محمود خان کیخلاف بننے والا گروپ ٹوٹ گیا

January 30, 2020

خیبر پختونخوا میں وزرا اور ارکان اسمبلی کے وزیراعلیٰ محمود خان سے بڑھتے ہوئے اختلافات کے بعد خیبر پختونخوا کے تین وزرا سینئر وزیر عاطف خان، شہرام خان ترکئی اور شکیل احمد خان کو وزارتوں سے فارغ کر دیا گیاہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کے خلاف بننے والے گروپ کوکئی ارکان اسمبلی اور ایک وفاقی وزیر کی حمایت بھی حاصل ہے۔

تین وزرا کی برطرفی کے بعد حکمران جماعت میں اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں جبکہ برطرف ہونے والے وزرا اور وزیراعلیٰ کے خلاف بننے والے گروپ کی طرف سے حکمران جماعت کے دوسرے ارکان اسمبلی سے بھی رابطوں کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔لگتا ہے وزیراعلیٰ کیخلاف بننے والا گروپ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے۔

ملک بھر کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی اور آٹے و چینی کے بحران کے خلاف سیاسی جماعتوں کی طرف سے احتجاج کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ صوبے بھر میں مہنگائی نامنظور، آٹا چور ہائے ہائے۔ چینی چور ہائے ہائے، یہ کیسی تبدیلی ہے ہرطرف مہنگائی ہے نیا پاکستان مہنگائی کا طوفان، مہنگائی ختم کرو یا حکومت چھوڑ دو کے زور دار نعرے گونج رہے ہیں۔ عوام کے زور دار نعروں کی گونج بڑھتے ہوئے احتجاج اور بڑھتی ہوئی عوامی نفرت و اشتعال سے حکمرانوں کی رات کی نیند حرام ہو گئی ہے۔

اے این پی کے کارکنوں کی طرف سے جنہوں نے ہاتھوں میں روٹیاں پکڑی ہوئی تھیں اے این پی کے بزرگ سیاستدان و سابق وفاقی وزیر حاجی غلام احمد بلور کی قیادت میں پشاور میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور حکمرانوں کے خلاف سخت نعرہ بازی کی گئی جبکہ ملک کو بچانا ہے عوام کو مہنگائی سے نجات دلانا ہے نیازی کو بھگانا ہے حاجی غلام احمد بلور کی طرف سے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا گیا کہ عوام کو عوام حکمرانوں کے رحم و جرم پر نہیں چھوڑا جائے گا۔

مہنگائی کے خلاف احتجاج جاری رہے گا جبکہ حکمرانوں کا بوریا بستر گول کرنے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ جس مافیا کی طرف سے پی ٹی آئی کے چار ماہ کے دھرنوں جلسے جلوسوں اور انتخابی مہم پر رقم خرچ کی گئی تھی اور عمران خان کو انتخابی مہم کے لئے ہیلی کاپٹر فراہم کیا گیا تھا اس مافیا کو اربوں روپے کمانےکے لئے تین لاکھ ٹن گندم ملک سے باہر برآمد کر کے آٹے کا بحران پیدا کیا گیا اور آٹے کی قیمتوں میں ایک سال میں چار بار اضافہ کیا گیا۔ بی آر ٹی، بلین ٹریز و مالم جبہ میں اربوں روپے کی کرپشن کرنے اور اربوں روپے کی قومی دولت لوٹنے والے قومی مجرم اقتدار کے مزے اڑا رہے ہیں۔

احتساب صرف اپوزیشن کا ہو رہا ہے اگر حکمرانوں کا احتساب ہوا تو آدھے سے زائد وزرا جیلوں میں ہوں گے۔حکمران کی اتحادی جماعتوں اور پی ٹی آئی کے اندر بننے والے وزرا اور ارکان اسمبلی کے گروپوں کی طرف سے بھی حکمرانوں کی کرپشن لوٹ کھسوٹ و بدعنوانیوں کے بارے میں سنسنی خیز انکشافات کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بعض وزرا کی طرف سے بھی حکمرانوں کی کرپشن کو بے نقاب کیا جا رہا ہےعوام پر بار بار مہنگائی کے بم گرانے ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھنے اور اربوں روپے کے غیر ملکی قرضے لیکر ملک کو مزید مقروض بنانے عوام پر اربوں روپے کے نئے ٹیکس لگانے کے باوجود حکمرانوں کی کرپشن سے معاشی بحران بڑھتا جارہا ہے۔

بڑھتی ہوئی غربت بے روزگاری و مہنگائی سے غریبوں کے گھروں میں فاقہ کشی شروع ہو گئی ہے خودکشیوں کا سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ غربت سے مجبور والدین اپنے بچوں کو زندہ دفن کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ عوام کے دکھوں میں بے تحاشا اضافہ کرنے کی وجہ سے دھاندلی سے مسلط ہونے والے حکمران عوام پر مزید حکمرانی کا حق کھو چکے ہیں لہٰذا حکمرانوں کو ملک کو مزید تباہی سے دو چار کرنے کی بجائے اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے قوم سے معافی مانگ کر مستعفی ہو جانا چاہئے ورنہ مہنگائی کے ستائے ہوے لوگوں کی طرف سے دما دم مست قلندر ہو گا اور مہنگائی کے ستائے ہوئے عوام حکمرانوں کو گریبان سے پکڑ کر ایوانوں سے باہر پھینک دیں گے اور حکمرانوں کو عوام کے غیض و غضب سے بچنے کے لئے بھاگنے کا راستہ بھی نہیں ملے گا۔

جمعیت علمائے اسلام اور جماعت اسلامی کی طرف سے بھی مہنگائی کے خلاف بھر پور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پختونخوا جمہوری اتحاد میں شامل پانچ قوم پرست و ترقی پسند سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی طرف سے مہنگائی اور آٹے کے بحران کے خلاف خیبر بازار پشاور میں بڑا احتجاجی مظاہر ہ کیا گیا جبکہ بعد میں پختونخوا جمہوری اتحاد کے سربراہ و سابق صوبائی سینئر وزیر سکندر حیات خان شیرپائو مختار باچا شہاب خٹک ایڈوکیٹ، ڈاکٹر سید عالم محسود، ڈاکٹر شاہ جہان، پروفیسر ڈاکٹر سرفراز اور گل حیدر خان کی قیادت میں احتجاجی مارچ کیا گیا مظاہرین ایم پی اے ہاسٹل گورنر ہائوس اور کینٹ ریلوے سٹیشن سے ہوتے ہوئے پشاور پریس کلب پہنچے جہاں دھرنا دیا گیا اور حکمرانوں کے خلاف نعرہ بازی کی گئی۔

اے این پی کی طرف سے خدائی خدمت گارتحریک کے بانی باچا خان اور اے این پی کے رہبر تحریک خان عبدالولی خان کی برسی کے سلسلے میں نوشہرہ میں بڑا اجتماع ہوا۔ اے این پی کے سربراہ اسفندیار ولی خان مرکزی سینئر نائب صدر و سابق وزیراعلیٰ امیر حیدر خان ہوتی اور مرکزی سیکرٹری جنرل و سابق صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات میاں افتخار حسین کی طر ف سے عوام کے لئے باچا خان اور خان عبدالولی خان کی قربانی کو سراہتے ہوئے عوام دشمن حکمرانوں اور مہنگائی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کا اعادہ کیا گیا جبکہ اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان کی طرف سے بڑھتی ہوئی دہشت گردی دہشت گردوں کے ایک بار پھر منظم ہونے اور صوبے میں ٹارگٹ کلنگ کی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امن کے لئے پشاور سے وزیرستان تک امن مارچ کا اعلان کیا گیا۔

خیبر پختونخوا کے سابق گورنر حیات محمد خان شیرپائو جو آٹھ فروری 1975 کو پشاور یونیورسٹی میں طلبا یونین کی حلف برداری تقریب میں بم نشانہ بننے سے شہید ہوئے تھے ان کی شہادت کے بعد1976سے لیکر ہر سال ان کی برسی نہایت ہی عقیدت و احترام سے منائی جاتی ہے شیرپائو چارسدہ میں ہر سال ان کے مزار پر بڑا اجتماع ہوتا ہے جس میں لاکھوں لوگوں کی طرف سے شہید وطن حیات محمد خان شیرپائو کی عوام کی خدمت استحصال ولوٹ کھسوٹ کے خاتمے اور فلاحی ریاست کے قیام کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا جاتا ہے۔