قسطوں پر خرید و فروخت، سود نہیں

January 17, 2020

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ کیا سود صرف پیسے سے پیسے پر ہے یا کوئی بھی چیز اگر ہم قسطوں پر لیں، کیا یہ بھی سود ہے؟ کیوں کہ آج کل موبائل سے لے کر گاڑی تک قسطوں پر مل رہی ہے اور کیا بینک سے گاڑی نکلوانے پر سود ہے؟ (طیب شفیق،کراچی)

جواب:۔سود صرف پیسے پر زیادہ پیسے لینے کانام نہیں ہے، مگر قسطوں پر جو خریدوفروخت ہوتی ہے، وہ سود نہیں ہے، بلکہ بیچنے والا نقد کے مقابلے میں ادھار زیادہ قیمت پر فروخت کردیتا ہے اورقیمت تھوڑی تھوڑی کرکے وصول کرتا ہے۔ اس قسم کے معاملے میں اگر شرعی شرائط کالحاظ رکھا جائے تو درست ہے، مثلاً معاملہ متعین ہوکہ نقد کیا جارہا ہے یاادھار،مدت متعین ہو کہ کتنے عرصے میں قیمت ادا کی جائے گی اورقسط کی رقم متعین ہوکہ ماہانہ کتنی رقم وصول کی جائے گی۔

مزید یہ کہ قسط کی ادائیگی میں تاخیر کی بناء پر کوئی اضافہ جرمانہ عائد کرنے کی شرط نہ ہو۔ اگر ان میں سے کسی شرط کی خلاف ورزی ہوگی تو معاملہ غیر شرعی ہوجائے گا اورغیر شرعی معاملات پر فریقین گناہ گار بھی ہوتے ہیں اورکمائی بھی اگر حقیقی سود نہیں تو معنوی سود ضروربن جاتی ہے۔ بینک جس طریقے پر قسطوں پر گاڑی دیتے ہیں، وہ درست نہیں ہے۔ (بدائع الصنائع، البیوع / مسائل الربا ۴؍۴۰۰ نعیمیۃ دیوبند، المبسوط للسرخسی13 /9، باب البیوع الفاسدہ، ط، غفاریہ،البحر الرائق 6/114، باب المرابحۃ والتولیہ، ط،سعید)

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masailjanggroup.com.pk