متحدہ عرب امارات میں ادبی تقریبات کا انعقاد

September 23, 2019

متحدہ عرب امارات میں اردو زبان و ثقافت کی بقا کے لئے متعدد ادارے جہد و جہد کررہےہیں،جو وقتاً فوقتاً ادبی تقریبات اور مشاعروں کا انعقاد کرواتے ہیں۔ یہ غیرمنافع بخش ادارے اور شخصیات ہیں۔ جو اپنی جیب سے خرچ کرکےیو اے ای میں اردو ادب کو فروغ دے رہے ہیں پاکستان سوشل سینٹر شارجہ نے ادبی کمیٹی کے زیراہتمامشاعرےکا اہتمام کیا۔ جس کے لئے نوجوان شاعرسلمان جاذب نے خوب محنت کی، جس کی وجہ سے کامیاب مشاعرے کا انعقاد ممکن ہوا۔ مہمان خصوصی پاکستان سے تشریف لائے نامور شاعر وصی شاہ تھے۔ صدارت صدر مرکز پاکستان چوہدری خالد حسن نے کی۔ مہمان شعراءمیں ڈاکٹر صباحت عاصم واسطی، عرفان صادق، شاہ دل شمس شامل تھے۔ ادبی تقریب کو ’جشن آزادی مشاعرہ‘ سے منسوب کیاگیاتھا۔ مہمان خصوصی جمیل اسحاق اور بوعبداللہ تھے۔ آغاز محمد علی قادری نے تلاوت پاک سے کیا۔ ہدیہ نعت رسول مقبول ﷺڈاکٹر محمد شہزاد اکرم نے پیش کیا۔ ادبی کمیٹی کے سربراہ سلمان جاذب نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض بخوبی سرانجام دیئے۔

تقریب میں سیکڑوں اردو سے محبت کرنے والوں نے شرکت کی۔ شارجہ مرکز کی ادبی کمیٹی کے سربراہ سلمان جاذب نے دیگر ارکان کے ساتھ مل کر آزادی مشاعرےکا اہتمام مرکزکے مرکزی ہال میں کیاتھا۔ ادبی کمیٹی نے جس خوب صورتی سے اس پروگرام کو آرگنائز کیا، وہ اپنی مثال آپ تھا۔ ادبی تقریب دو حصوں پر مشتمل تھی، پہلے حصے میں امارات میں مقیم شعراءنے اپنا کلام سنایا۔ دوسرے حصے میں فرائض سلمان جاذب نے انجام دیئے۔ پہلے حصے میں جن شعراءنے کلام پیش کیا۔ ان میں سمعیہ ناز، نعمان نومی، ذی شان بسمل، عائشہ شیخ عاشی، رانا عامر لیاقت، خرم جون، احمد جہانگیر داجلی، عامر اعظمی، فرح شاہد، ساگر حضور پوری، معید مرزا، مسرت عباس، کنول ملک، اختر ملک اور آصف رشید اسجد شامل تھے۔

اس موقعے پر بوعبداللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ انہیں شعر و شاعری سے تو زیادہ دل چسپی نہیں ہے، لیکن انہیں اردو اور پاکستانیوں سے دلی لگائو ہے۔ مہمان شعراءمیں سب سے پہلے شاہ دل شمس نے تازہ کلام سنایا اور اپنی یادیں بھی شیئر کیں۔ عرفان صادق نے شاعری کے ساتھ ساتھ شاعری کے سفر کی داستان بھی سنائی۔ کچھ ایسے گوشے بے نقاب کئے جو پہلے کسی کے علم میں نہ تھے۔ تقریب کے دلہا وصی شاہ کو جب اسٹیج پر بلایا گیا تو ان کا بھرپوراستقبال ہوا۔آخر میں صدر مشاعرہ ڈاکٹر عاصم واسطی نے اختتامی کلمات کئے اور اپنا تازہ کلام بھی سنایا۔ صدر مرکز شارجہ چوہدری خالد حسین نے مہمانوں اور شرکائےتقریب کا شکریہ ادا کیا۔

’’بزم اردو‘‘ دبئی بھی ہر سال اردو ادب کے فروغ کے لئے تقریب کا اہتمام بڑے پیمانے پر کرتی ہے۔گزشتہ دنوں دبئی کے شیخ راشد آڈیٹوریم میں محفل اردو کا اہتمام کیا گیا۔ اس برس محفل اردو کو ’’جشن کیفیات‘‘ کے عنوان سے منعقد کیا گیاتھا، جو کبھی اعظمی کو ان کی صد سالہ پیدائش کے موقع پر خراج تحسین کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ بزم اردو دبئی کا چھٹا سالانہ تقریب تھی۔ جس میں بالی ووڈ کے ستاروں کے ساتھ ساتھ ہندو پاکستان کے علاوہ سعودی عرب اور جرمنی سے تشریف لائے اُردو ادباء نے شرکت کی۔ شیخ راشد آڈیٹوریم شائقین اردو سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ شرافت شاہ اور عائشہ شیخ نے محفل کا آغاز ڈاکٹر بشیر بدر کے ایک شعر سے کیا اور حاضرین کو محفل اردو میں پیش کئے جانے والے پروگرام کے بارے تفصیل سے بتایا۔ محفل کے پہلے حصہ میں معروف اُردو ادیب گوپی چند نارنگ کو جوش اُردو ایوارڈ پیش کیا گیا۔

گوپی چند نارنگ علالت کے باعث پروگرام میں خود شرکت نہیں کرسکے۔ ان کا ایک ویڈیو کلپ چلایا گیا۔ جس میں گوپی چند کا پیغام اہل دبئی کے نام تھا۔ جوش اُردو ایوارڈ ہر برس ایسی شخصیت کو دیا جاتا ہے۔ جس نے اپنی تمام تر صلاحیتیں اُردو ادب کے لئے صرف کی ہوں۔ اور اپنا ایک نمایاں مقام بنایا ہو۔ علمدار اُردو ایوارڈ کراچی آرٹس کونسل کے صدر محمد احمد شاہ کو پیش کیا گیا۔ یہ ایوارڈ ہر برس ایسی شخصیت کو دیا جاتا ہے جو تنظیمی سطح پر اُردو کے لئے نمایاں اور ناقابل فراموش خدمات انجام دے رہا ہو۔ بزم اُردو ایک ایوارڈ پاسبان اردو کے عنوان سے ہر برس کسی ایسی شخصیت کو پیش کرتی ہے جو خود اردودان نہ ہو پھر بھی اردو ادب کے فروغ کے لئے کام کررہا ہو۔ یہ ایوارڈ اس برس لکھنؤ کی پرنسپل محترمہ ڈاکٹر مالا مہرا کو پیش کیاگیا۔

دوران تقریب معروف اداکارہ شبانہ اعظمی، تنوی اعظمی اداکار کنول جیت سنگھ جسے ستاروں کے ساتھ، ڈاکٹر عقیل احمد، یعقوب موسیٰ، محمد حسین المعظمی، صدر شکیل خان، ریحان خان، ندیم احمد، ذی شان حیدر، عبدالمغیر خان، نسیم اختر، عماد الملک بھی اسٹیج پر موجود رہے۔بزم اُردو کے مجلہ جوش اُردو کی تقریب رونمائی بھی کی گئی۔ محفل کے دوسرے حصہ میں ترنم احمد نے بطور میزبان شبانہ اعظمی سے سوالات کئے۔ شبانہ العظمی نے پر لطف انداز میں جواب دے کر حاضرین کو محظوظ کیا۔ زیادہ تر سوالات ان کے والد کیفی اعظمی کے بارے میں کئے گئے۔ تیسرے اور آخری حصہ کیفی اعظمی کو ساز و آواز پر خراج تحسین پیش کیاگیا۔

گلوبل ایونٹ کی جانب سے میاں منیر احمد کی سربراہی میں دبئی اکیڈمک سٹی میں مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں مقامی شعرأ امجد اقبال امجد، کنول ملک نے کلام سناکر محفل لوٹ لی۔ یوم آزادی پاکستان کے حوالہ سے جہاں کیک کاٹا گیا۔ وہاں قومی اور ملی نغمے بھی سنائے گئے۔ تقریب میں ممتاز شخصیات بوعبداللہ ، جمیل اسحاق، چوہدری خالد حسین، سید سجاد حسین شاہ، ڈاکٹر ہمایوں، شرافت علی شاہ سردار یعقوب جاوید، فرانہ منصور، میاں عابد علی، شیخ اظہر علی، شفق صدیقی اور دیگر افراد موجود تھے۔

چیئرمین میاں منیر ہانس نے کہا کہ وطن سے دور رہ کر دیار غیر میں وطن کے حوالے سے تقریبات کا اہتمام اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم سب پاکستان سے محبت کرتے ہیں اس کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں ۔ ایسی تقاریب کمیونٹی کو ایک دوسر ےسے ملاقات کا موقع بھی فراہم کرتی ہیں آئندہ بھی اہتمام کیا جائے گا۔ بو عبداللہ نے کہامیں شاعر تو نہیں ہوں۔ لیکن اردو زبان سے مجھے بے حد لگائو ہے یہ میٹھی زبان ہے۔ آخر میں میاں منیر نے شعرأ اور شرکائے تقریب کا شکریہ بھی ادا کیا۔