حلال ذبیحہ جانور کے مکروہ اجزا کا حدیث سے ثبوت

September 13, 2019

تفہیم المسائل

(گزشتہ سے پیوستہ)

ڈاکٹر وھبہ الزحیلی لکھتے ہیں:ترجمہ:’’احناف نے کہا ہے کہ حلال جانور کی سات چیزیں نہ کھائی جائیں، وہ یہ ہیں: ذبح کے وقت بہنے والا خون، ذَکَر ، خُصیتین، شرمگاہ، غدّہ ، مثانہ اور پِتّہ ، کیونکہ اللہ عزّ وجلّ کا ارشاد ہے:ترجمہ:’’اور ان کے لئے پاک چیزیں حلال کر تے ہیں اورناپاک چیزیں حرام کرتے ہیں،(سورۃ الاعراف:157)‘‘۔ اور یہ سات اشیا ء ایسی ہیں جنہیں پاکیزہ طبیعتیں ناپسند کرتی ہیں اور مجاہدؒ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے بکرے سے ذَکَر، اُنثیین ، قُبُل، غُدّہ ، مُرارہ، مثانہ، دمِ مسفوح کو مکروہ قرار دیا، اس سے مراد مکروہِ تحریمی ہے، دلیل یہ ہے کہ انہوں نے چھ اشیاء اور دمِ مسفوح کو کراہت میں جمع کیا اور دمِ مسفوح حرامِ قطعی ہے اور امام ابو حنیفہؒ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا:ذبح کے وقت بہنے والا خوان حرامِ قطعی ہے اور بقیہ چھ چیزوں کو مکروہِ تحریمی کہا ، دمِ مسفوح پر حرام کا اطلاق کیا، کیونکہ اس کی حرمت دلیل قطعی سے ثابت ہے اور وہ نص قرآنی ہے، (اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے): آپ فرما دیجئے میں نہیں پاتا اس وحی میں جو میری طرف کی گئی ہے، حرام کی ہوئی۔ یہاں تک کہ فرمایا یابہتا ہوا خون ،(سورۃ الانعام: 145) اور اس کے سوا باقی اشیاء کو مکروہ کہا ، کیونکہ ان کی ممانعت دلیلِ ظنّی سے ثابت ہے‘‘۔ (اَلفِقْہُالاِسْلَامِی واَدِلَّتُہٗ،جلد3،ص:2778-79)امام احمد رضا قادری نے اوجھڑی اور آنتوں کو محلِ نجاست ہونے کی بناء پر مکروہ قراردیا ہے ،اسی طرح آپ نے حرام مغز کو بھی مکروہ لکھا ہے ‘‘۔ (فتاویٰ رضویہ ،جلد)