کتابوں کا شوقین ’خلی ولی‘ کون ہے؟

September 16, 2019

’خلی ولی‘ سے مشہور سوشل میڈیا اسٹار جنید اکرم

’خلی ولی‘ سے مشہور سوشل میڈیا اسٹار اور معروف اسٹینڈ اپ کامیڈین جنید اکرم کا ماننا ہے کہ سڑکوں اور بڑی عمارتوں کے بجائے کتابیں ہمارے معاشرے کو اندھیرے سے باہر لاسکتی ہیں۔

Your browser doesnt support HTML5 video.

جنید اکرم سوشل میڈیا پر کتب بینی کے فروغ میں پیش پیش رہتے ہیںنا صرف یہ بلکہ وہ دیگر سماجی مسائل پر بھی بڑے مزاحیہ انداز میں روشنی ڈالتے ہیں اور نتائج پیش کرتے ہیں۔

جنید نے 2008-09 میں انگریزی زبان میں اسٹینڈ اپ کامیڈی سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا جس کے بعد 2012 میں باقائدہ ویڈیوز بنانا شروع کیں۔

جنید اکرم کی ذہانت اور معاشرے کو سمجھنے کے انوکھے انداز نے انہیں ایک سوشل میڈیا اسٹار بنا دیا ہے۔

’خلی ولی‘ کا لفظ زبان زد عام بنانے والے جنید اکرم نے اس لفظ کے معنی بتاتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات میں عرصہ گزارنے کی وجہ سے لاشعوری طور پر عربی زبان کا یہ لفظ اُن کی عام بول چال میں شامل ہوگیا جس کے معنی ہیں ’جانے دو یا بات ختم کرو ۔‘

جنید اکرم اپنے نام کے ساتھ گنجی سویگ کا استعمال بھی کرتے ہیں جس کا قصہ بتاتے ہوئے جنید کا کہنا تھا کہ وہ شروع سے گنجے ہیں، اُن کے دوست کی منگیتر انہیں ’گنجی، گنجی‘ کہا کرتی تھی۔ جواباً جنید انہیںکہتے کہ’گنجا ہوں تو کیا ہوا،مجھ میں تمہارے منگیتر سے کچھ زیادہ ہی سویگ (style, cool) ہے۔‘

پھر ایسے ہی اچانک انہوں نے اپنےنام کے ساتھ ’گنجی سویگ‘ لکھنے کا فیصلہ کرلیا۔

سادہ زبان میں لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ بکھیرنے والے جنید اکرم نے اپنی زندگی میں آنے والے نشیب و فراز کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کا تعلق ایک مڈل کلاس فیملی سے تھا، معاشی حالات ٹھیک نہیں تھے جس کا اندازہ انہیں زمانہ طالب علمی میں ہی ہوگیا تھا ،لہٰذا انہوں نے 98-99 ء میںدو بچوں کو 800 روپے میں ٹیوشن پڑھایا۔

انٹر کے بعد وہ گلشن کے ایک ریستوران میں ویٹر بھی بنے ۔نا صرف یہ بلکہ انہوں نے بیرا گیری بھی کی، کیش کاؤنٹر پر بھی کام کیا، بہ طور گیسٹ ریلیشن آفیسر بھی کام کیا غرض کہ ہر قِسم کی ملازمت کی۔ انہوں نے حلال کمائی کے لیے کام کی نوعیت نہیں ،صرف کام دیکھا۔

جنید نے یہ بھی بتایا کہ وہ بچت نہیں کرتے جو ایک بری عادت ہے ۔ زندگی کے کٹھن مراحل سے گزرنے کے بعد اب جنید کسی بھی برانڈ کے اسٹور پر جا کر پرائز ٹیگ نہیں دیکھتے ۔اب انہیں پیسے خرچ کرنے سے پہلے سوچنا نہیں پڑتا۔

جنید اکرم سادہ زبان میں بیشتر سماجی مسائل پر تبصرہ کرتے ہوئے حل بھی پیش کرتے ہیں۔نوجوان نسل کو مشورہ دیتے ہوئے جنیداکرم نے کہا کہ مشاہدہ وسیع کریں، کوئی انوکھی چیز دیکھیں تو اُس سے متعلق کھوج لگائیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جو معلومات اپنی ویڈیوز میں اپنے سامعین کو دیتے ہیں، وہ زیادہ ترانٹرنیٹ ہی سے حاصل کرتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات سے واپس پاکستان آتے ہوئے انہوں نے پاکستان میں کتاب پڑھنے کی روایت کو فروغ دینے کے لیے ایک پوسٹ اپلوڈ کی تھی جس میں انہوں نے اپنے کتاب دوست مداحوں کو یہ آفر دی تھی کہ کتاب پڑھنے کے شوقین افراد ان سے رابطہ کریں۔

انہوں نےاپنی پوسٹ میں لکھا کہ اُن کے پاس 20کلو تک کے سامان کی جگہ ہے تو کسی کے لیے بادام پستے لانے کے بجائے میرے پاس اُن کے لئے ایک بہتر ین آئیڈیا ہے۔


انہوں نے بتایا کہ وہ دبئی کے بک ورلڈ کا دورہ کچھ ہی گھنٹوں میں کرنے جارہے ہیں، جہاں کتابوں کی بہترین کلیکشن موجود ہوتی ہے،

تو اگر آپ پڑھنے کا شوق رکھتے ہیں اور آپ کو کوئی ایسی کتاب چاہیے جو پاکستان میں نہیں مل رہی، تو پلیز مجھے ضرور بتائیں، میں آپ کے لیے یہ کتاب بطور تحفہ لے کر آؤں گا‘۔

جنید نے مزید کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ سڑکیں یا بڑی عمارت کے بجائے کتابیں ہمیں اندھیرے سے باہر لاسکتی ہیں۔

انہوں نے لوگوں کو اس بات کا بھی یقین دلایا تھا کہ یہ کوئی مارکیٹنگ کی نوٹنکی یا مذاق نہیں، وہ صرف پاکستان میں کتابیں پڑھنے کی روایت کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

جنید اکرم ملک بھر میں تعلیم کے فروغ میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں ۔انہوں نے کراچی میں پبلک لائبریری کا انعقاد کیا۔ رواں سال باجوڑکی پبلک لائبریری کے لیے بھی جنید اکرم نے 500کتابیں عطیہ کیں۔


جنید اکرم فیس بک پر معاشرے کے پچیدہ سماجی و معاشرتی مسائل پر مزاحیہ انداز میں تنقید کرتے رہتے ہیں جس کی عوام میں کافی پذیرائی ملتی رہتی ہے اور سوشل میڈیا کی معروف شخصیات میں ان کا نام سر فہرست ہے۔