ریٹائرمنٹ کی حد کا غلط استعمال

January 22, 2020

خیبر پختونخوا حکومت نے جولائی 2019میں سول سرونٹس(ترمیمی) بل 2019کی منظوری دے کر سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی عمر 60سال سے بڑھا کر 63سال کر دی تھی، جس کے بعد کوئی بھی سرکاری ملازم 25سال ملازمت یا 55سال کی عمر سے پہلے ریٹائرمنٹ نہیں لے سکتا، اِس فیصلے کا مقصد صوبے کو آنے والے 3سال میں 75ارب کی بچت دینا تھا جبکہ صوبائی محکمہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے سیکرٹری صحت کے نام ارسال کئے جانے والے مراسلے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ کی حد 63سال کرنے کے بعد بڑی تعداد میں سرکاری ملازمین کی جانب سے طبی بنیادوں پر ملازمت چھوڑنے اور اپنی جگہ اپنے بچوں کو بھرتی کرانے کا رجحان بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے حکومت کو ریٹائرمنٹ کی حد بڑھانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔ سول سرونٹس ترمیمی بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن کا اپنایا یہ موقف کہ 3سال میں جونیئر افسران کی ترقی کے مسائل جنم لیں گے اور اِس کے ساتھ نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع میں بھی کمی آئے گی، بالکل درست ثابت ہو رہا ہے۔ ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے حوالے سے اپوزیشن کے تحفظات اپنی جگہ لیکن خیبر پختونخوا اسمبلی کا یہ اقدام نہایت خوش آئند ہے کیونکہ اِس حکومتی فیصلے میں جہاں ایک طرف بچت کا پہلو پوشیدہ ہے تو دوسری طرف 25،30سال ملک و قوم کی خدمت کرنے والے، اپنے شعبے کے ماہر افراد کے تجربے کو مزید 3سال کیلئے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ اِس لئے ضرورت اِس امر کی ہے کہ حکومت سول سرونٹس ترمیمی ایکٹ کے بر عکس ملازمت چھوڑنے والے ملازمین سے سختی سے نپٹے تاکہ جس مقصد کے تحت ملازمت کی حد بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا وہ پورا ہو سکے۔ بےروز گاری کے پہلو کو مدِنظر رکھتے ہوئے حکومت کو روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کی طرف بھی توجہ دینا چاہئے۔