کاروباری برادری شرح سود 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے پر مایوس

January 28, 2020

کاروباری برادری نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہ کرنے اورشرح سود 13.25 فیصد پر برقرار رکھنے کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیر کو وزیر اعظم سے ملاقات میں کاروباری برادری کی اکثریت نے شرح سود کو ملکی صنعتی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے اس میں کمی لانے کی درخواست کی تھی اور وزیر اعظم نے اس پر مثبت رد عمل کا اظہار کیا تھا لیکن اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود برقرار رکھنےکا فیصلہ سامنے آگیا ہے۔

نائب صدر ایف پی سی سی آئی
خرم اعجاز

گذشتہ روز ہونے والی ملاقات میں موجود ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر خرم اعجاز نے جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 13.25 کی شرح سود ملک کی صنعتی ترقی اور سرمایہ کاری میں بڑی رکاوٹ ہے، اس خطے میں پاکستان کی یوٹیلٹی کاسٹ سب سے زیادہ ہے، بھاری ٹیکس کی وجہ سے ہماری ایکسپورٹ دیگر ممالک سے مسابقت نہیں کر پارہیں، ایسے میں بلند شرح سود کی وجہ سے ہم خطے میں سب سے پھیچھے رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انڈسٹری نہ لگنے کی وجہ سے ملک میں بے روز گاری بڑھ رہی ہے جو کہ امن وامان کی صورتحال کی خرابی کا بھی سبب ہے، پریشان کن بات یہ ہے کہ رواں سال زرعی پیداوار ہدف سے بھی کم ہونے کا خدشہ ہے، ایسے میں روز گار کے لیے صنعت ہی ذریعہ رہ جاتی ہے صنعت کار شور مچا رہے ہیں کہ شرح سود کم کی جائے لیکن وزیر اعظم کے مثبت رویے کے باوجود شرح سود کا کم نہ ہونا تشویش ناک ہے۔

ایف پی سی سی آئی نے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی معاشی پالیسی پر نظر ثانی کرے۔