آٹا روٹی، قیمتیں معمول پر رکھیں

July 19, 2019

پاکستان گندم کی پیداور میں دنیا کا ساتواں بڑا ملک ہے۔ گزشتہ سال اس کی پیداوار کا جو (25.16ملین ٹن)ہدف مقرر کیا گیا تھا رواں سال اپریل کے مہینے میں ہونے والی غیر معمولی بارشوں اور ژالہ باری کے باعث بعض اضلاع میں اس سے کم گندم حاصل ہوئی تاہم ملکی ضروریات کے مطابق صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے۔ گزشتہ دنوں بعض عناصر نے مصنوعی بحران پیدا کرنے کی جو کوشش کی اس کے نتیجے میں دیکھتے ہی دیکھتے 20کلو آٹے کا تھیلا 150روپے اور روٹی کی قیمت میں پانچ روپے تک اضافہ ہو گیا۔ دوسری طرف پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن نے ٹیکسوں میں ممکنہ اضافہ کے پیش نظر بدھ کو تین روزہ ہڑتال کا اعلان کر رکھا تھا تاہم وفاقی حکومت کے بروقت نوٹس لینے اور وزیراعلیٰ پنجاب سے فلور ملز ایسوسی ایشن کے کامیاب مذاکرات کے بعد مل مالکان نے ہڑتال کی کال واپس لے لی اور آٹے کی قیمت نہ بڑھانے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ قومی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک میں گندم آٹے اور روٹی کی قیمت میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے گندم اور آٹے کی برآمد پر پابندی عائد کر دی ہے ساتھ ہی قومی پرائس مانٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کر کے روٹی اور گندم کی دیگر اشیا کی قیمتوں کو صوبائی حکومتوں کی مدد سے کنٹرول کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ ان اقدامات کے بعد ملک بھر میں آٹے روٹی یا دوسری مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اب کوئی جواز نہیں، اس سلسلے میں ضلعی حکام کو مقامی سطحوں پر صورتحال مانیٹر کرنے اور قیمتوں کو کنٹرول میں رکھنے کے ٹھوس انتظامات کرنا چاہئیں اس کے علاوہ ملک سے روزانہ بڑی مقدار میں سرحدوں کے راستے گندم اسمگل ہونے کی جو خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں اور اگر واقعی ایسا ہو رہا ہے تو ملک میں فوڈ سیکورٹی کی صورتحال متاثر ہوگی۔ ان حالات میں حکومتی مشینری کو صورتحال کنٹرول رکھنے کے لئے تمام ممکن اقدامات کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھنی چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998