چور بے لگام ، پولیس بے بس: بڑھتی ہوئی وارداتوں سے شہری پریشان

August 04, 2019

زیریں سندھ کے ضلع عمرکوٹ میں جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیاں، چوری کی بڑھتی ہوئی وارداتیں ، نہ صرف پولیس کی کارکردگی پر حرف سوال بن گئی ہیں بلکہ عوام کے لیے بھی سوہان روح بنی ہوئی ہیں۔تعلقہ سامارو کے ہیڈکوارٹرسامارو شہر اور سامارو روڈ میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران چوری کی درجنوں وارداتیں ہوئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق روڈ ساماروشہر کے سرکاری اسکولز وگھروں میں ایک درجن سے زائد چوری کی وارداتیں ہوئیں۔ غریب محنت کش کرشن کولہی کے چھپرا ہوٹل سے نامعلوم افرادبیٹری ،گرلز پرائمری اسکولز مسو دھونکائی و روڈ سامارو سے پنکھے،الماری ، پیٹی، سیور بلب اور گرلز ہائی اسکول سے واٹر کولر چوری کرکے لے گئے۔ گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول روڈسامارو میں بارہ پنکھے،سیور بلب،دستاویزات ،باتھ روم کی ٹونٹیاں، لوٹے اور پردے و صوفے کے کشن تک چرا کر لے گئے۔پو لیس ذرائع کے مطابق باصر بلوچ کے گھر سے چور تین لاکھ روپے نقد اور پانچ تولہ سونا چوری کرکے لے گئے۔ روڈ سامارو واٹرسپلائی اسکیم سے نامعلوم چور دو عدد بیٹریاں ،ڈیزل سے بھرا گیلن ودیگرسامان چوری کرکے فرار ہوگئے ۔بھگڑومہاراج نامی شخص کے گھر سے پچاس ہزارروپے نقد ودیگرسامان چوری کرکے لے گئےجب کہ پولیس اہلکار صدام بلوچ کے گھر سے دو بکریاں چراکرفرار ہوگئے۔

سامارو کے تعلقہ اسپتال اور مویشی منڈی سے چار موٹرسائیکلیں چوری ہونے کی اطلاع ملی ہے جب کہ سردارمارکیٹ سے نامعلوم چور ،پی ٹی آئی کے کونسلر وشہری اتحاد کے رہنما بابرخاصخیلی کے بھائی کی کارلےاڑے۔ سامارو میں جرائم کی پے درپے وارداتوں وبدامنی کی وجہ سے سامارو کے شہریوں میں شدید بے چینی وعدم تحفظ کا احساس جنم لے رہاہے جبکہ ساماروپولس نے خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور عملی طور پر پولس اسٹیشن تک محدود ہوکررہ گئی ہے۔جرائم کی وارداتوں کے خلاف سامارو شہری اتحاد کی جانب سے چند روز قبل احتجاجی ریلی ومظاہرہ بھی کیا گیا ۔ سول سوسائٹی کے مطابق پولیس نے چوری کی وارداتوں کی روک تھام کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔ شہر میں نہ تو کہیں پولیس کا گشت نظر آتاہے، نہ ہی اسنیپ چیکنگ کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ ضرورت اس بات کی ہے شہر میں چیک پوسٹس بنائی جائیں اور پولیس کو تھانوں سے نکال کر سڑکوں اور بازاروں میں تعینات کیا جائے جب کہ رات کو اسنیپ چیکنگ اور پولیس پٹرولنگ کا نظام اپنایا جائے۔