’’کرتارپور، دنیا کا سب سے بڑا گوردوارہ‘‘

November 09, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

کرتارپور راہداری کا افتتاح آج کو کیا جائے گا

کرتارپور میں گوردوارہ دربار صاحب کا باضابطہ افتتاح وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آج بابا گرونانک دیو کے 550 یوم پیدائش کے موقع پر کیا جائے گا۔

50 روپے کا یادگاری سکّہ:

سکھ مذہب کے بانی گرونانک دیوجی کے 550 ویں یوم پیدائش کے موقع پر حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمام سکھ یاتریوں کے لیے گرونانک کے نام کا 50 روپے کا یادگاری سکّہ جاری کیا گیا ہے۔

حکومتِ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ یہ 50 روپے کا سکّہ کرتارپور میں ہی دستیاب ہوگا، جس کے ایک رُخ پر اسلامی جمہوریہ پاکستان اور قومی نشان ہے جب کہ دوسرے رُخ پر سکھوں کی عبادت گاہ کی تصویر کندہ ہے۔

اس کے علاوہ 50 روپے کے اس سکّے پر گرو نانک دیوجی 1469-2019 کے الفاظ بھی کندہ ہیں۔

یادگاری ڈاک ٹکٹ:

پاکستان نے کرتار پور صاحب گوردوارہ آنے والے زائرین کے لیے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا ہے۔ ڈاک ٹکٹ گرو نانک دیو کے 550 ویں یوم پیدائش سے کچھ دن قبل جاری کیے گئے ہیں۔

اس میں گوردوارہ جنم استھان شری نانک صاحب کی تصویر ہے اور اس ڈاک ٹکٹ کی قیمت پاکستانی آٹھ روپے رکھی گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈاک ٹکٹ وزیر اعظم عمران خان کی منظوری کے بعد جاری کردیئے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: گرونانک کے جنم دن پر ڈاک ٹکٹ جاری

خطے میں امن کی جانب پیش قدمی کے عملی اظہار کے طور پر وزیراعظم عمران کی خصوصی ہدایت پر اس منصوبے کا آغاز کیا گیا۔

منصوبے کی تعمیر:

کرتار پور منصوبے کی تعمیرکے تمام اخراجات حکومت پاکستان نے ادا کیے اور اسے سکھ برادری کی خدمت میں ہدایتاً پیش کیا۔ پاکستانی اور بھارتی حکام کے مابین طے پائے جانے والے معاہدے کی رو سے منصوبے کو کئی مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔

ابتدائی مرحلے پر پل اور سرنگ سمیت عمارت کھڑی کی گئی ہےجبکہ دوسرے مرحلے میں عمارت میں توسیع کے ساتھ زیادہ سے زیادہ یاتریوں کی رہائش کے لیے ہوٹل اور رہائشگاہیں تعمیر کی جائیں گی اور زائرین کی سہولت کے لیے بازار بھی قائم کیا جائے گا۔

کرتار پور منصوبے کے لیے 800 ایکڑ اراضی مختص کی گئی جس میں سے 104 ایکڑ مرکزی عمارت اور اس کے صحن کے لیے استعمال کی جارہی ہے۔ 36 ایکڑ شجرکاری، پھلوں کے باغات اور سبزیوں یا دیگر فصلوں کے لیے وقف ہے جبکہ بقیہ پل، سرنگوں اور راہداریوں کے لیے استعمال میں لائی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اس سے قبل گوردوارہ محض 4 ایکڑ تک محدود تھا۔

بغیر ویزہ انٹری:

کرتارپور آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے ویزہ درکارنہیں ہوگا۔ بھارت کے سکھ یاتریوں کو پاسپورٹ ہمراہ لانے کی زحمت نہیں کرنا ہوگی اور پاکستان میں داخلے کے لیے محض درست اور قابل اعتماد شناخت ہی کافی ہوگی۔

گوردوارے کے اندر جانے کا طریقہ کار:

بھارت سے آنے والے یاتری سرحد پر آئیں گے جہاں سے اُنہیں بائیومیٹرک اندراج کے لیے ٹرمینل لایا جائے گا اور پھر بعد میں بسوں کے ذریعے گردوارے منتقل کیا جائے گا۔

ایسے یاتری جو پیدل گوردوارہ جانا چاہتے ہیں ان کے لیے الگ راہداریاں تعمیر کی گئی ہیں جن پر جگہ جگہ جائے آرام بھی مہیا کی گئی ہیں۔ گوردوارے کے داخلی مقامات پر تجوریاں مہیا کی جارہی ہیں جن میں یاتری اپنا سامان محفوظ طریقے سے رکھ سکیں گے۔

گوردوارے میں اضافی دیوان:

مرکزی گوردوارے میں جگہ کی قلت کے پیش نظر ایک اضافی دیوان بھی تعمیر کیا گیا ہے تاکہ رہ جانے والے یاتریوں کو مناجات و عبادت کے لیے جگہ مہیا کی جاسکے۔

کرتارپور آنے والوں میں بھارتی کون؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت سے کرتارپور آنے والے وفد میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ، سابق وزیر اعظم من موہن سنگھ، بھارتی اداکار سنی دیول اور سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کرتار پور افتتاح، سنی دیول بھی پاکستان آرہے ہیں

اس کے علاوہ پاکستانی حکومت کی جانب سے ہندو روحانی پیشوا ’سری سری روی شنکر‘ کو بھی افتتاحی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

80 امیگریشن کاؤنٹرز:

کرتار پور راہداری پر بھارت سے آئے سکھ یاتریوں کی کلیئرنس کے عمل میں تیزی لانے کے لیے 80 امیگریشن کاؤنٹرز قائم کیے گئے ہیں۔

سیکورٹی کے انتظامات:

وزارت داخلہ کی جانب سے راہداری پر کارروائیوں میں آسانی پیدا کرنے کے لیے 169 انسپکٹر اور سب انسپکٹر ، کانسٹیبل اور خواتین کانسٹیبل کے علاوہ دو اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ایک ڈپٹی ڈائریکٹر کو مقرر کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ کرتارپور راہداری پر زیارت کے لیے آئے یاتریوں سے 20 ڈالر سروس چارجز لیے جائیں گے۔

بابا گرونانک کون ہیں؟

’بابا گورو نانک‘ سکھ مذہب کے بانی ہیں،جو بعض روایتوں کے مطابق 15 اپریل 1469 کو رائے بھوئی کی تلونڈی نامی قصبے میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی کے آخری تقریباً اٹھارہ برس کرتارپور میں گزارے اور یہیں ان کا انتقال ہوا تھا۔

دربار صاحب کرتارپور کو پاکستان میں سکھ مذہب کے اہم ترین مقدس مقامات میں شمار کیا جاتا ہے۔ سکھ مذہب کے بانی اور پہلے گورو بابا نانک نے کرتا پور گوردوارے کا سنگ بنیاد سن 1504 میں رکھا تھا۔ یہ دریائے راوی کے پاکستان میں داخل ہونے کے مقام کے قریب دریا کے دائیں کنارے پر واقع ہے۔

دربار صاحب کرتارپور سے سکھ مذہب کے پیروکاروں میں شدید عقیدت پائی جاتی ہے۔ بھارتی پنجاب میں واقع ڈیرہ بابا نانک صاحب کو پاکستان میں واقع دربار صاحب سے منسلک کرنے والی سرحدی راہداری کو ’’کرتارپور کوریڈور (راہداری)‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

کرتارپور سکھ برادری کیلئے وزیراعظم کا تحفہ:

وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ کرتار پور راہداری کا منصوبہ سکھ برادری کے لیے وزیراعظم عمران خان کا تحفہ ہے۔ کرتارپور راہداری منصوبے کی تکمیل سے اس وقت بھارت میں پاکستان کا ڈنکا بج رہا ہے، پوری دنیا کی سکھ برادری کے جذبات خوشی سے لبریز ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: کرتارپور راہداری سکھ برادری کیلئے وزیراعظم کا تحفہ ہے

عثمان بزدار نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بھارت سمیت دنیا بھر میں مقیم سکھ برداری کے دل جیت لیے ہیں، بین المذاہب ہم آہنگی کے اس تاریخی اقدام سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا وقار بلند ہوا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا مزید کہنا ہے کہ اقلیتوں کے مذہبی مقامات کے تحفظ اور اپ گریڈیشن کی اس سے بڑی مثال پور ی دنیا میں کوئی نہیں۔ وزیر اعظم پاکستان کے اس اقدام سے امن، محبت اور خیر سگالی کے جذبات کو فروغ ملے گا۔