اسلام آباد کے امتیازی نشانات

November 10, 2019

سطح مرتفع پوٹھوہار میں مارگلہ پہاڑی کے دامن میں 540میٹر (1,770فٹ) بلندی پر واقع پاکستان کے جدید ترین دارالحکومت اسلام آباد کی امتیازی پہچان شاہ فیصل مسجد، پاکستان یادگار، لوک ورثہ عجائب گھر، راول جھیل، مارگلہ کی حسین پہاڑیاں اور پارلیمنٹ ہاؤس مانی جاتی ہیں۔ 1958ء میں سابق صدر ایوب خان نے راولپنڈی کے قریب اس جگہ کو پاکستان کا دارالحکومت بنانے کے لیے چُنا۔ شہر کی طرز تعمیر کا زیادہ تر کام یونانی شہری منصوبہ دان Constantinos A. Doxiadis نے کیا۔ آئیے اس کے امتیازی نشانات پر نظر ڈالتے ہیں۔

شاہ فیصل مسجد

جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی مسجد ہونے کا اعزاز رکھنے والی عظیم فیصل مسجد اپنے انوکھے طرز تعمیر کے باعث پوری مسلم دنیا میں معروف ہے۔ سعودی فرمانروا شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے 1966ء میںاپنے دورہ اسلام آباد میں اس کی تحریک دی۔ سعودی حکومت کے تعاون سے دس لاکھ سعودی ریال (کم و بیش ایک کروڑ بیس لاکھ امریکی ڈالر) کی لاگت سے 1976ء میں مسجد کی تعمیر کا آغاز کیا گیا، جو 1986ء میں مکمل ہوا۔ مسجد کے احاطے میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی بنائی گئی۔ مسجد5ہزار مربع میٹر پر محیط ہے جبکہ بیرونی احاطہ کو شامل کرکے اس میں بیک وقت 3لاکھ نمازیوں کی گنجائش ہے۔

اس کا فن تعمیر جدید ہے، لیکن یہ ساتھ ہی روایتی عربی فن تعمیر کی نمائندگی بھی کرتا ہے۔ مساجد کے روایتی نمونوں سے مختلف اس میں کوئی گنبد نہیں ہے اور ایک خیمہ کی طرح مرکزی عبادت گاہ کو چار میناروں سے سہارا دیا گیا ہے۔ اس کے مینار ترکی فن تعمیر کے عکاس ہیں، جو عام مینار کے مقابلے میں باریک ہیں۔

مسجد کے اندر مرکز میں ایک بڑا برقی فانوس نصب ہے اور مشہور زمانہ پاکستانی خطاط صادقین نے دیواروں پر پچی کاری کے ذریعے قرآنی آیات تحریر کی ہیں، جو فن خطاطی کا عظیم شاہکار ہیں۔ پچی کاری مغربی دیوار سے شروع ہوتی ہے، جہاں خطِ کوفی میں کلمہ طیبہ لکھا گیا ہے۔

پاکستان یادگار

پاکستان یادگار یا پاکستان مونومنٹ (Pakistan Monument) ایک قومی یادگار ہے، جو ملک کے چاروں صوبوں اور تین علاقوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ یادگارکھلے پھول کی شکل میں ایک تیزی سے ترقی پذیر ملک کے طور پر پاکستان کی پیش رفت کی نمائندگی کرتی ہے۔

یادگار کی چار اہم پنکھڑیاں چاروں صوبوں کی نمائندگی کرتی ہیں جبکہ تین چھوٹی پنکھڑیاں تین علاقوں کی نمائندگی کرتی ہیں (گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور قبائلی علاقہ جات )۔ فضا سے یادگار ایک ستارہ (وسط میں) اور ایک چاند (پنکھڑیوں کی دیواروں سے بنا) کی طرح دکھتا ہے، جو پاکستانی پرچم میں ستارہ و ہلال کی نمائندگی کرتا ہے۔

راول جھیل

راولپنڈی اور اسلام آباد کے لیے پانی کی ضروریات فراہم کرنے والی یہ مصنوعی جھیل ہے۔ یہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے ایک الگ تھلگ حصے کے اندر واقع ہے۔ جھیل کے اردگرد کے علاقے پھولوں، درختوں اور باغات سے سجائے گئے ہیں، اس لیے اسے اسلام آباد کا بہترین پکنک ا سپاٹ مانا جاتا ہے۔ سیڑھی دار باغ اور جھیل پکنک، ماہی گیری اورکشتی رانی کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

سیلنگ،واٹر اسکیٹنگ اور ڈائیونگ کی سہولتیں نجی کلب کی طرف سے مہیا کی جاتی ہیں۔ جھیل کے مغربی کنارےاسلام آباد کلب کی طرف سےمختلف کھیلوں کی سہولتیں مہیا کی جاتی ہیں ۔دریائے کورنگ، راول ڈیم کے باہر واقع ہے۔ راول جھیل مارگلہ پہاڑی نیشنل پارک کے ایک بالکل الگ تھلگ حصہ میں واقع ہے۔

گولڑہ شریف ریلوے عجائب گھر

اسلام آباد کے سیکٹرE-11میں واقع یہ عجائب گھر گولڑہ شریف جنکشن ریلوے اسٹیشن میں قائم ہے، جو اسلام آباد کے جنوب مغرب میں سطح سمندر سے1,994فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ عجائب گھر اور ریلوے اسٹیشن سیاحوں، بالخصوص ریلوے اور ٹرین کے شیدائیوں کی دلچسپی کا مرکز ہے۔

اس عجائب گھر میں پاکستان ریلویز سے متعلق پرانے ریلوے انجنوں، ڈبوں ، نادر اور تاریخی اشیا کو نمائش کے لیے رکھا گیا ہے۔ ریلوے سے متعلق پرانی اور نادر اشیا کو دو ہال جبکہ پرانے انجنوں اور ڈبوں کو اسٹیشن کے پلیٹ فارم اور احاطے میں رکھا گیا ہے۔

لوک ورثہ عجائب گھر

لوک ورثہ عجائب گھر شکر پڑیاں کی پہاڑیوں میں واقع ہے، جو کہ تاریخ، آرٹ اور ثقافت سے تعلق رکھتا ہے۔ عجائب گھر 1974ء میں کھولا گیا، جسے2002ء میں قانونی آرڈیننس 2002ء کے ذریعے ایک خود مختارادارہ بنا دیا گیا۔ عجائب گھر کئی عمارتوں پر مشتمل ہے، اس کے ساتھ ایک بیرونی عجائب گھر ہے، جو3ہزار سے زائد مہمانوں کو جگہ دے سکتا ہے۔ پاکستان کے تمام علاقوں سے رہن سہن کی تمام اشیا یہاں بہترین طریقے سے نمائش کے لیے پیش کی گئی ہیں۔

یہ میوزیم ایک پارک کے اندر واقع ہے۔ ثقافتی اشیا سے متعلق کچھ دکانیں ہیں لیکن اصل میوزیم ایک بہت بڑی عمارت کے اندر ہے، جس کے کمروں میں پاکستان کے مختلف علاقوں کی اشیا رکھی ہوئی ہیں۔ لوک ورثہ میں سمعی اور بصری لائبریری بھی ہے۔