ٹیکنالوجی برائے تعلیم و انصاف

September 21, 2019

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کے فراہمیٔ انصاف میں تیزی لانے کے اقدامات بالخصوص جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ اس باب میں مصنوعی ذہانت کے ذریعے انٹیلجنٹ کورٹس کے قیام سمیت پیش رفت کا سلسلہ جاری ہے۔ جمعرات کے روز فاضل منصف اعلیٰ نے عدالت عظمیٰ کی نئی ویب سائٹ، وڈیو لنک اور ریسرچ سینٹر کے افتتاح کے حوالے سے سپریم کورٹ آڈیٹوریم میں منعقدہ تقریب میں جو خطاب کیا، اس میں مذکورہ اقدامات کی افادیت پر روشنی ڈالنے کیساتھ یہ یاددہانی بھی کرائی گئی کہ مدارس اور اسکولوں میں جدید ٹیکنالوجی نہ ہو تو ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔ ایسے وقت میں، کہ تعلیمی اداروں میں کمپیوٹر کا استعمال شروع ہوئے خاصا عرصہ گزر چکا ہے اور متعدد دینی مدارس کے طلبا بھی کمپیوٹر کا استعمال سیکھ رہے ہیں، چیف جسٹس اگر فروغ تعلیم کے لئے جدید ٹیکنالوجی نظرانداز کرنے کے نقصانات کی طرف اشارہ کررہے ہیں تو اس کا مطلب یہی ہے کہ اس میدان میں جہاں جہاں ہم سے کوتاہی ہوئی وہاں وہاں ازالے کے اقدامات فوری طور پر کئے جانا چاہئیں۔ تعلیمی اداروں میں کمپیوٹر کا استعمال سکھانا یقیناً سودمند ہے لیکن اسکے فوائد سے بہتر طور پر بہرہ ور ہونے کیلئے صاحب استطاعت افراد کے بچوں کی ہی نہیں دوسرے طلبہ کی بھی جدید ٹیکنالوجی تک رسائی ہونی چاہئے۔ تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم تمام طلبہ کو لیپ ٹاپ مل جائیں تو پوری دنیا ان کے لئے کھل جائے گی۔ ٹیکنالوجی میں تحقیق کے ذریعے نئی سہولتیں متعارف کرانے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ ان سے فائدہ اٹھایا جائے۔ ہماری عدالتوں میں یہ سہولتیں متعارف ہونے کے بعد عوام کیلئے جلد اور سستے انصاف کا حصول ممکن نظر آرہا ہے۔ یہی فوائد تعلیم کے شعبے میں بھی ٹیکنالوجی تک تمام اساتذہ اور طلبہ کی رسائی آسان بناکر حاصل کئے جاسکتے ہیں۔