ایک شاعر، ایک شعر

July 17, 2019

مرزا غالب

اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدا

لڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں

میر تقی میر

اُلٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا

دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا

فراق گورکھپوری

بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں

تجھے اے زندگی ہم دُور سے پہچان لیتے ہیں

بشیر بدر

اُجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو

نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے

وسیم بریلوی

اپنے چہرے سے جو ظاہر ہے چھپائیں کیسے

تیری مرضی کے مطابق نظر آئیں کیسے

ڈاکٹرکلیم عاجز

دامن پہ کوئی چھینٹ، نہ خنجر پہ کوئی داغ

تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو