پورپین پارلیمنٹ: بھارت کے متنازع شہریت قانون کیخلاف قرارداد جمع

January 25, 2020

Your browser doesnt support HTML5 video.

پورپین پارلیمنٹ: بھارت کے متنازع شہریت قانون کیخلاف قرارداد جمع

یورپین پارلیمنٹ کے دس ممبران نے مودی حکومت کی جانب سے اپنے ہی ملک میں رہنے والے شہریوں کے خلاف پاس کردہ متنازع قوانین کے بارے میں قرارداد بحث کے لیے جمع کرادی۔ قرارداد پر بحث آئندہ ہفتے ہوگی۔

یہ قرارداد آبائی طور پر آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے برطانوی ایم ای پی شفق محمد نے دیگر ممبران پارلیمنٹ کے تعاون سے پیش کی ہے۔

قرارداد میں انسانی حقوق کے عالمی قوانین، یورپین قوانین، سماجی اور سیاسی حقوق کے بارے میں مختلف کنونشنز اور خود بھارتی آئین کا حوالہ دیتے ہوئے پارلیمنٹ کی جانب سے اس پر بحث کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

قرارداد میں ان متنازع قوانین کا پس منظر بیان کرنے کے بعد ان کے خلاف بھارت بھر میں ہونے والے مظاہروں کا ذکر ہے، جس میں اب تک 27 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ 175 زخمی اور ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

قرارداد میں ان متنازع قوانین کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر پولیس اور ریاستی اداروں کے بہیمانہ تشدد کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔

قرارداد میں بھارتی حکومت کی جانب سے ان قوانین کی منظوری پر ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کا حوالہ بھی دیا گیا ہے، جنہوں نے اسے امتیازی اور غیر قانونی قرار دیا۔

شفق محمد کی اس قرارداد میں پوری تفصیل سے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ کس طرح مودی حکومت کی جانب سے دونوں ایوانوں سے پاس کردہ متنازع شہریت قانون سی اے اے اور این آر سی قوانین مسلم دشمنی پر مبنی ہیں۔

قرار داد پر پارلیمنٹ میں موجود جن اراکین نے دستخط کیے ان میں ری نیو یورپ گروپ، ای پی پی گروپ اینڈ ایس ڈی گروپ، گرین ایس ای ایف اے گروپ، ای سی آرگروپ اور جی یو ای / این جی ایل گروپ سے تعلق رکھنے والے اراکین شامل ہیں۔

ان ممبران میں ایرینا فون ویزے، پیٹراس آسٹری ویئی یوس، کیتھرین بیئرڈر، فل بینیئن، کیتالین چیک، کرس ڈیوس، باربرا گبسن، چارلس گوئیرنس، مارٹن ہارووڈ اور مورٹز کورنر شامل ہیں۔