فلم’’زندگی تماشا‘‘ روکنے کی کوشش، سرمد کھوسٹ کی وزیراعظم سے اپیل

January 18, 2020

کراچی(ایجنسیاں)نامورپاکستانی اداکارو ہدایت کارسرمد کھوسٹ نے ایک مخصوص گروپ کی جانب سے اپنی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ کی ریلیز روکنے کی کوشش پروزیراعظم اور صدر پاکستان سے درخواست کی ہے کہ ان کے مسئلے کی جانب توجہ دی جائے۔سرمد کھوسٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پروزیراعظم، صدرپاکستان، چیف جسٹس آف پاکستان، چیف آف آرمی اسٹاف اور وزیر اطلاعات کو مینشن کرکے اپنی فلم کے حوالے سے ایک کھلا خط لکھا ہے جس کا عنوان رکھا ہے’’میں بھی پاکستان ہوں‘‘۔خط میں سرمد کھوسٹ نے لکھا مجھے اس انڈسٹری میں کام کرتے ہوئے 20 برس کا عرصہ ہوگیا ہے اورمجھے انڈسٹری میں خدمات انجام دینے کے لیے پرائیڈ آف پرفارمنس کا اعزازبھی مل چکا ہے۔ فلم کے حوالے سے لکھتے ہوئے سرمد کھوسٹ نے کہا میں نے دوسال قبل فلم ’’زندگی تماشا‘‘ پرکام شروع کیا ۔ میرا فلم بنانے کا مقصد کسی کی ذات پر حملہ کرنا یا پھر کسی پر انگلی اٹھانا نہیں تھا۔میری فلم تینوں سنسربورڈزکی جانب سے کلیئر کردی گئی تھیں اور اس کا بوسان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول میں ورلڈ ٹی وی پریمیئر بھی ہوا تھا، جب کہ یہ پہلی پاکستانی فیچر فلم ہے جس نے اتنے بڑے فلم فیسٹیول میں ایوارڈ حاصل کیا۔ میری فلم 24 جنوری کو پاکستانی سینما میں ریلیز ہونے والی تھی تاہم فلم کے ڈھائی منٹ کے ٹریلرکی بنیاد پر’’زندگی تماشا‘‘ کے مصنف، پروڈیوسر اورمیرے خلاف شکایت درج کرائی گئی۔ تاہم میں نےسنسر بورڈ کو ایک بار پھر جائزہ لینے کے لیے فلم پیش کی اور ایک بار پھر چند کٹوتیوں کے بعد فلم سنسر بورڈ سے کلیئر کردی گئی۔سرمد کھوسٹ نے لکھا میں آپ کے نوٹس میں لانا چاہتا ہوں صرف اس لیے نہیں کہ مجھے اور میری ٹیم پر دباؤ ڈالنے کے ساتھ ہمیں پریشان بھی کیا جارہا ہے بلکہ یہ سلسلہ سنسر بورڈ آف فلم سنسرزجیسے ریاستی ادارے کو نقصان پہنچاتا ہے۔ فنکارانہ سوچ اور اظہاررائے کچھ لوگوں کے سیاسی مقاصد کی وجہ سے متاثر نہیں ہونی چاہیے۔ مجھے خوف ہے کہ اگر ہم اس وقت اس کا مقابلہ نہیں کریں گے تو آگے کیا ہوگا۔واضح رہے کہ ہدایت کار سرمدکھوسٹ کی فلم ’’زندگی تماشا‘‘ حساس موضوع اور کہانی کے باعث متنازع فلم بن چکی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فلم کا ٹریلر بھی یوٹیوب سے ہٹادیا گیا ہے۔ فلم کی کہانی ایک نعت خواں کے گرد گھومتی ہے جس سے ایک غلطی ہوجاتی اور اس غلطی کے باعث اس کی زندگی تماشا بن جاتی ہے۔