PFF کا FIFA کمیٹی کو لاہور فٹبال ہاؤس کا چارج دینے کا فیصلہ

September 21, 2019

پاکستان فٹ بال ہائوس کا قبضہ فیفا اور اے ایف سی کی جانب سے قائم کی جانے والی نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے نہیں کیا گیا، انجینئر سید اشفاق حسین شاہ کی سربراہی میں پاکستان فٹ بال فیڈریشن کی کانگریس کا اجلاس26 ستمبر کو فیفا ہاؤس لاہور میں طلب کیا گیا ہے۔

اجلاس میں پی ایف ایف ہیڈ کوارٹر کا کنٹرول اور بینک اکاؤنٹس کو فیفا کی نامزد کردہ نارملائزیشن کمیٹی کے حوالے کرنے پر تبادلہ خیال کیاجائے گا، فیفا نے صدر دفتر اور اکاؤنٹس 20 ستمبر تک کمیٹی کو حوالے کرنے کی ہدایت کی تھی۔

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر انتخابات میں اشفاق شاہ کی زیر قیادت پی ایف ایف تشکیل دی گئی تھی۔

پاکستان فٹ بال فیڈریشن نے 26ستمبرکو پی ایف ایف کانگریس کے اجلاس کے بعد مکمل طورپر صدر فیڈریشن اشفاق شاہ نارملائزیشن کمیٹی کو باقاعدہ چارج دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

فیفا اور اے ایف سی نے پہلے ہی اپنی ویب سائیٹ سے سابق صدر فیصل صالح حیات کا نام ہٹا کر حمزہ خان کا نام بحیثیت صدر فیڈریشن مشتہر کردیا ہے جبکہ فیفا ویب سائٹ پر کرنل احمد یار لودھی، شاہد کھوکھر اور شہزاد انورکے نام ابھی تک موجود ہے، امید ہے آئندہ چند روز میں ان کے نام بھی ہٹا دئے جائیں گے اور ان کی جگہ نارملائزیشن کمیٹی کی جانب سے فراہم کردہ نام ان کی جگہ لیں گے۔

نارملائزیشن کمیٹی دوسرا اجلاس چیئرمین حمزہ خان کی زیر صدارت لاہور میں ہوا جس کی تفصیلات میڈیا کے سامنے لانے کا فیصلہ نہیں کیا گیا، حمزہ خان کراچی یونائیٹڈ کی فٹ بال ٹیم کے کپتان کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کرنے کے علاوہ مختلف این جی اوز سے بھی منسلک رہے ہیں ۔

اس اجلاس کے دوران توقع ہے کہ کمیٹی کو ایک دو ممبروں کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ نارملائزیشن کمیٹی کو فیفا کے ذریعہ یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ 9 ماہ کے اندر ہی پی ایف ایف کے انتخابات میں جانے سے پہلے کلب اسکروٹنی کرے بعدازاں ڈسٹرکٹ اور صوبائی سطح پر انتخابات کروائے جائیں گے۔

فیفا کے اہلکار الیگزینڈر گروس نے واضح کیا کہ صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے کمیٹی کی آخری تاریخ میں توسیع کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کو کمیٹی نے لاہور میں اپنی پہلی میٹنگ میں سنجیدہ فیصلہ لیا جس میں کرنل احمد یار لودھی کو پی ایف ایف سکریٹری کے عہدے سے باعزت سبکدوش کردیا گیا تھا۔

کمیٹی ممبران کو میڈیا سے گفتگو کرنے سے روک دیا گیا ہے، جبکہ چیئرمین حمزہ ہی میڈیا کو بیان دینے کے مجاز ہوں گے۔