فوڈ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں کیریئر

July 14, 2019

اکثر آپ نے ٹی وی پر دیکھا ہوگاکہ کئی ہوٹلز اور ریستوران صحت وصفائی اور فوڈ سیفٹی کے معیارات پر پورا نہ اترنے کے باعث سربمہر کردیئے جاتے ہیں۔ ان ریستوران پر چھاپہ مارنے والی ٹیم میں مقامی قانون نافذ کرنےو الے اداروں کےساتھ ساتھ فوڈ انسپیکٹرز بھی ہوتے ہیں، جو پیش کردہ کھانوں کو حفظانِ صحت کے طے شدہ معیارات پر پَرکھتے ہیں اور اسی بنیاد پر ان کے صحت بخش ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ صادر کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ فوڈ سائنٹسٹ اور ٹیکنالوجسٹ کھانوں کے اجزاء کو پَرکھنے میں مختلف قسم کے طریقے استعمال کرتے ہیں۔ مزید برآں، یہ اپنے علم کے ذریعے نئی فوڈ پراڈکٹس تیار کرنے یا موجود ہ فوڈ پراڈکٹس کی ویلیو، پروڈکشن ، پیکجنگ اور ان کے انتخاب کے نئے راستے تلاش کرتے ہیں۔ فوڈ پروڈکشن کے علاوہ فوڈ سائنٹسٹ کے کیریئر میں قانونی ذمہ داریاں بھی شامل ہو سکتی ہیںجیسے کہ فوڈز کے نئے ذرائع دریافت کرنا، کھانوں میں شامل نقصان دہ اجزاء یا ان کی آلودگی کی تشخیص کرنا وغیرہ وغیرہ ۔

فوڈسائنس ٹیکنیشن

فوڈ سائنس ٹیکنیشن کو فوڈ انالسٹ بھی کہا جاتاہے، جو فوڈ سائنٹسٹ اور ٹیکنالوجسٹ کی جانب سے کی جانے والی ریسرچ میںان کا ماتحت ہوتاہے۔ یہ فوڈ پراڈکٹس کی کوالٹی اشورنس، کوالٹی کنٹرول اور اجزاء کے تجزیہ کیلئے معیاری ٹیسٹ کرتا ہے۔ فوڈسائنس ٹیکنیشن لیبارٹری ٹیسٹ سے حاصل کردہ ڈیٹا کو جمع اور محفوظ رکھتاہے۔ یہ نتائج کا تجزیہ کرتے ہوئے پراڈکٹس یا نمونوں کی درجہ بندی کرتاہے یا نتائج کا معیاری جدول سے موازنہ کرتاہے۔ وہ اس بات کی یقین دہانی بھی کرتاہے کہ فوڈ پراڈکٹس اور پیکجنگ لازمی شرائط پر پورا اترتے ہوں۔ فوڈ ٹیکنیشنز کو اپنے نتائج کی بنیا دپر رپورٹ بھی تیار کرنی پڑ سکتی ہے۔ ٹیکنیشنز، لیبارٹری کے ایکوپمنٹ کی صفائی ستھرائی اور انہیں عمدہ حالت میں رکھنے کا کام بھی کرتے ہیں۔

کنزیومر سیفٹی آفیسر

کنزیو مر سیفٹی آفیسر پروڈکشن پلانٹس میں جاکر تشخیص کرتا ہےکہ آیا ان کا فوڈ سیفٹی سسٹم باقاعدگی سے کام کررہاہے یا نہیں۔ وہ ا س بات کو بھی یقینی بناتا ہے کہ سسٹم باقاعدگی سے کام کرے۔ کسی قسم کے اقداما ت کے نفاذ کے سلسلے میں کنزیومر سیفٹی آفیسرتفتیشی عمل سے گزر کر ثبوت جمع کرسکتاہے۔

فوڈ انسپیکٹر

فوڈ انسپیکٹرز عوامی سطح پر استعمال کیلئے تیار کیےجانے والے کھانوںکی تازگی اور تحفظ کو یقینی بناتے ہیں۔ یہ مذبح خانوں اور پروسیسنگ پلانٹس کا معائنہ کرتے ہیں تاکہ ہر قسم کے گوشت، چکن، انڈوں اور ان سے بننے والی پراڈکٹس کی تیار ی کو وفاقی زرعی قوانین اور قواعد کےتحت یقینی بنائیں۔ فوڈانسپیکٹرترقی کرکے کنزیومر سیفٹی انسپیکٹرکے عہدے پر پہنچ سکتاہے ۔ یہ انسپیکٹر نجی سطح پرچلنے والے گوشت، چکن اور انڈوں کے پروسیسنگ پلانٹس میں ملازمت کرسکتے ہیں، جہاں یہ ان کے پروسیس کو رہنما ہدایات کے مطابق چلنے کو یقینی بناتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ درآمد اور برآمدکنندگان کے طور پر بھی کام کرسکتے ہیںاور ان کی تعیناتی ایئرپورٹس اور بندرگاہوں پر بھی ہوسکتی ہے، جہاں یہ برآمد اور درآمد کی جانے والی فوڈ پراڈکٹس کی نگرانی کی ذمہ داری نبھا سکتے ہیں۔

فوڈ پالیسی انالسٹ

پالیسی انالسٹ سرکاری پالیسیوں کی تیاری اور ان کے نفاذ میں بھی شامل ہوتا ہے۔ وہ کسی ادارے یا ایجنسی کے گروپس کے ساتھ کام کرسکتا ہے۔ فوڈ پالیسی انالسٹ فوڈ سیفٹی اور پروڈکشن، نیوٹریشنل اسسٹنس پروگرام اور متعلقہ بین الاقوامی ایشوز پر توجہ مرکوز کر تاہے۔ انالسٹ عام طور پر پالیسی کے اثرات پر تحقیق کرنے کا کام بھی کرتاہے۔ انالسٹ کسی بھی ایشو کو حل کرنے کے سلسلے میں اعداد وشمار (ڈیٹا) حاصل کرتاہے اور پھر اس کو فارمولے کی شکل میں ڈھال کر رپورٹ تیار کرتاہے۔

پاکستا ن میں فوڈ سائنس کی تعلیم

پاکستان میں فوڈ سائنٹسٹ کی اہمیت بھی کسی طور پر کم نہیں کیونکہ فوڈ اتھارٹیز، سرکاری اور نجی شعبوں کی فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریز، صوبائی اور وفاقی زرعی محکمہ جات، تحقیقی اداروں، کثیر الملکی اور مقامی فوڈ انڈسٹریز، سرٹیفکیٹ آرگنائزیشنز، کالجز ا ور یونیورسٹیز کے تحقیقی شعبہ جات، ہوٹل انڈسٹری، ڈیری ڈیویلپمنٹ سیکٹر، اسمال بزنس ڈیویلپمنٹ ایجنسیز، کھانوں کے اجزاء اور کنسلٹنسی فرمزمیں ان کی ضرورت بہرحال پڑتی ہے اور ان کیلئے ملازمت کے مواقع موجود ہوتے ہیں۔ فوڈسائنٹسٹ پاکستان میں ہو یا دیارِ غیر،وہ صحت بخش غذائوں کی تیاری اور فراہمی کو محفوظ بنا کر لاکھوں افراد کو بیماریوں میں مبتلا ہونے اور موت کے منہ میں جانے سے بچانے کا فریضہ انجام دیتا ہے۔

فوڈسائنٹسٹ بننے کیلئے کسی بھی تسلیم شدہ کالج یا یونیورسٹی سے گریجویشن کرنا لازمی ہوتاہے ، اس کے بعد طالب علم متعلقہ فیلڈ میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کرکے غذائی آلودگی کو روکتے ہیں اور نت نئے آئیڈیاز دے کر کھانے پینے کی نئی اشیا (فوڈ پروڈکٹس) کو مارکیٹ میں متعارف کروانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔ اس شعبے میں تعلیم حاصل کرنے والوں کیلئے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کرنے کے بھی مواقع موجود ہیں ، جس سے ان کا ملک میں اور ملک سے باہر ڈریم جاب حاصل کرنے کا خواب پورا ہوسکتا ہے۔ اس وقت ہمارے ملک میں فوڈ سائنس گریجویٹ کی تعداد کم ہے، پاکستان کی یونیورسٹیز اور دیگر تعلیمی اداروں کو اس ضمن میں جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔