مستقبل ’گرین بلڈنگز‘ کا ہے

September 08, 2019

ناسا کے مطابق دنیا کے 17میں سے 16آن ریکارڈ گرم ترین سال 2001ء کے بعد دیکھے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی (Climate Change) عالمی ایجنڈے میں سرِفہرست ہے اور دنیا کے تقریباً ہر ملک نے 2015ء کے پیرس معاہدہ پر دستخط کیے ہیں۔ پیرس معاہدے کا بنیادی مقصد عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے دو ڈگری سینٹی گریڈ کم رکھنا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی رپورٹ

اقوامِ متحدہ کی ماحولیاتی رپورٹ کے مطابق، 2017ءمیں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث دنیا کو اندازاً 230ارب ڈالر مالیت کا نقصان برداشت کرنا پڑا، جن میں امریکا کے سمندری طوفان اِرما، ہاروی اور ماریا، پرتگال کےجنگلات میں پھیلنے والی آگ، بنگلادیش، بھارت اور نیپال میں آنے والے سیلاب، سمندر کے درجہ حرارت میں اضافے کے باعث آسٹریلیا کے ساحلی علاقوں کی تباہی وغیرہ شامل ہیں۔

یہ اور ان جیسی مزیدتباہیوں سے بچنے اور2050ء تک عالمی درجہ حرارت کو 2ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھنے سے روکنے کے لیے ضروری ہے کہ دنیا بھر میںکاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو مجموعی طور پر 2.9ٹریلین ٹن کی سطح سے نیچے رکھا جائے۔

شہر میںآباد کاری کے مسائل

ماہرین کے مطابق، جیسے جیسے لوگوںکی شہروں کی طرف ہجرت میں اضافہ ہوگا، عالمی درجہ حرارت بھی بڑھے گا۔ اندازہ ہے کہ 2050ء تک دنیا کی تقریباً 70فی صد آبادی شہروں میں آباد ہوگی۔ اس وقت زہریلی گیسوں کا 70فی صد اخراج شہروں سے ہوتا ہے، جس میں سے 40فی صد زہریلی گیسیں صرف عمارتیں خارج کرتی ہیں۔ عمارتوںسے زہریلی گیسوں کے اخراج پر قابو پانے کے لیے عمارتوں کا مستقبل ’’گرین کنسٹرکشن‘‘ میںپنہاںہے۔

گرین بلڈنگز

عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 2ڈگری سینٹی گریڈ سےکم رکھنے میں عمارتوں کے کردار کو نظرانداز نہیںکیا جاسکتا۔ گرینبلڈنگز کے باعثامریکا میں زہریلی گیسوں کے اخراج میں 34فی صد کمی ریکارڈ کی گئی اور ابھی یہ ابتداہے۔ گرین بلڈنگز کے لیے، دنیا بھر کے سٹی پلانر اور آرکیٹیکٹس، پائیدار ذرائع سے تعمیراتی مٹیریل کے حصول اورLEED یعنیLeadership in Energy and Environmental Design سرٹیفکیشن حاصل کررہے ہیں۔ LEEDگرینڈبلڈنگز کا ایک عالمی معیار ہے، جس میں LEED v4کو سب سے اعلیٰ درجہ حاصل ہے۔ کریڈٹ اور پوائنٹس سسٹم کے ذریعے LEED، آرکیٹیکٹس اور سٹی پلانرز کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ پائیدار تعمیراتی مٹیریل استعمال کریں۔

LEED v4اسٹینڈرڈ کے تحت عمارتوں کو زندہ اور سانس لینے والی ایک جاندار چیز تصور کیا جاتا ہے۔ عمارت کی تعمیر (جسم) جس قدر فطرت سے قریب تر ہوگی، وہ ماحول سے اتنی ہی زیادہ جُڑی ہوگی۔ LEED،سٹی پلانرز کو ایسی سائٹس پر عمارتیں تعمیر کرنے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، جہاںوہ سایہ (Shade) اور پہلے سے دستیاب یوٹیلٹیز سے فائدہ حاصل کرسکیں جبکہ پیدل چلنے اور سائیکل پر سفر کرنے والوں کے لیے زیادہ سے زیادہ آسانیاں پیدا کی جاسکیں۔

اس کے علاوہ سولر پینل کے ذریعے بجلی حاصل کرنے سے قومی گِرڈ سے بجلی لینے میں کمی آتی ہے۔ساتھ ہی چھت پر پھول، پودے اور سبزیاںاُگا کر نہ صرف فطری ٹھنڈک کا انتظام کیا جاتا ہے بلکہ بارش کے پانی کا مؤثر استعمال بھی ہوجاتا ہے۔ اس طرح کنکریٹ عمارتوں کو ہرا بھرا رکھنے میں مدد ملتی ہے۔

کنکریٹ کا کردار

گزرتے وقت کے ساتھ مزید شدت پکڑتے طوفان اور سیلاب، بلڈنگ انفرا اسٹرکچر کے اہم جزو ’کنکریٹ‘ کو کمزور کردیتے ہیں۔ آپ ایک گرین بلڈنگ تعمیر کرسکتے ہیں، لیکن اگر اس کی بنیاد میں ’واٹر پروف کنکریٹ‘ استعمال نہیںکیا گیا تو اس سے لیکیج شروع ہوسکتی ہے، جس کے باعث مرمت کے کام پر اچھا خاصا وقت اور پیسہ خرچ کرنا پڑسکتا ہے۔ یہی بات، گرین بلڈنگ کی دیواروں اور دیگر حصوں کے بارے میں بھی کہی جاسکتی ہے۔ گرین بلڈنگز کو جتنی زیادہ مرمت (repair) کی ضرورت ہوگی، توانائی اتنی ہی زیادہ خرچ ہوگی۔

کنکریٹ پر پانی جلد اثر کرتا اور اسے نقصان پہنچاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ، کنکریٹ کی واٹر پروفنگ خصوصاً Bentonite واٹر پروفنگ ضرور کروانی چاہیے۔ بینٹونائٹ واٹر پروفنگ، بارش اور سیلاب کے پانی کو عمارت کی بنیاد، گلیوں اور پانی کی گزرگاہوں میں کنکریٹ کو نقصان پہنچانے سے محفوظ رکھتی ہے۔

مزید برآں، اگر بنیاد میں Bentoniteواٹر پروفنگ والا کنکریٹ استعمال کیا جائے، تو وہ بارش کے پانی کو اس جگہ منتقل کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے، جہاںاس پانی کا مؤثر استعمال کیا جاسکے۔ بینٹونائٹ واٹر پروفنگ، تمام اقسام کے پانی کو کنکریٹ میں سرائیت کرکے ٹپکنے سے بھی محفوظ رکھتی ہے، جس سے عمارت کے نیچے زیرِ زمین پانی آلودہ نہیں ہوتا۔

اس کے علاوہ، جب پانی عمارت کی بنیادوں میںرسنا شروع ہوتا ہے، اس سے آبی بخارات کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔ آبی بخارات، ایک نظر نہ آنے والی شے ہے، جو بنیاد سے اُٹھ کر بتدریج عمارت میں اوپر تک آتے ہیں اور یہ عمارت میں ڈھلائی، پھپھوندی اور فنگس کا باعث بنتے ہیں۔ اس صورتحال سے بچنے کے لیے عمارت کی تعمیر میں کنکریٹ ویپر بیریئرز (Concrete Vapor Barriers) استعمال کرنے چاہئیں، جس کے ذریعے عمارتوںکے مالکان آئے دن کی مرمت پر ڈھیر ساری رقوم خرچ کرنے سے بچ جاتے ہیں۔

عمارت کا سائز اور کنکریٹ

LEEDسرٹیفیکیشن کے تحت آرکیٹیکٹس، عمارت کے اسٹرکچرل انجینئرز کے اشتراک میں کام کرتے ہیں اور عمارت کے ڈھانچے کے درست حجم (Right-size) کا تعین کرتے ہیں، تاکہ عمارت میں توانائی کا مؤثر استعمال یقینی بنایا جاسکے۔

اس کی ایک مثال جاپان میں واقع R.Torso.C نامی مائیکرو ہوم ہے، جسے ایوارڈ یافتہ آرکیٹیکٹ یاسوہیرو یاماشیٹا نے ڈیزائن کیا ہے۔ اس مائیکرو ہوم کا سائز بمشکل 338مربع فٹ ہے، تاہم اس کی تعمیر میں ایسی جدید تیکنیکس استعمال کی گئی ہیں کہ وہ اپنے اصل سائز سے بڑا معلوم ہوتا ہے۔ ایسی ہی ایک تکنیک کا نام NU-KE(نو۔کے) ہے، جس کی کئی خصوصیات میںسے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہاس کے تحت گھر کے اندر سے آسمان نظر آنے کو یقینی بنایا جاتا ہے، تاکہ کھلی جگہ کا احساس ہو۔ اس مائیکرو ہوم کو ڈیزائن کرنے والی ٹیم نے ایک نئے قسم کے کنکریٹShirasu کا استعمال کیا ہے۔ اس کنکریٹ میں کوہِ آتش فشاں کی راکھ استعمال کی جاتی ہے۔ اس کنکریٹ کی خصوصیت یہ ہے کہ کسی بھی قسم کا پانی اس میں سرائیت نہیںکرسکتا بلکہ گزرتے وقت کے ساتھ پانی اس کنکریٹ کو پہلے سے زیادہ مضبوط کرنے کا باعث بنتا ہے۔