیرہ کی صفائی کا فوری بندوبست ہونا چاہیے۔اگر گھر میں سیلن ہوجائے، تو صاف پانی میں فنائل ڈال کرفرش دھوئیں۔زیادہ وقت کھڑکیاں، دروازے کھول کر رکھیں، تاکہ تازہ ہوا اور دھوپ اندرآسکے۔گھرکے قریب پانی کھڑا نہ ہونے دیں، جب کہ ہفتےمیں ایک بارحرمل بوٹی کی دھونی دی جائے یا پھرجراثیم کُش ادویہ کا اسپرے کریں،تاکہ مکھی، مچھر، کھٹمل، لال بیگ اور دیگر حشرات وغیرہ کا خاتمہ ہوسکے۔ علاوہ ازیں،پانی ہمیشہ اُبال کر پئیں۔ اگر چاہیں تو پانی میں پوٹاشیم پرمیگنیٹ بھی ڈال سکتے ہیں، یہ پانی سے جراثیم کا خاتمہ کرتا ہے،مگرخیال رہے کہ ایک گلاس میںتقریباً ایک گرام اور 1000لیٹر والی ٹینکی میں 12ملی لیٹر مقدارہی استعمال کی جائے۔اس موسم میں ہلکے سوتی ملبوسات کا استعمال زیادہ موزوں ہے۔ جسمانی صفائی کا بھی خاص خیال رکھیں، روز نہائیں اور لباس تبدیل کریں۔روم کولر استعمال کریں، نہ ہی کُھلے آسمان تلے سوئیں کہ نمی والی ہوا جسم میںبخار کی سی کیفیت پیدا کردیتی ہے،جس سے جسم میں تنائو اور درد محسوس ہوتا ہے۔ پھل اور سبزیاں تازہ اور اچھی طرح دھو کر استعمال کی جائیں۔ گلے سڑے یا پہلے سے کٹے ہوئے پھل نہ کھائیں،جب کہ امرود، تربوز، خربوزے اورکھیرے کے استعمال میں احتیاط برتیں۔ کھانا ہمیشہ بھوک رکھ کرتازہ اور زود ہضم کھائیں کہ ذرا سی بے احتیاطی اور بسیار خوری پیٹ خراب کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔ باسی اور زیادہ عرصے تک فریز کیا ہوا گوشت ہرگز استعمال نہ کریں۔نیز، تلی ہوئی اشیاء کےبھی استعمال میں احتیاط برتیںاور بازاری کھانے نہ ہی کھائیں ، تو بہتر ہے۔ نیز،کھانے پینے کی اشیاء ڈھک کر رکھی جائیں۔

موسمی امراض سے محفوظ رہنے کے لیےجسم کے مدافعتی نظام کا مضبوط ہونا ضروری ہے، جس کے لیے پیاز، لہسن، ادرک کا استعمال فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔بازاری مشروبات کے استعمال سے اجتناب برتیں، البتہ اسکنجبین اس موسم کے لیے ایک بہترین مشروب ہے، جو متعدد عوارض سے محفوظ رکھتا ہے۔ نیز، بغیر برف کے نمکین لسّی بھی پی سکتے ہیں۔ سرکہ موسمِ برسات کی بیماریوںکا بہترین علاج ہے۔یہ ٹھنڈک اور حرارت کا متوازن امتزاج ہے،جو جسم سے فاسد مادّے خارج کرکے طبیعت کو فرحت بخشتا ہے۔خون صاف کرتا اور پھوڑے پھنسیوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ پیاس کو تسکین دیتا ہے اور غذا جلد ہضم کرنے سمیت ہر قسم کی سوزش میںمفید ہے ۔

موسمِ برسات میں بعض عوارض عام ہوجاتے ہیں۔اگران کا قدرتی اشیاء سے علاج کیا جائےتو جلد افاقہ ہوسکتا ہے۔مثلاً ہیضے سے محفوظ رہنے کے لیے سرکےمیںکچھ دیر کے لیے پیاز بھگوکر بطور سلاد استعمال کریں۔نزلے زکام کی شکایت میں نیم گرم پانی کے غرارے مفید ثابت ہوتےہیں،ساتھ آٹے کا چھان چھے گرام ایک کپ پانی میں جوش دے کر ہلکا نمک ملا کر گرم گرم پی لیں۔کھانسی سے نجات کے لیے مُلیٹھی چھے گرام ایک کپ پانی میں جوش دے کر پئیں۔ملیریا کے علاج کے لیے برگِ تلسی ایک تولہ، کالی مرچ ایک سو گرام، کالا نمک ایک سو گرام لے کر چنے کے برابر گولیاں بناکر رکھ لیں اور پھرصُبح نہار منہ اور رات میں دودھ یا تازہ پانی کے ساتھ کھالیں۔ خارش، پھوڑے، پھنسیوں سے افاقے کے لیے پانی میں نیم کے تازہ پتّے اُبال کر اس سے نہائیں۔انڈے، مچھلی اور تیز مرچ مسالاجات کے استعمال میںبھی احتیاط برتی جائے۔بعض اوقات سیلابی پانی سے خارش کی شکایت ہوجاتی ہے یا انگلیاں گَل جاتی ہیں، اس صُورت میں نیم کے پتّوں کا جوشاندہ عام پانی میں مِکس کرکے نہانے سے افاقہ ہوگا ہے ،جب کہ انگلیاں گلنے کی صورت میں اِسی پانی سے دھولیں۔ اگر آنکھوں میںجلن محسوس ہو، تو عرقِ گلاب کے دو دو قطرے دِن میں تین بار آنکھوںمیںڈالیں، افاقہ ہوجائے گا۔