نیب نے شاہدخاقان عباسی کو بلایا تھا تو ا نکو پیش ہونا چاہئے تھا،تجزیہ کار

July 19, 2019

کراچی (ٹی وی رپورٹ)شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی کیس میں گرفتار ی پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ نیب نے شاہدخاقان عباسی کو بلایا تھا تو ان کو وہاں جا کر پیش ہونا چاہئے تھا ، لگتا یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں مریم نواز شریف بھی شاہد خاقان عباسی کوفالو کریں، ایل این جی ٹرمینل جو لگا اس کی تعریف ان کے وزراء کر چکے ہیں کہ وہ شفاف طریقے سے لگا وہ بھی صحیح چل رہا ہے۔خصوصی نشریات میں تجزیہ کار حامد میر،شاہزیب خانزادہ ،شہزاد اقبال،ن لیگ کے رہنما محمد زبیر اورترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز گل نے اظہار خیال کیا۔ن لیگ کے رہنما محمد زبیر نے کہا کہ یہ خبر بالکل غلط ہے وہ آج بھی پیش ہوئے تھے اگر یہی اسٹینڈرڈہے عمران خان کو تو دس سال پہلے ہی اٹھا لینا چاہیے تھا دوسری بات یہ ہے کہ میرا خیال ہے یہ جو سارا ماحول کریٹ کیا جارہا ہے عمران خان کی فاشسٹ اسٹیٹ بنانا چاہتے ہیں اور لوگوں کو جس اسٹیج پر وہ گرفتار کروارہے ہیں اس کے حساب سے تو آدھی پی ٹی آئی اندر ہونی چاہئے، انکوائری ہوتی ہے اور گرفتاری کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اگر ہم سے کوئی تعاون کی امید لگا کر بیٹھے تھے حکومت وقت اور دوسرے ادارے میرا خیال ہے شاہد خاقان کی گرفتاری کے بعد یہ سب ختم ہوجائے ۔ ہمیں گرفتار کرگے اندر بند کریں گے تو کیا ہوجائے گا اس کے بعد پاکستان ترقی کرنا شروع کردے گا۔ چیلنج کر کے کہتا ہوں شاہد خاقان کا کوئی کیس نہیں ہے۔ عمران خان کو پتہ ہی نہیں ہے فیصلے کیسے ہوتے ہیں ۔ ای سی سی میں فیصلہ ہوا تھا ای سی سی میں شاہد خاقان عباسی نے آکر یہ کہا تھا کہ نو رکنی کمیٹی بنائیں میں نہیں کروں گا فیصلہ میری منسٹری نہیں کرے گی آکراس دی بورڈ آپ فیصلہ کریں گے پوری بیوروکریسی شامل تھی آج وہ کہاں بیٹھی ہوئی ہے آج وہ سارے لوگ کہاں بیٹھے ہیں میرا خیال یہ ہے کہ اگر اتنا متنازع بنائیں گے اس قسم کے انٹرنیشنل معاہدوں کو تھوڑی دن پہلے دیکھا ریکوڈک کے ساتھ کیا ہوا ہے اس میں آج چھ ملین ڈالر دینے پڑ رہے ہیں ۔ترجمان وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز گل نے کہا کہ نیب ایک آزاد ادارہ ہے آپ کو انہی کا موقف لینا ہوتا ہے ہم سیاسی موقف آپ کو دے سکتے ہیں یہ نیب سے متعلق انفارمیشن ہے وہ نیب سے لینی پڑے گی۔پنجاب حکومت اس کی انفارمیشن دے سکتی ہے جو پنجاب حکومت سے متعلقہ کارروائی ہوئی ہو تو۔ ہمیں سیاسی طور پر پتہ ہے شاہد خاقان نے جو لوٹ مار کی ہے ان کا اگر ماضی دیکھیں کبھی یہ میڈیا میں ایکٹو نہیں تھے کیوں کہ یہ چوری میں شامل تھے اسی لئے یہ میڈیا پر ایکٹو تھے کیوں کہ انہیں پتہ تھا انہیں پکڑے جانا ہے۔ جہاں تک میں جانتا ہوں جو ثبوت ہوتا اسی کبھی surfaceپر نہیں لایا جاتا گرفتاری کرنے سے پہلے وہ نہ آپ کو جوابدہ ہیں نہ مجھے جوابدہ ہیں وہ عدالتوں کو جوابدہ ہیں یہ جو ہمارا عمومی رویہ ہے کہ گرفتاری سے پہلے ہمیں سب پتہ ہونا چاہیے گرفتاری سے پہلے یہ مناسب رویہ نہیں ہے میڈیا کا یا ہمارا یہ استحقاق نہیں ہے کہ نیب ہمیں پہلے بتائے کہ ثبوت ہیں یا نہیں ہیں وہ عدالتوں کو جوابدہ ہیں ۔