بہادر کسان

July 13, 2019

حفیظ جالندھری

سویرے اندھیرے اندھیرے اٹھا

لیے بیل کھیتوں کی جانب چلا

ہے سارا زمانہ ابھی سو رہا

مگر اس کا یہ وقت ہے کام کا

اسے ہر گھڑی کام ہی کا دھیان

بڑا محنتی ہے بہادر کسان

کبھی بیل کا دل بڑھاتا ہُوا

کبھی موڑتا اور ہنکاتا ہُوا

کبھی ہل کی ہتھی دباتا ہُوا

یہ چلتا ہے جب ہل چلاتا ہُوا

کوئی دیکھے تو اس گھڑی اس کی شان

بڑا محنتی ہے بہادرکسان

کڑی دھوپ چاروں طرف چھا گئی

ہوا جس کی گرمی سے تھرا گئی

یہ بیلوں کی جوڑٰی جو گھبرا گئی

تو اس کی جگہ دوسری آ گئی

اکیلا کھڑا ہے مگر سخت جان

بڑا محنتی ہے بہادر کسان

ہے دنیا کی جنت فقط اس کے پاس

یہ محنت سے کرتا ہے سب کام راس

یہ ترکاریاں ، یہ اناج اور کپاس

پھلوں کا مزا اور پُھولوں کی باس

اسی سے تو لیتا ہے سارا جہان

بڑا محنتی ہے بہادر کسان