کراچی کی کچھی کھتری جماعت

January 09, 2020

کھتری عبدالغفور کانڈاکریا

انہوں نے قیامِ پاکستان کی جدوجہد میں نمایاں کردار ادا کیا

تاریخ بتاتی ہے کہ جنگ وجدل، امن وامان کی ابتر صورتحال، قحط اور روزگار کے مواقعوں میں کمی وغیرہ انسان کو اپنے آبائی وطن سے ہجرت پر مجبور کردیتے ہیں۔

کچھ ایسی ہی صورتحال سندھ کے کھتریوں کو درپیش آئی سولہویں صدی عیسوی میں وہ امن وامان کی ابتر صورتحال سے پریشان ہو کے سندھ سے ’’کچھ ‘‘کی جانب روانہ ہوئے اور انیسویں صدی عیسوی میں وہ ’’کچھ‘‘ میں آنے والے زلزلے اور قحط سے پریشان ہو کے دوبارہ سندھ آنے لگے۔ یہاں آکر یہ حیدرآباد، بدین، سجاول اور سندھ کے دیگر اضلاع میں سکونت پذیر ہونے لگے۔ لیکن ان کی اکثریت کا رخ کراچی کی طرف تھا۔

1848 تک کراچی میں کچھی کھتریوں کی ایک اچھی خاصی تعداد آباد ہو چکی تھی، اور مزید کی آمد جاری تھی۔ کچھی کھتری چوںکہ قبیلہ واری یا جماعتی نظام میں رہنے کے عادی تھے، لہذا کراچی میں ان کی تعداد بڑھ جانے کے بعد 1850 میں "مسلمان کچھی کھتری جماعت کراچی" کی بنیاد رکھی گئی۔

جماعت کے قیام کے بعد رفتہ رفتہ جماعت کے انتظامی امور کو سنبھالنے اور ممبران کو سہولتیں فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا۔ پچاس سالوں تک چند افراد یہ خدمات انجام دیتے رہے ، تاہم 1901 میں جماعت کی باقاعدہ کمیٹی تشکیل دی گئی۔ بعد کے مختلف ادوار میں اگیوآن کمیٹیوں نے ممبران جماعت کے تعاون سے کامیابی کی کئی منزلوں کوسر کیا۔

پاکستان کا قیام ایک طویل جدوجہد اور مسلسل صبر آزما کاوشوں کا نتیجہ ہے۔ اس تحریک میں مسلمانوں کے تمام طبقوں اور فرقوں نے بے لوث اور مخلصانہ طور پر، جس طرح بھی بن پڑا اس جدوجہد میں حصہ لیا اور قربانیاں دیں۔ اس عمل میں کراچی میں آباد دیگر برادریوں کے ساتھ مسلم کچھی کھتری برادری نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ اور حصول پاکستان کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا۔

کراچی میں آل انڈیا مسلم لیگ کا اکتیسواں سالانہ اجلاس جو 22 تا 23 دسمبر 1943 کو آرٹلری میدان میں منعقد ہوا تھا ،جس کی صدارت قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمائی تھی۔ مسلم لیگ کی کراچی شاخ نے قائد اعظم کو اس اجلاس تک پہنچانے کے لئے وزیر مینشن کھارادر سے آرٹلری میدان تک ایک جلوس کا اہتمام کیاتھا، جسے لی مارکیٹ کھتری کمپاؤنڈ نئپیر روڈ سے ہوتے ہوئے منزل مقصود تک پہنچانا تھا۔

مسلمانوں کی جانب سے کراچی کی تاریخ کا یہ بےمثال اور تاریخی جلوس تھا۔ اس میں سب سے آگے مسلم لیگ کے ایک ہزار نیشنل گارڈز تھے جو ہندوستان کے مختلف صوبوں سے آئے ہوئے تھے۔ اس کے بعد مختلف بینڈز رضاکاروں کے متعدد گروپ، مسلم اکھاڑوں کے کرتب دکھاتے دستے اور اسکاوٹ گروپس چل رہے تھے۔ان دستوں کے پیچھے تقریباََ ایک سو موٹر کاروں کی ایک طویل قطارتھی۔

ان گاڑیوں میں مسلم لیگ کی ورکنگ کمیٹی کے ممبران، صوبائی عہدیدار اور سینٹرل پارلیمنٹ کے ممبران بیٹھے ہوئے تھے۔ کاروں کی قطار کےبعد بڑی خوبصورتی سے سجی ایک اونٹ گاڑی تھی جس میں قائد اعظم محمد علی جناح تشریف فرما تھے۔ یہ اونٹ گاڑی خشکی پر چلتہ ہوا بحری جہاز معلوم ہورہا تھا۔

کھتری برادری کے رضاکاروں اور سماجی کارکنان نے اپنے محلے کے راستوں کو جہاں سے قائداعظم کو گزرنا تھا، انتہائی شاندار طریقے سے سجایا تھا۔ یہ سجاوٹ ایک ہفتے قبل سے شروع کردی گئ تھی۔ محراب نماء استقبالی دروازے، رنگ برنگی جھالریں، موتیوں کی لڑیاں، دیواروں پر سجے رنگ برنگے سوت کے لچھے، کھتریوں کے خصوصی ہنر چنری اور باندھی کے نمونے اور رنگ برنگے کاغذ اور کپڑے کے جھنڈوں سے آراستہ کیا گیا تھا۔

جس دن قائداعظم کو اس علاقے میں آناتھا، کھتری برادران علی الصباح ہی سے قطاریں باندھ کر اپنے عظیم قائد کا استقبال کرنے کے لئے مستعد کھڑے ہو گئے تھے۔ جب جلوس کھارادر، ککری گراؤنڈ سے گزر کے لی مارکیٹ پہنچا تو مسلم کچھی کھتری برادری نے قائد اعظم کی سجی ہوئی اونٹ گاڑی کا پرتپاک استقبال کیا۔ اس وقت قائداعظم گاڑی پر رکھی ہوئی کرسی پر تشریف فرما تھے۔ پھولوں کا ہار پہنایا اور چاندی کی پلیٹ پر رکھ کے سپاس نامہ پیش کیا۔ جماعت کے صدر نے قائداعظم پر پھول نچھاور کئے اور ایک مخملی تھیلی پیش کی جس میں چاندی کے ایک ہزار روپے تھے۔

اس وقت کھتری برادری کے چہرے فرحت ومسرت کے جذبات سے دمک رہے تھے۔ بعدازاں قائد اعظم نے سپاس نامہ کے جواب میں فرمایا, "میں اپنے اس پرجوش استقبال اور آپ کے اس پرخلوص عطیے کے لئے تمام مسلم کچھی کھتری برادری کا مشکور ہوں۔ اس تاریخی استقبال کے دوسال بعد 1945 میں مسلم لیگ کا ایک عظیم والشان جلسہ مسلمان کچھی کھتری برادری کے ریر اہتمام کھتری محلہ، نزد نزد ترک ریور روڈ پر منعقد ہوا تھا ۔ ہاشم گذدرکے تعاون سے قائداعظم کو دعوت نامہ بھیجا گیا، جسے انھوں نےشرفِ قبولیت بخشا اور ایک جلسہ منعقد کیا گیا۔

قائد اعظم نے کھتری برادری میں حصول پاکستان کی تحریک میں نمایاں حصہ لینے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا:

میں مسلمان کچھی کھتری برادری کے سربراہوں، کارکنوں اور آپ سب حضرات کا شکر گزار ہوں۔ آپ بھی پاکستان کے قیام کی جدوجہد میں برابر کے شریک ہیں۔ میں تمام لوگوں کو بتا دینا چاہتا ہوں، کہ مسلم لیگ چند افراد کے لئے نہیں بلکہ تمام مسلمانوں اور اقلیتوں کے مفاد کےمفاد کے حفاظت کے لئے وجود میں آئی ہے۔ مسلمانوں نے اب تک کسی سیاسی تحریک میں عملی طور پرحصہ نہیں لیا تھا، لیکن اب بچے، جوان اور بوڑھے سبھی اس جدوجہد میں شریک ہیں۔

اس نڈر اوربے باک قوم کو چاہیئے کہ وہ متحد ہو کر جدوجہد کرے۔ برادران! یہ وقت تعمیری کام، بے غرض، بےلوث ادائیگی فرض کا ہے۔آپ کو اپنے قول اور فعل دونوں سے اپنے عوام میں ایک نئی روح پھونکی ہے۔ انہیں یہ محسوس کرائیےکہ وہ ایک مقصد عظیم کے کام کررہے ہیں۔

مسلم لیگ مسلمانوں ہی کے لئے مخصوص نہیں ہے، بلک اس کا دسترخوان ہر فرقے اور ہر برادری کے لئے بچھا ہوا ہے۔ وہ یر فرقے کے حقوق کے تحفظ کو اپنا فرض اولین سمجھتی ہے"۔