عوام کو امراض قلب کا معیاری علاج فراہم کررہے ہیں، مرتضیٰ وہاب

September 17, 2019

وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات اور ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے مئیر کراچی وسیم اختر سے درخواست کی ہے کہ کے ایم سی کے زیر انتظام چلنے والے کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزز کو قومی ادارہ برائے امراض قلب کی انتظامیہ کے حوالے کردیا جائے تاکہ اسے بھی دل کے امراض کامعیاری اسپتال بنا کر علاقے کے لوگوں کو عالمی سطح کی صحت کی سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کا لیاری میں واقع چیسٹ پین یونٹ ایک دو روز میں مکمل سیٹلائٹ سینٹر بنا دیا جائے گا، جہاں پر مریضوں کو انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹی کی سہولت بھی میسر ہو گی، جس کے نتیجے میں مرکزی این آئی سی وی ڈی سے مریضوں کا دباؤ کم ہوگا۔

بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں بارہویں چیسٹ پین یونٹ کا افتتاح کر دیا گیا، آنے والے دنوں میں کراچی میں 5مزید چیسٹ پین یونٹ قائم کرنے جا رہے ہیں۔

ان خیالات کا ظہار انہوں نے اورنگی ٹاؤن میں قومی ادارہ برائے امراض قلب کے بارہویں چیسٹ پین یونٹ کے افتتاح کے موقع پر کیا۔

اس موقع پر این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر، ایمرجنسی سروسز کے انچارج ڈاکٹر زائر حسین، ماہرین امراض قلب اور مقامی نمائندے بھی موجود تھے۔

مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ میڈیا نے این آئی سی وی ڈی کا بہت ساتھ دیا جس کی وجہ سے وفاقی حکومت کو کراچی کے تینوں اسپتال سندھ حکومت کو واپس منتقل کرنا پڑے، قومی ادارہ برائے امراض قلب سندھ حکومت کا ایک فلیگ شپ پروجیکٹ ہے، سندھ حکومت ہیلتھ کے شعبے میں دل کی اتنی مہنگی بیماری کے لیے مفت علاج کی سہولتیں دے رہی ہے۔ این آئی سی وی ڈی اس کی ایک زندہ مثال ہے، جو معیاری علاج کی سہولت مفت فراہم کر رہا ہے، مٹھی جیسے علاقوں میں بھی دل کی بیماری کا مفت علاج فراہم کر رہے ہیں، سکھر، لاڑکانہ، ٹنڈومحمدخان میں سیٹلائٹ سینٹرز موجود ہیں اور این آئی سی وی ڈی کے اسپتالوں میں بلوچستان، پنجاب، کے پی اور کشمیر سے لوگ علاج کے لیے آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی ادارہ برائے امراض قلب کا لیاری میں واقع چیسٹ پین یونٹ ایک دو روز میں سیٹلائٹ سینٹر بنا دیا جائے گا، جہاں پر مریضوں کو انجیو گرافی اور انجیو پلاسٹی کی سہولیات میسر ہوں گی جس کے نتیجے میں مرکزی این آئی سی وی ڈی سے مریضوں کا دباؤ کم ہوگا، تاکہ وہاں مزید بہتر طبی سہولیات مل سکیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ سندھ کا ہر علاقہ اہم ہے، آپ نشاندہی کریں ہم وہاں دل کے اسپتال قائم کریں گے، میرا یہ خواب ہے کہ کراچی انسٹیٹیوٹ آف ہارٹ ڈیزیز کو قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ماتحت کردیا جائے تاکہ اسے بھی دل کے امراض کامعیاری اسپتال بنا کر علاقے کے لوگوں کو عالمی سطح کی صحت کی سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ میں ڈاکٹر ندیم قمر اور این آئی سی وی ڈی کی انتظامیہ سے کہوں گا کہ وہ کے ایم سی تک ہماری آواز پہنچائیں، اس کے نتیجے میں شہر کے ایک بڑے حصے سے دل کے مریض یہاں علاج کے لیے آئیں گے اور اسی طرح ایک بہت بڑا حصہ لیاری جائے گا اس کے نتیجے میں مرکزی این آئی سی وی ڈی پر سے مریضوں کا دباؤ کم ہوجائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ دل کےامراض کے جو ایشوز ہیں اس میں سیکنڈز بہت اہم ہوتے ہیں، ہارٹ اٹیک کے مریض کو فوری طبی امداد دینا ہوتی ہے اور یہ دنیا کا انوکھا پروجیکٹ ہے، یہ بارہواں موبائل یونٹ ہے جو ٹریفک کی بھیڑ بھاڑ والے علاقے میں بنا رہے ہیں تاکہ دل کے مریض کو ہارٹ اٹیک کی صورت میں فوری طبی امداد مل سکے۔

وزیراعلیٰ کے مشیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سندھ کے تینوں اسپتالوں کو چلانے میں دل چسپی نہیں رکھتی تھی، انتظامی اعتبار سے اسکی فنڈنگ سندھ حکومت کررہی تھی اور کررہی ہے، اس لیے وفاق نے یہ تینوں اسپتال واپس سندھ حکومت کے حوالے کر دیے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال وفاق نے پچانوے ارب روپے این ایف سی کی مد میں ہمیں نہیں دیئے، اس سال بھی ہمیں دو مہینوں میں کافی بھاری رقوم نہیں ملی ہے۔ امن فاؤنڈیشن کی بند ہونے والے سروسز کو بیل آؤٹ کیا، ٹھٹھہ اور سجاول اور کراچی میں 65 ایمبولنس سندھ حکومت چلارہی ہے، اسپتالوں میں ادویات کی کمی کو بھی جلد پورا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایم ڈی سی کو گزشتہ اور موجودہ وفاقی حکومت نے مذاق بنا دیا یے۔ وزیر اعظم کو سی سی آئی کا اجلاس طلب کرکے اس مسئلے کو حل کرنا چاہئے۔

این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر کا کہنا تھا کہ اورنگی ٹاؤن ایشیا کی سب سے بڑی کچی آبادی ہے جہاں غریب اور متوسط طبقے کے افراد رہتے ہیں، ہمارا مشن ہے غریب مریضوں کو صحت کی مفت اور معیاری سہولیات فراہم کی جائیں۔ ہم مٹھی سے لے کر لیاری اور اب اورنگی ٹاؤن تک دل کا مہنگا علاج مفت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اورنگی ٹاؤن میں کسی کو ہارٹ اٹیک ہو تو اسے اسپتال پہنچتے پہنچتے ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ لگے گا، اب اس یونٹ میں کوئی آئے گا تو ہارٹ اٹیک کی صورت میں یہاں سے این آئی سی وی ڈی پہنچاکر پرائمری اینجیو پلاسٹی کردی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں مزید پانچ چیسٹ پین یونٹس بنائیں گے، اس چیسٹ پین یونٹ میں آج کے دن 37 مریض دیکھے جاچکے ہیں، 11چیسٹ پین یونٹس میں اب تک 2 لاکھ 60 ہزار سے زائد مریضوں کو علاج کی سہولیات فراہم کر چکے ہیں اور 6ہزار 626ہارٹ اٹیک کے مریضوں کی زندگیاں بچائی گئی ہیں،یہ ایک کامیاب پروگرام ہے۔