عدالت نے یقینی طور پر فیصلہ میرٹ کو سامنے رکھتے ہوئے دیا ،تجزیہ کار

November 17, 2019

کراچی (ٹی وی رپورٹ)عدالت نے حکومتی شرط کے بغیر نوازشریف کو فی الفور باہر جانے کی اجازت دی ہےاور شہباز شریف کی طرف سے بیان حلفی عدالت میں جمع کرادی گئی ہے اس موضوع پر جیو کی خصوصی نشریات میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ عدالت نے یقینی طور پر یہ فیصلہ میرٹ کو سامنے رکھتے ہوئے دیا ہے،عدالت نےجو فیصلہ دیا یہ وہی فیصلہ ہے جون لیگ اور تقریباً تمام قانون دان اور حکومت کے اتحادی کہہ رہے تھے۔خصوصی نشریات میں منیب فاروق ،شاہزیب خانزادہ ،حامد میر ،شہزاد اقبال اور رانا جواد نے اظہار خیال کیا۔اینکر اور قانونی ماہرمنیب فاروق نے کہاکہ عدالت نے جو توسیع کا کہا ہے وہ وفاقی حکومت نے بھی کہا تھا کہ جو اجازت دی جارہی ہے ایک دفعہ اس میں توسیع ہوسکتی ہے لیکن وفاقی حکومت کا جو موقف تھا انڈیمنٹی بانڈ لیا جائے سات ارب کی رقم ڈالی جائے اس کو عدالت نے یکسر مسترد کیا ہے جب تفصیلی فیصلہ آئے گا تو پتہ چلے گا کہ عدالت نے کیا تحریر کیا ہے کیا وجوہات لکھی ہیں لیکن حکومت کی طرف سے جو کہا جاتا رہا ہے کہ جو انہوں نے قانون کی تشریح کی ہے وہ درست ہے جب کہ حکومت کی گئی تشریح غلط ثابت ہوئی ہے کہ حکومت کے پاس یہ اختیار ہے کہ انڈیمنٹی بانڈ سائن کرا کے باہر جانے دیں ۔ عدالت نے یقینی طور پر یہ فیصلہ میرٹ کو سامنے رکھتے ہوئے دیا ہے۔اینکر اور صحافی شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ شارٹ ٹرم میں حکومت کو لگ سکتا ہے کہ ان کے لئے بھی فیس سیونگ ہوگئی ہے کیوں کہ ڈیل کا تاثر نہیں گیا مگر میڈیم ٹرم اورلانگ ٹرم میں بھی حکومت کے لئے کوئی اچھی صورتحال نہیں ہے ،عدالت نےجو فیصلہ دیا یہ وہی فیصلہ ہے جو نون لیگ اور تقریباً تمام قانون دان کہہ رہے تھے اور حکومت کے اتحادی بھی یہی کہہ رہے تھے۔حکومت کا ہی فیصلہ ہوگا کب نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالتے ہیں اور شریف خاندان کب لے کر انہیں جاتا ہے مگر اٹارنی جنرل کہہ رہے تھے کہ انسانی بنیادوں پر فیصلہ دیا ہے ظاہر ہے قانونی بنیادوں پر عدالت پہلے ضمانت دے چکی تھی ۔اینکر اور صحافی شہزاد اقبال نے کہا کہ شروع میں ایسا لگ رہا تھا حکومت نے فیصلہ کرلیاہے بعد میں حکومت کو ایسا لگا کہ ہمارا بیانیہ ختم ہوجائے گا اس کا نقصان ہوگا تو پھر ایسی اسٹر یٹیجی تشکیل دی گئی کہ تحریک انصاف اپنا شارٹ ٹرم بیانیہ بنا سکے ۔سنیئرتجزیہ کارحامد میر نے کہاکہ میں اس حوالے سے بات نہیں کروں گا کہ کس کے لئے اچھی صورتحال ہے کس کے لئے نہیں ہے میرا خیال ہے اس وقت نوازشریف کی طبیعت خراب ہے اور ایک معاملہ جو ایشو نہیں تھا اسے ایشو بنا دیا گیا اب بڑی مشکل سے مسئلہ حل ہوا ہے نوازشریف کو اب فوری طور پر ملک سے باہر لے جانے کی ضرورت ہے کیوں کہ ان کا علاج لندن میں نہیں امریکہ میں ہونا ہے کوشش کی جائے کہ یہ پراسیس چار ہفتے میں مکمل ہوجائے اور وہ واپس آجائیں۔ مجھے پتہ چلا ہے کہ نوازشریف ہر صورت میں پاکستان واپس آنا چاہتے ہیں ۔نوازشریف کے جو ڈاکٹرز ہیں ان سے میری بھی بات ہوئی اور حکومت کے کچھ اہم شخصیات نے بھی بات کی ہے مجھے یہ بات حکومت کی ایک اہم شخصیت نے بتائی انہوں نے کہا جو ڈاکٹر نوازشریف کو باہر جانے کا کہہ رہے ہیں ان سے میں نے خود بات کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ جیل اور نیب میں جانے کے بعد ان کی بیماریاں شدت اختیار کر گئیں اور اب ایسا اسپتال چاہیے جو بیک وقت ان ساری بیماریوں کا علاج ایک ساتھ کرسکے ان ڈاکٹرز کے مطابق انگلینڈ میں ایسا اسپتال نہیں ہے سرکاری اسپتال کے ڈاکٹر نے ہی تجویز دی ہے کہ امریکا میں کوئی اسپتال ہے جہاں ان کا علاج ہوسکے۔