مطالعہ کا شوق کیسے پروان چڑھائیں

July 14, 2019

مطالعہ کی عادت اپنانے کے لیے والہانہ دلچسپی اور عشق وجنون درکار ہے۔نت نئے لفظوں سے پیار، مطالعے میں محبت کے گہرے رنگ بھردے گا۔ اس کے لیے آپ کواُردو کی جامع لغت اور انگریزی ڈکشنری کو اسمارٹ فون میں ڈائون لوڈ کر کے چلتے پھرتے لفظوں کو ’’کہانی‘‘ کے انداز میں پڑھنا ہو گا۔ بہتر تو یہی ہے کہ پاکٹ سائز ڈکشنری ساتھ ہو۔ روز ’’آج کا لفظ‘‘ معنی، مترادفات اور موقع محل کے لحاظ سے دُرست اور متنوع استعمالات ہلکے پھلکے انداز میں پڑھتے جائیں۔ کوئی لفظ من موہ لے تو ڈائری میں لکھ لیں۔ ’’لفظ‘‘ (Word)سے یہ تعارف ’’ا‘‘ سے ’’ے‘‘ اورAسے Zتک مکمل کریں، خواہ برسوں لگ جائیں۔ ہر لفظ سے شناسائی مستقبل میں مضبوط دانشورانہ عمارت تیار کرے گی۔ تحریر و کلام میں وسیع الفاظ کا استعمال آپ کو دانشوری کے اعلیٰ مقام پر فائز کرے گا۔

پسِ پردہ موسیقی پر پسندیدہ کتاب کا مطالعہ کریں

مطالعہ میں دلچسپی کے لیے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ آپ کو اظہار کا کون سا پیمانہ اور رنگ بھاتا ہے۔ شاعری، افسانہ، ناول، تنقید و تاریخ اور فلسفہ و سائنس،ہر رنگ کے اصول اپنے ہیں۔ ہم نے مطالعاتی سفر کا آغاز تیسری کلاس میں’’ ٹارزن کی واپسی‘‘ سے کیا اور آج’’سائنس فِکشن اینڈ فینٹسی،سسپنس،ڈراما اینڈ ہارر ورلڈ‘‘ میں جیتے، تاریخ و فلسفہ اور سائنس کے عشق میں مبتلا ہیں۔ ابتدا بچوں کے ادب سے کریں پھر درجہ بہ درجہ مطالعاتی سیڑھیاں چڑھتے جائیں۔ پڑھنے میں تفریح لانے کے لیے موسیقی لگاکر سُر تال کی لہروں کے ہلکوروں میں پڑھنے کی رفتار تیز کر سکتے ہیں۔

ہر وقت کتاب ساتھ رکھیں

اپنی گاڑی یا پبلک ٹرانسپورٹ میں بیٹھے، اسکول، اسپتال، پارک، اسٹاپ پر، غرضجہاں بھی موقع ملے کتاب پڑھیں۔میں نے انگریزی کا پہلا ناول’’ وِدرنگ ہائٹس‘‘ پڑھا تو انگریزی ناول کا دیوانہ ہوگیا۔ ’’پیار کا پہلا پتھر‘‘ اور ’’راجا گدھ‘‘ میری یونیورسٹی لائف کے خاموش رومانس میں رنگ بھرتے رہے۔ یہی آپ کرکے انتظار کی جان لیوا کوفت کو تفریح میں بدل سکتے ہیں ۔ ٹیک اسٹوڈنٹ ہیں تو کورس اور موٹی ویشنل کتابیں ساتھ رکھیںلیکن تخلیقی جوہر کو اُبھارنے کے لیے کلاسیکی ادب پڑھنا نہ بھولیں جیسے آئن اسٹائن، فرصت کے لمحات میں کبھی وائلن بجاتے، تیراکی کرتے تو کبھی جیمز جوائس کا ناول ’’پوٹریٹ آف دی آرٹسٹ ایز اے ینگ مین‘‘ پڑھ کر لطف اندوز ہوتے۔

رِیڈنگ بک کلب جوائن کریں

ہمارے ہاںریڈنگ بک کلب کا باقاعدہ رجحان انگریزی میڈیم میں رہا،جسے اب اردو میڈیم بھی اپنا رہا ہے۔ اسکول، کالج اور یونیورسٹی بک کلب کو لٹریری سوسائٹی کا رنگ دے کر’’ کورس اسٹڈی کلاس‘‘ سجائی جاسکتی ہے۔ مطالعاتی نشست میں آپ پڑھنے کی سرشاری و عشق سے شاعر، افسانہ ، ناول اور ڈرامہ نگار بنتے ہیں یا تحقیق و جستجویانہ ذہن رکھنے والے مورخ و فلاسفر، یہ آپ پر منحصر ہے۔

ترجیحی کتابوں کی فہرست بنائیں

ٹھوس معلومات کو یاد کرنے کیلئے سائنس کے طالب علموں کو مطالعے کے کچھ خاص گُر سیکھنے ہوں گے۔ سب سے اہم ’’مائنڈ میپ سافٹ ویئر‘‘ ہے،جو سائنس، انجینئرنگ، کمپیوٹر اینڈ ٹیکنالوجی اور ریاضی کے طالب علموں کو ٹھوس معلومات یاد کرنے کا ہنر دیتا ہے۔ ’’مائنڈ میپ ٹیکنیک‘‘ سے سائنسی کتابوں کی فہرست سازی کریں۔ اساتذہ اور ساتھی طالب علموں کے ذریعے انتہائی اہم کتابوں کے نام لکھ کر اُنہیں ترتیب وار پڑھنا ہو گا۔ بہتر تو یہی ہے کہ کتاب کی کاغذی صورت ہو لیکن دستیاب نہیں تو اسمارٹ فون، ٹیب، نوٹ بک یا لیپ ٹاپ پر ای بکس تو موجود ہیں ہی۔ ترجیحی کتابیں بالترتیب ڈائون لوڈ کرنے کے بعد کسی جاسوس اور سراغ رساں کی طرح معلومات کا کھوج لگائیں۔ جو بات سمجھ نہ آئے ساتھی طالب علموں، اساتذہ اور سوشل میڈیا پر سائنسدانوں سے معلوم کریں۔

کتاب کو استاد اور رفیق بنائیں

کتاب کامطالعہ نامعلوم سے معلوم کی جانب آگہی و جستجو کا سفر ہے۔ یہ ادراک، تخیل اور خیال میں گہرائی و گیرائی پیدا کرتے ہوئے ہمیں سوالات کی حیران کن دنیا میں لے جاتا ہے۔ وہ کون سی 1000 ایجادات و شخصیات ہیں جنہوں نے دنیا کا نقشہ بدل دیا؟ کون سی سائنسی اصطلاحات کی سائنسی دنیا پر حکمرانی رہی؟ کوانٹم میکانیات کے لامحدود امکانات کا سلسلہ کہاں رُکے گا؟ عظیم سیاسی، معاشی، ادبی، ثقافتی، مذہبی، فلسفیانہ اور سائنسی نظریات کون سے ہیں؟ ذمہ دار شہری کے فرائض کیا ہیں؟ جاب مارکیٹ کی صورتحال کیا ہے؟ میری پسند کی جاب کہاں ہے؟ یہ تمام سوالات آج گلوبل وِلیج کا حصہ بن چکے ہیں۔ عالمگیریت نے اب زبان و ثقافت کے فرق مٹا دیئے ہیں۔ہم ایک ایسی بین الاقوامی آزاد تجارتی دُنیا میں جی رہے ہیں جہاں کوئی بھی ابن آدم اور بنت حوّا ایک دوسرے سے معاشی و سیاسی، مذہبی و ادبی، ثقافتی، لسانی ونسلی اورملکی و غیرملکی تعلقات عامہ کے بغیرجی نہیں سکتا۔ آپ کو ہردو صورت دنیا کی100 عظیم ترین کتابوں کی ضرورت پڑے گی۔ کتاب کی طاقت سے سرسری نہ گزریں۔ اس کی اہمیت کا احساس آپ کو کرنا ہوگا اور یہ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک آپ کتاب کی محبت میں مبتلا نہیں ہوجاتے۔