ڈی پورٹ ہونے والے پاکستانی!

September 21, 2019

یہ بات من حیث القوم ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ گزشتہ تیس پینتیس برسوں میں شاید ہی کوئی مہینہ ایسا گزرا ہو جس میں بیرونِ ملک غیر قانونی طور پر مقیم پاکستانیوں کو ڈی پورٹ نہ کیا گیا ہو۔ جمعرات کے روز ترکی سے 24اور دبئی سے 3پاکستانی واپس بھیجے گئے جنہیں ایف آئی اے امیگریشن حکام نے پاسپورٹ سیل کے حوالے کر دیا، اسی طرح پانچ روز قبل سعودی عرب سے 140افراد اسلام آباد پہنچے ان میں سے 100کو گھر جانے کی اجازت دیدی گئی۔ دیگر 40کو پوچھ گچھ کیلئے روک لیا گیا جبکہ مختلف ملکوں کی جیلوں میں طویل قید کی سزائیں کاٹنے والے لاکھوں پاکستانی اس کے علاوہ ہیں، آج ان کا کوئی پرسانِ حال نہیں۔ یہ صورتحال ایک طرف وطن عزیز کی بدنامی کا باعث بنتی ہے دوسری طرف ان سادہ لوح افراد کو سبز باغ دکھا کر ان سے لاکھوں روپے بٹورنے والے ریکروٹنگ ایجنٹوں کی شکل میں انسانی اسمگلر ہیں جن پر ہاتھ ڈالنے یا انہیں گرفتار کرکے سزا دلوانے کی شاید ہی کوئی مثال سامنے آئی ہو۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ لاکھوں انسانی اسمگلر دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ہیں اور ایک مافیا کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ان کا نیٹ ورک اس قدر مضبوط ہے جہاں کہیں خطرہ بھانپتے ہیں آسانی سے دوسرے ملک منتقل ہو جاتے ہیں۔ یہ لوگ قیمتی انسانی جانوں سے کھیلنے میں کسی بھی حد تک جاتے ہیں۔ نقل مکانی کے دوران تارکین وطن کی کشتیاں ڈوب جانے اور بڑی تعداد میں ہونے والی ہلاکتیں بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ انسانی اسمگلنگ بالخصوص خواتین اور بچوں کی تجارت کی ممانعت اور تدارک کا بل قومی اسمبلی میں زیر التوا ہے، وطن عزیز کی بیرونِ ملک ساکھ اور سادہ لوح پاکستانیوں کو لٹنے سے بچانے کیلئے اس بل کو سرد خانے سے نکال کر منطقی انجام تک پہنچانے پر سنجیدگی سے توجہ دینا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998