قصہ 50 برس قبل کا، جب انسان نے چاند پر قدم رکھا

July 19, 2019

آج چاند پر انسانی قدم رکھنے کی پچاسویں سالگرہ ہے۔ سائنسی میدان میں کئی معرکے سر کرنے کے باوجود اس واقعہ کو گزشتہ صدی کی بہت بڑی کامیابی سمجھا جاتا ہے۔

امریکی خلا باز نیل آرمسڑانگ اور ایڈورڈ ایلڈرین چاند کی سطح پر قدم رکھنے والے پہلے اور دوسرےانسان بنے۔ 16جولائی سے 24جولائی 1969ء آٹھ دن تک پوری دنیا اس سفر کے آغاز سے خلابازوں کی واپسی تک بے چین رہی۔

آج سے 50 برس پہلے انسان نے کیسے یہ کارنامہ سرانجام دیا، اس کی کچھ یادیں تازہ کرنے کی ضرورت ہے۔

16جولائی1969ء: چاند کی جانب سفر کا آغاز

آج کے دن امریکا بھر میں سرکاری طور پر عام تعطیل تھی۔خلائی جہاز اپولو 11 کی اڑان کا براہِ راست منظر دیکھنے کےلیے امریکا بھر سے آئے ہوئے دس لاکھ افراد کیپ خلائی سینٹر میںجمع تھے۔ ہوٹلوں میںجگہ نہیں تھی، جبکہ امریکا سمیت دنیا بھر میں یہ منظر ٹی وی پر براہ راست دکھایا گیا۔

پاکستانی وقت کے مطابق اپولو 11 نے شام 6 بجکر 36 منٹ پر اپنے سفر کا آغاز کیا۔ 6 بجکر 46 منٹ پر زمین کے مدار پر گردش شروع کی۔ 9 بجکر 2 منٹ پر چاند کی جانب سفر کا آغاز ہوا اور 9بج کر 16منٹ پر راکٹ کے تیسرے مرحلے کی علیحدگی کے بعد خلائی جہاز چاند کی طرف روانہ ہوا۔

دس بجکر 42 منٹ پر راکٹ سے خلائی جہاز علیحدہ ہوا۔ 11 بجکر 12منٹ پر خلائی جہاز اور راکٹ کے درمیان فاصلہ بڑھانے کےلیے تین سیکنڈ تک اپولو کے انجن کا استعمال کیا گیا۔ رات 11بجکر 30 منٹ پرخلائی لباس اتارنے کے بعد خلا بازوں نے کھانے کی تیاری شروع کی۔ 12بجکر 30 منٹ پر آلات کی جانچ پڑتال کی مشق کرتے رہے اور رات ایک بجکر 32 منٹ پر پہلی غذا کا استعمال کیا۔

20جولائی1969ء: چاند پر انسان کا پہلا قدم

یہ تاریخی دن تھا، رات ایک بجکر 17منٹپر چاند گاڑی چاند کی سطح پر اتر گئی۔ تقریباً سات گھنٹے مشن کمانڈر نیل آرمسڑانگ اور ایڈورڈ ایلڈرین چاند گاڑی میںہی رہے۔

اس دوران وہ گاڑی کا معائنہ کرتے رہے اور زمین پر ہیوسٹن کے خلائی مرکز اور چاند کے مدار میں گردش کرنے والے خلائی جہاز کے بڑھے حصے کولمبیا سے رابطہ کیا اور کھانا کھا کر کچھ دیر آرام کیا۔

پاکستانی وقت کے مطابق صبح 8 بجکر 15 منٹ پر، کرہ ارض کے پہلے انسان اپولو 11 کے کمانڈر نیل آرمسڑانگ نے چاند کی سطح پر پہلا قدم رکھا۔ وہ چاند گاڑی سے نکل کر9 زینوں کی سیڑھی کے ذریعے نیچے اترے اور اپنا بایاں قدم چاند کی دھرتی پر رکھا۔ یہ تاریخی منظر براہِ راست خلائی مرکز ہیوسٹن کے ذریعے دنیا کے کئی ممالک میں براہِ راست دیکھا جارہا تھا۔ جبکہ وائس آف امریکا کے ذریعے چاند کی سطح سے قبل آرمسٹرانگ کی سرگرمیوں اور ان کی کولمبیا اور ہیوسٹن سے بات چیت نشر کی جارہی تھی۔

آرمسٹرانگ نے چاند پر اترتے ہی ہیوسٹن کے زمینی مرکز کے ساتھ رابطہ قائم کرکے کہا کہ ایک آدمی کےلیے چھوٹا قدم ہے لیکن انسانیت کےلیے پوری چھلانگ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ چاند کی سطح بڑی عمدہ اور بھربھری ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کوئلہ پیس کر بچھادیا گیا ہے۔ مجھے اپنے قدموں کے نشان صاف نظر آرہے ہیں۔ کچھ دیر کے بعد ان کے ساتھی آلڈرین بھی چاند پر اترگئے۔

سطح قمر پر اترتے ہی ان کا کہنا تھا کہ یہ منظر بڑا خوبصورت ہے اور یہ تنہائی بڑی شاندار ہے۔

خلابازوں نےجب چاند گاڑی سے نیچے اترنا شروع کیا تو ٹیلی ویژن پر ان کی سرگرمیاں براہِ راست نظر آنا شروع ہوگئی تھیں۔ اس وقت چاند پر دھوپ پھیل رہی تھی۔ خلابازوں کا قدم ایک چھلانگ معلوم ہوتا تھا۔ آرمسٹرانگ نے چاند کےنمونے جمع کرنے شروع کئے اور وہ جمع نمونے رکھنے بار بار چاند گاڑی کی طرف جاتے نظر آئے۔

آلڈرین نے زمینی مرکز کو بتایا کہ سطح بھربھری ہونے کی وجہ سے ہم آگے کی طرف جو قدم اٹھاتے ہیں وہ پیچھے کی کی طرف جاتا ہے۔

آرمسڑانگ نے چاندکی سطح پر اترتے ہوئے طشتری کی شکل کے ایک نوٹ پیڈ پر قدم رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پیڈ دو انچ چاند کی ریتیلی سطح پر دھنس گیا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ مجھے چلنے پھرنے میں کوئی دشواری محسوس نہیںہورہی ہے۔

دونوں خلاباز دو گھنٹے مختلف کاموں میںمصروف رہے۔ انہوں نے مختلف قسم کی مٹی، پتھر اور دیگر عناصر جمع کیے۔ تمام ضروری معلومات ہیوسٹن کو بھیجیں، یہ تمام کارروائی براہِ راست نشر کی جارہی تھی۔

دونوں خلابازوں نے ان کاموں سے نمٹنے کے دوران زمین کی شعاعوں کو واپس کرنے والا آئینہ اور ایک زلزلہ پیما بھی نصب کیا۔

پہلا کام

چاند پر اترنے کے بعدآرمسڑانگ نے سب سے پہلے اس تختی کو سطح پر رکھا جس پر انسان کے چاند پر قدم رکھنے کی تاریخ درج تھی اور امریکا سمیت 76 ممالک کے سربراہان کا پیغام تھا کہ ہم امن کی خاطر یہاں آئے ہیں، دونوں خلابازوں نے پتھر جمع کرنے اور اپنے کیمرے نصب کرنے کے بعد امریکی جھنڈا نکالا اور 8 بجکر 42 پر اسے نصب کردیا۔ اور پھر آگے بڑھ کر سلامی بھی دی۔ اس دوران تیسرے خلاباز مائیکل کومنز 96 میل کی بلندی پر چاند کے مدار پر چکر لگارہے تھے۔

اس یادگار موقع پر امریکی صدر نکسن نے خلانورد سے گفتگو کی، ان کا کہنا تھا کہ آپ نے جو کارنامہ انجام دیا ہے، اس کے باعث کائنات انسان کی دنیا کا ایک حصہ بن گئی۔

چاند پر پاکستانی سربراہ کا پیغام

76 ممالک کے سربراہان کی جانب سے چاند پر رکھی گئی تختی پر تحریر پیغام میں پاکستان کے صدر جنرل آغا محمد یحییٰ خان بھی شامل تھے۔

اس یادگار موقع اور جگہ کےلیے دیئے گئے اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کی طرف سے امریکی خلابازوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے چاند پر اتر کر بنی نوع انسان کےلیے ایک نیا باب کھول دیا ہے، خدا کرے کہ ان کا یہ پرخطر اور جرات مندانہ کارنامہ نسلِ انسانی کےلیے امن و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز کرے۔

دیگر سربراہان نے بھی کم و بیش اسی قسم کے پیغام دیئے۔ تختی پر درج یہ پیغامات انتہائی باریک تھے، جنہیںدوربین کی مدد کے بغیر پڑھنا ممکن نہیںتھا۔ ان پیغامات کو باریک ترین تحریر کرنے کےلیے سلیکون استعمال کیا گیا تاکہ اس پر چاند کی انتہائی گرمی اور سردی کا اثر نہ ہو یہ تختی المونیم کے خول میں رکھی گئی تھی۔

دونوں خلاباز سوا دو گھنٹے تک چاند کی سطح پر رہنے کے بعد قمری گاڑی عقاب میں واپس آگئے تھے۔

پروگرام کے مطابق چاند گاڑی عقاب کو چاند کی سطح پر 22 گھنٹے رہنا تھا۔ لیکن چونکہ دونوں خلابازوں کو مقررہ وقت سے چار گھنٹے قبل چاند کی سطح پر قدم رکھنے کی اجازت دی گئی تھی۔ لہٰذا واپسی بھی جلد شروع ہوگئی تھی۔