نقصان سے بچنا چاہتے ہیں تو گوگل پر یہ سرچ کرنا چھوڑ دیں

November 11, 2019

Your browser doesnt support HTML5 video.

نقصان سے بچنا چاہتے ہیں تو گوگل پر یہ سرچ کرنا چھوڑ دیں

تمام ہی انٹرنیٹ صارفین اپنے مسائل اور سوالات کے جوابات جاننے کے لیے گوگل کا سہارا لیتے ہیں، اور کھانے سے لے کر آن لائن بینکنگ اور دواؤں کی خریداری تک کے لیے گوگل سے ہی رابطہ کیا جاتا ہے۔

تاہم ان میں سے اکثر افراد یہ بات بھول جاتے ہیں کہ گوگل صرف ایک پلیٹ فارم ہے جہاں keyword کے اعتبار سے ہی ویب سائٹس سامنے آتی ہیں اور ان ویب سائٹ پر گوگل کا کوئی اختیار نہیں ہوتا۔

لہٰذا جب آپ انٹرنیٹ پر سرچنگ کرتے ہیں تو ہر گز یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ نے اپنی گوگل سرچنگ کا بہترین اور بالکل درست نتیجہ حاصل کرلیا ہے۔

تاہم یہاں آپ کو چند چیزیں بتائی جارہی ہیں جنہیں انٹرنیٹ پر سرچ نہیں کیا جانا چاہیے۔


بینکنگ ویب سائٹس


بینک کا براہ راست تعلق ہماری جمع پونچی اور پیسے کی ترسیل سے ہوتا ہے، تاہم انٹرنیٹ پر سیکڑوں کی تعداد میں جعلی بینکنگ ویب سائٹ موجود ہیں جو آپ کے ساتھ دھوکا دہی کر سکتی ہیں۔

آپ کو تجویز پیش کی جاتی ہے کہ آپ کبھی بھی انٹرنیٹ پر گوگل یا کسی بھی سرچ انجن کی مدد سے بینکنگ ویب سائٹ کو سرچ نہ کریں باالخصوص تب تک جب تک آپ اس ویب سائٹ کا صحیح یو آر ایل نہ جانتے ہوں۔

ہمیشہ اپنے بینک کی جانب سے مہیا کردہ یو آر ایل (ویب ایڈریس) کو استعمال کرتے ہوئے ہی اس کا وزٹ کریں تاکہ کسی بھی فراڈ یا دھوکا دہی سے محفوظ رہیں۔

اگر آپ نے اپنے بینک کی ویب سائٹ سے ملتی جلتی ویب سائٹ پر اپنے لاگ اِن اکاؤنٹ کی تفصیلات اور پاس ورڈ ڈال کر لاگ اِن کرنے کی کوشش کی تو اس صورت میں پاس ورڈ اور آئی ڈی کے ہیک ہونے کا خطرہ بہت زیادہ ہوجاتا ہے۔


کمپنیوں کے کسٹمر کیئر نمبرز کی تلاش


گوگل پر سب سے زیادہ مشہور فراڈ ہی معروف کمپنیوں کے کسٹمر کیئر کے نمبرز کی تلاش کرنا ہے کیونکہ یہاں آسانی کے ساتھ صارفین کمپنی کے اصل نمبر ہونے پر یقین کر لیتے ہیں۔

فراڈ کرنے والے افراد انٹرنیٹ پر معروف کمپنیوں کے نام سے ویب سائٹ بناکر ان کے کسٹمر کیئر نمبر پر ان کے ملتے جلتے نمبر ڈال دیتے ہیں۔

صارفین ان پر یقین کرتے ہوئے جب یہاں کال کرتے ہیں تو وہ اپنی معلومات فراڈ نمبرز کو فراہم کر دیتے ہیں جس کی مدد سے مشتبہ افراد ایسے صارفین کو مالی نقصان پہنچادیتے ہیں۔


ایپ اور سافٹ ویئر کی ڈاؤن لوڈنگ


انٹرنیٹ پر اگر کسی صحیح اور وائرس سے پاک ایپ کی تلاش کو مشکل ترین کام کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ ایپ گوگل سرچنگ کی مدد سے آسانی سے مل جاتے ہیں۔

تاہم یہاں قابل غور بات یہ ہے کہ ان ایپس میں اکثر وائرس یا آپ کا ڈیٹا چوری کرنے والی کوڈنگ کا عمل دخل ہوتا ہے۔

لہٰذا اس کے لیے ضروری ہے کہ اینڈرائیڈ فون رکھنے والے صارفین گوگل پلے اسٹور جبکہ آئی فون استعمال کرنے والے افراد مطلوبہ ایپس کو ایپ اسٹور سے ڈاؤن لوڈ کریں۔


ادویات اور بیماری کی تشخیص


بیماری کا آنا ایک فطری عمل ہے، اور اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے معالج کا سہارا لینا سب سے بڑی عقلمندی ہے۔

یہاں دیہان میں رکھنے والی بات یہ ہے کہ گوگل یا اس جیسا کوئی بھی سرچ انجن ادویات اور بیماریوں کی تشخیص کے لیے نہیں ہے۔

صارفین کو تجویز پیش کی جاتی ہے کہ وہ اپنے معالج سے رابطے کو ترک کرکے گوگل پر اپنی بیماری کی تشخیص کرنے کے لیے نہ جائیں، جبکہ اس کے ساتھ ساتھ گوگل کی مدد سے محض معلومات کی بنا پر ادویات نہ خریدیں۔


وزن میں کمی کی ٹپس


جنک فوڈ کی بھرمار نے جہاں انسانی صحت کو متاثر کیا ہے وہیں ورزش کی کمی کی وجہ سے موٹاپے جیسی حالت کا ہر کسی کو سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اگر آپ بیمار ہیں تو آپ اپنے طبیب سے رابطہ کریں اور اگر آپ اپنی غذا میں تبدیلی کے خواہش مند ہیں تو آپ غذائیت داں کے پاس جائیں۔

اسی طرح اگر آپ اپنا وزن کم کرنے کے خواہشمند ہیں تو پہلے اپنے طبیب سے اس حوالے سے رائے لیں اور بھر غذائیت داں سے رابطہ کریں۔

ہر انسان کی جسمانی ساخت مختلف ہے اس لیے آپ اپن غذا میں تبدیلی کے لیے گوگل سے رابطہ کرنے سے گریز کریں۔


ذاتی کاروبار یا اسٹاک مارکیٹ سے متعلق مشورہ


اسٹاک مارکیٹ ایک ایسا شعبہ ہے جہاں سرمایہ کاری انسان کو فائدہ پہنچاتی ہے اسی وجہ سے تقریباً ہر دوسرا سرمایہ کر اس جانب اپنا سرمایا لگانے کے بارے میں ضرور سوچتا ہے۔

دوسری جانب اپنا کاروبار کرنے والے افراد کی زندگی میں بھی کبھی ایسا وقت آتا ہے جب اسے اپنے کاروبار کے لیے مشورے کی ضرورت پڑتی ہے اور ایسے میں وہ انٹرنیٹ کو استعمال کرتے ہوئے گوگل کی مدد لیتا ہے۔

یاد رہے کہ ایسا کوئی سرمایہ کاری پلان گوگل کے پاس موجود نہیں ہے جس کی مدد سے انسان راتوں رات امیر ہوجائے۔

تاہم گوگل سرچ پر سامنے آنے والی ویب سائٹس پر سرمایہ کاری سے متعلق جو مشورہ ملے اس نظر انداز کریں اور بہتر مشورے کے لیے اس کام کے لیے مختص کمپنی سے رابطہ کریں۔


حکومتی ویب سائٹس


جس طرح جعلی بینکنگ ویب سائٹس گوگل پر لوگوں کے ساتھ جعلی سازی کے لیے استعمال ہوتی ہیں وہیں حکومتی ویب سائٹس جس میں ٹیکس یا صحت کے مراکز سے متعلق ویب سائٹس شامل ہیں، بھی دھوکا دہی کے لیے استعمال ہونے والی ویب سائٹس میں شامل ہیں۔

حکومتی ویب سائٹ تک پہنچنے میں بھی اکثر انٹرنیٹ صارفین کو یہ دھوکا ہوجاتا ہے کہ کونسی ویب سائٹ اصل ہے اور کونسی جعلی ہے۔

انٹرنیٹ سرچ پر سامنے آنے والی یہ ویب سائٹس حکومتی ویب سائٹس جیسی ہی دکھائی دیتی ہیں اور ان کا یو آر ایل بھی تقریباً ایک جیسا ہی ہوتا ہے۔

یہ ویب سائٹ بھی آپ کی خفیہ معلومات جیسے شناختی کارڈ نمبر وغیرہ طلب کرتی ہیں اور دھوکے میں یہ قومی نمبر دینے سے مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


سوشل میڈیا اکاؤنٹس


سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال اب تقریباً ہر انٹرنیٹ صارف کر رہا ہے، اور اپنے ڈیسک ٹاپ سے عموماً سوشل میڈیا ویب سائٹ پر جانے کے لیے گوگل پر اس کا نام لکھ کر سرچ کیا جاتا ہے جبکہ اس کا صحیح یو آر ایل درج نہیں کیا جاتا۔

اس کا نقصان یہ ہے کہ سرچ انجن میں ان ویب سائٹس کے لنکس بھی سامنے آجاتے ہیں جو دیکھنے میں ان ہی ویب سائٹ کی طرح ہوتے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹس میں لاگ اِن کرنے کے لیے آئی ڈی اور پاس ورڈ کی ضرورت ہوتی ہے اور ایسے میں اگر ان جعلی ویب سائٹس پر غلطی سے بھی پاس ورڈ کا اندراج کردیا جائے تو آپ کی ویب سائٹ ہیک ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہاں یہ تجویز پیش کی جاتی ہے کہ سوشل میڈیا کی ویب سائٹ پر جانے کے لیے اس کا مکمل یو آر ایل ٹائپ کریں یا پھر اپنے موبائل کے لیے ان ویب سائٹ کی ایپ کو ڈاؤن لوڈ کریں اور استعمال کریں۔


ای کامرس ویب سائٹ


انٹرنیٹ کا سیلاب جہاں سماجی سرگرمیوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے وہیں اس میں ای کامرس یعنی انٹرنیٹ کا شاپنگ مال بھی موجود ہے جس سے لوگ بڑی تعداد میں خریداری کرتے ہیں۔

ایسی ویب سائٹس کو سرچ کرتے ہوئے اکثر جعلی ویب سائٹس بھی سامنے آجاتی ہیں اور ان پر خریداری کرنے کے لیے عموماً کریڈٹ کارڈ وغیرہ کی معلومات دے دی جاتی ہیں۔

مشتبہ افراد آپ کی اس معلومات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ کو بڑے مالی نقصان سے دوچار کر سکتے ہیں۔

یہاں یہ تجویز پیش کی جاتی ہے کہ گوگل یا کسی بھی سرچ انجن پر ان ویب سائٹس کو سرچ کرنے کے بجائے ان کے درست یو آر ایل درج کرکے ان ویب سائٹ کا وزٹ کیا جائے۔


اینٹی وائرس ایپ اور سافٹ ویئر کی تلاش


موبائل، ٹیبز اور ڈیسک ٹاپ پر حملہ کرنے کے لیے ہیکرز کی جانب سے روزانہ 10 لاکھ کے قریب وائرس انٹرنیٹ پر جاری کیے جاتے ہیں۔

ان وائرسز سے اپنی ڈیوائس کو محفوظ بنانے کے لیے ہمیں اینٹی وائرس سافٹ ویئر اور ایپ کی ضرورت پیش آتی ہے۔

اگر ان سافٹ ویئر کو مجاز ویب سائٹ سے خریدنے کے بجائے گوگل پر سرچ کیا جائے تو اس کی شکل میں آپ کے پاس جعلی پراڈکٹس سامنے آجاتی ہیں۔

ان جعلی سافٹ ویئر اور ایپ کو اپنی ڈیوائس میں ڈاؤن لوڈ کرکے اس کے سسٹم کی خرابی کے نہ صرف خطرات بڑھ جاتے ہیں بلکہ اہم اور خفیہ معلومات کی ہیکنگ کا بھی خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انٹرنیٹ صارفین کو یہاں تجویز پیش کی جاتی ہے کہ وہ ایسے سافٹ ویئر سے اپنے آپ کو دو رکھیں اور مجاز ویب سائٹس سے اپنے ڈیسک ٹاپ جبکہ موبائل کے لیے گوگل پلے اسٹور یا ایپ اسٹور کا سہارا لیں۔

ا


آن لائن شاپنگ کے کوپن


ای کامرس ویب سائٹ جس طرح سرچ انجن پر آپ کے لیے خطرے کی علامت ہے اسی طرح اس کا دوسرا جزو یعنی ڈسکاؤنٹ آفر بھی اسی خطرے کی ایک کڑی ہے۔

انٹرنیٹ پر شاپنگ کی سہولت فراہم کرنے والی ویب سائٹس خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے انہیں ڈسکاؤنٹس واؤچرز اور کوڈز بھی جاری کرتی ہیں۔

اکثر صارفین ان واؤچرز اور کوڈز کے لیے گوگل سرچ کا سہارا لیتے ہیں اور اکثر ایسی ویب سائٹس پر پہنچ جاتے ہیں جو جعلی کوپنز فروخت کرتی ہیں اور اس کے لیے وہ آپ سے آپ کی تفصیلات بھی طلب کرلیتی ہیں۔

اگر انہیں اپنی ذاتی معلومات فراہم کردی جائیں تو اس سے مالی نقصان کا خطر بڑھ جاتا ہے، تاہم یہاں تجویز پیش کی جاتی ہے کہ ان کوپنز کو دوسری ویب سائٹس سے نہ خریدا جائے یا پھر انہیں گوگل پر سرچ نہ کیا جائے۔