جھمکا بچھڑی سہیلیوں کو ملا دے گا؟

September 12, 2019

1947 میں تقسیم ہند پر جہاں بر صغیر کے ٹکڑے ہو رہے تھے وہیں برسوں سے ساتھ رہنے والے کئی لوگوں میں بھی جدائی ہوئی اور یوں دل ٹوٹنے کی بے شمار کہانیوں نے جنم لیا۔

ان بے شمار کہانیوں میں ایک کہانی کرن اور نوری کی بھی ہے جنہیں آج بھی ایک دوسرے سے ملنے کا انتظار ہے۔

ٹوئٹر پر بھارتی مؤرخ آنچل ملہوترا نے ایک تھریڈ شیئر کی جس میں انہوں نے تقسیم ہند کے دوران بچھڑ جانے والی دو دستوں کی کہانی سنائی۔

انہوں نے بتایا کہ اُن کی ایک طالب علم نوپور کی دادی کرن بالا مروہ طویل عرصے بعد آج بھی تقسیم ہند کے وقت جدا ہونے والی اپنی بہترین دوست نوری رحمان کی تلاش میں ہیں۔

کرن اور اُن کی دوست نوری جموں کشمیر کے محلے میںپڑوسی تھے ۔

1947ء میں تقسیم کے وقت نوری کے اہل خانہ نے ہجرت کا فیصلہ کیا ۔دو نوجوان دوستوں نے اپنی لازوال دوستی کی علامت کے طور پر سونے کے جھمکے کا ایک جوڑا تقسیم کرلیا ۔

7 دہائیوں بعد نوپور کی دادی نے اپنی دوست سے ملنے کی آس میں یہ جھمکا نکالا تھا۔

کرن آج بھی اپنی دوست کو یاد کرتی ہیں اور لازوال دوستی کی یاد میں انہوں نے اپنی پوتی کا نام نوپور رکھا ۔وہ اکثر اسے نوری کہتی ہیں۔

طویل گمشدہ نوری کی تلاش میںبھارتی مورخ 72 سال قبل تقسیم ہوئے دو دوست اور جھمکوں کی جوڑی کو ایک کرنے کے مشن پر ہیں ۔