بھارتی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ

December 26, 2019

ملک بہت سے بحرانوں میں گھرا ہوا ہے۔ بھارت کی طرف سے جنگی جنون عروج پر ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم سے توجہ ہٹانے اورمسلمانوں کے خلاف متنازعہ شہریت بل کے خونریز ہنگاموں سے توجہ ہٹانے کے لئے پاکستان کے خلاف جارحیت کے عزائم کو عملی جامہ پہنانے کی سازش کر رہا ہے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کی اشتعال انگیز گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ کافی دنوں سے جاری ہے پاک فوج بھارتی گولہ باری کا منہ توڑ جواب دے رہی ہے، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر آصف غفو نے پاک فوج کی طرف سے بھارتی گولہ باری کا دندان شکن جواب دینے اوربھاری جانی نقصان پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔

تقریباً دو تین ماہ قبل بھی پاکستانی فوجیوں نے بھارتی فوج کو کرارہ جواب دیا اور اطلاع کے مطابق فوج نے کئی چوکیاں تباہ کر دیں اور بھارت کے ڈیڑھ سو سے زائد فوجی مارے گئے اور درجنوں زخمی ہوئے اپنی لاشیں اور زخمیوں کو اٹھانے کے لئے بھارتی فوج کو سفید جھنڈے لہرانے پڑے۔ بھارتی فوج کا یہ اقدام اس کے جانی نقصان کی تصدیق کرتا ہے۔ وزیراعظم عمران نے بھی بھارتی جنگی جنون کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی واضح اعلان کیا اگر بھارت نے جارحیت کرنے کی کوشش کی تو مسلح افواج اسے سخت جواب دینے کے لئے تیار ہے۔

جنرل پرویز مشرف کو خصوصی عدالت سے سزائے موت ملنے اور ان کی لاش کو ڈی چوک پر تین دن تک لٹکانے کے فیصلے پر پاک فوج میں شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا جبکہ عوام نے بھی اس فیصلے کو ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا ہے جنرل قمر جاوید باجوہ کی صدارت میں ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھی عدالت کے اس فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا اور فوج کے شدید ردعمل کو میجر جنرل آصف غفور نے ایک پریس کانفرنس میں بیان کیا اور کہا کہ جس شخص نے40سال تک ملک و قوم کی خدمت کی اور دو جنگیں لڑیں اسے غدا قرار دینے اور اسے سزائے موت دینے کے فیصلے پر فوج میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔

تفصیلی فیصلے نے ہمارے خدشات درست ثابت کر دیے مگر ہم ملک کے اندرونی و بیرونی دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور کہا کہ تفصیلی فیصلے کے الفاظ انسانیت تہذیب اور اقدار سے بالا ہے مگر ہم انتشار نہیں پھیلنے دیں گے بھرپور جواب دیں گے پہلے ملک پھر ادارہ جو ہمارا خاندان ہے۔ میجر جنرل آصف غفور نے فوجی قیادت کی طر سے جس سخت ترین ردعمل کا اظہار کیا اس کی پہلے مثال نہیں ملتی۔ عدلیہ اور فوج آمنے سامنے آگئے اور ان میں ٹکرائو کی صورت پیدا ہوگئی ہے جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں۔

سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے دور میں کچھ اچھے فیصلے بھی کئے اور خاصی تعداد میں زیر التوا کیسز بھی نمٹائے۔نئے چیف جسٹس گلزار احمد ملک کے27 چیف جسٹس بن گئے اور یہ بات خوش آئند ہے ان کی تقریب حلف برداری میں تینوں سروسز چیفس اور چیئر جوائنٹ سٹاف کمیٹی بھی موجود تھے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیئرمین جوائنٹ سٹاف کمیٹی جنرل ندیم احسن نے چیف جسٹس گلزار حمد کو ان کی تقرری پر مبارکباد بھی دی اور ایوان صدر میں ان تینوں کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔ چیف جسٹس گلزار احمد بدعنوانی اور بدانتظامی پر انتہائی سخت موقف رکھتے ہیں۔ موجودہ صورتحال اور اداروں کے درمیان کھچاؤ ان کے لئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتا ہے چیف جسٹس گلزار انتہائی ایماندار اور سنجیدہ اور آئین و قانون کے مطابق چلنے والی شخصیت ہیں۔

ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں اللہ کرے اپنے مقاصد میں کامیاب ہوں ان کے دو سالہ دور میں مظلوموں اور محکوموں کو بھی ریلیف ملے۔ اس وقت ایک اور اہم ایشو زبان زد عام ہے کہ وزیراعظم عمران خان ملائیشیا کے وزیر اعظم مہاتیر محمد کی دعوت پر کوالالمپور کانفرنس میں کیوں نہیں گئے۔ حالانکہ ملائشیا، ترکی اور ایران نے ہر پلیٹ فارم پر کشمیر ایشو کے حوالے سے بھارت کے مقابلے میں پاکستان کی کھل کر اور دو ٹوک الفاظ میں حمایت کی جبکہ اس کے علاوہ کسی اسلامی ملک نے کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بھارت کی مخالفت کی اور نہ ہی ان مظالم پر کسی ردعمل کا اظہارکیا اور نہ ہی کشمیر میں نہتے کشمیریوں بالخصوص عورتوں، بچوں اور جوانوں کے قتل عام، گرفتاریوں کی مذمت کی۔ اس کانفرنس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور سعودی ولی عہد پرنس محمد بن سلیمان سے ملاقات کی۔

ترکی کے وزیراعظم طیب اردوان نے عمران خان کے شرکت نہ کرنے کی وجوہات کا برملا اظہار کردیا۔عمران خان نے ایسی صورتحال میں کانفرنس میں نہ جا کر درست فیصلہ کیا۔ یقیناً وزیراعظم عمران خان نے اپنی مجبوریوں سے مہاتیر محمد اور اروان صاحب کو اعتماد میں لیا ہو گا اور وہ پاکستان کی مجبوریوں کو سمجھ گئے ہوں گے۔ کوالالمپور کانفرنس یقیناً امریکہ کے تسلط کے خلاف تھی اور کانفرنس میں امریکی پابندیوں سے نمٹنے کے لئے ایران، ملائشیا، ترکی اور قطر نے مشترکہ لائحہ عمل بنایا دیگر اسلامی ممالک کی اکثریت امریکہ کے زیر نگر ہیں اور وہ امریکی چنگل سے نکلنے کی پوزیشن میں نہیں پاکستان کو بھی کبھی کسی وجہ سے جکڑا ہوا ہے۔ ابھی ایف اے ٹی ایف کی تلوار لٹک رہی ہے پاکستان ان کی شرائط کے مطابق بہت سے اقدامات کر چکا ہے مگر وضاحتوں کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتا۔ پاکستان پیپلزپارٹی 27دسمبر کو اپنی شہید قائد کی برسی منا رہی ہے۔

جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں بلاول بھٹو زرداری نے پہلی مرتبہ بے نظیر بھٹو کی جائے شہادت لیاقت باغ میں ایک بڑا جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے بتایا گیا ہےکہ پیپلز پارٹی سندھ پنجاب، کے پی کے ،آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے کارکنوں کو اکٹھا کر رہی ہے اور بھرپور قوت کا مظاہرہ کرے گی۔

سیاسی مبصرین کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں راولپنڈی میں یہ پہلا بھرپور جلسہ ہوگا اس جلسے کو کامیاب بنانے کے لئے بلاول بھٹو مختلف شہروں میں جلسے کر رہے ہیں۔ ادھر نیب نے بلاول بھٹو زرداری کو بھی جعلی اکاؤنٹس کیس کے سلسلے میں طلب کیا ہے دیکھتے ہیں بلاول بھٹو نیب کے چنگل سے نکل سکیں گے یا نہیں پیپلزپارٹی نیب کے اس اقدام کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی قرار دے رہی ہے کیونکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک موقع پر بلاول بھٹو کو کلیئر کردیا تھا جبکہ نیب مسلم لیگ ن کے دیگر متحرک لیڈروں کے خلاف گھیرا تنگ کر رہی ہے۔