فضائی آلودگی سے کیسے محفوظ رہا جائے؟

February 02, 2020

صحت کے ماہرین فضائی آلودگی کو دنیا کا سب سے سنجیدہ مسئلہ قرار دیتے ہیں۔ 2012ء میں فضائی آلودگی تقریباً 70لاکھ افراد کی موت کا سبب بنی، جس کے بعد عالمی ادارہ صحت (WHO)کی جانب سے بھی فضائی آلودگی کوصحتِ عامہ کیلئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا گیا۔

بات کریں پاکستان کی تو گزشتہ برس ہوا کا معیار ماپنے والی ایک عالمی ویب سائٹ کی جانب سے فضائی آلودگی کے لحاظ سے مختلف ممالک کی فہرست جاری کی گئی۔ اس فہرست کے مطابق لاہور اور کراچی دُنیا کے آلودہ ترین شہروں میں صف اوّل کے پانچ شہروں میںشامل تھے۔ ہماری آج کی یہ تحریر اس سنجیدہ خطرےکے حوالے سے آپ اور آپ کے اہل خانہ کی حفاظت سے متعلق ضروری معلومات سمیٹے ہوئے ہے۔

فضائی آلودگی ہے کیا؟

فضائی آلودگی ہوامیں موجود وہ مادےیا ذرات ہوتے ہیں، جو کہ انسانی سرگرمیوں کی بدولت فضا کا حصہ بنتے ہیں یا پھر قدرتی طور پر۔ یہ انسانی صحت اور ماحول دونوں کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتے ہیں۔ یوں سمجھ لیں کہ فضائی آلودگی گیسوں کی زیادتی، زہریلی گیسوں، تابکاری شعاعوں، کیمیائی مادوں، ٹھوس ذرات، مائع قطرات، گرد و غبار اور دھویں وغیرہ کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔

اثرات

مختلف تحقیقات سے ثابت ہے کہ فضائی آلودگی انسان کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کے ساتھ ساتھ اسے سانس کی مختلف بیماریوں، پھیپھڑوں کے مسائل، ہائی بلڈ پریشر حتیٰ کہ دماغی بیماریوں جیسے الزائمر اور ڈیمنشیا تک میں مبتلا کر سکتی ہے۔ یہی نہیں، بچوں کی نشوونما اور اندرونی جسمانی اعضاء کو متاثر کرتے ہوئے اسکولوں میں خراب کارکردگی کا بھی سبب بن سکتی ہے۔

ویسے تو فضائی آلودگی سے ہر شخص متاثر ہوتا ہے کیونکہ ایک انسان روزانہ اوسطاً 16 سے 20کلو ہوا سانس کے ذریعے جسم میں داخل کرتا ہے۔ اگر انسان آلودہ ہوا میں سانس لے رہا ہو، تو اندازہ لگایئے کہ وہ کس قدر خطرے میں ہے۔ وہ افراد جو فضائی آلودگی سے زیادہ متاثر ہوسکتے ہیں ان میں دمہ اور دل کے مریض، حاملہ خواتین ، کھلی فضا میں ورزش کرنے والے اور عمر رسیدہ افراد، ذیابطیس اور سانس کے مریض بطور خاص شامل ہیں۔

کیسےمحفوظ رہا جائے؟

فضائی آلودگی سے حفاظت کے حوالے سے کالج آف لندن کے ماحولیاتی صحت کے پروفیسر فرینک کیلی کا کہنا ہے، ’’اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہم ماسک پہن کر یہ پیغام دیتے ہیں کہ ہم آلودہ فضا میں سانس لینے کے لیے تیار ہیں جبکہ ہمیں آلودگی ختم کرنے کے لیے اپنے طرزِ زندگی کو بدلنے کی ضرورت ہے‘‘۔

اگرچہ ماسک پہنا ایک حفاظتی اقدام ہے لیکن ناکافی ہے۔ چنانچہ اب اہم سوال یہ ہے کہ فضائی آلودگی سے خود کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ کار کیا ہے؟ اس حوالے سے ذیل میںماحولیاتی ماہرین اور سائنسدانوں کے مشورے بتائے جارہے ہیں۔

ہریالی میں وقت گزاریں

برٹش یونیورسٹی آف ایسیکس میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق کسی بھی سرسبز و شاداب ماحول میں ورزش کرنا یا وقت گزارنا انسان کی ذہنی صحت بہتر بناتاہے اور خود اعتمادی میں اضافہ کرتا ہے۔ اگرچہ درختوں کی موجودگی اور فضائی آلودگی میں کمی سے متعلق تحقیقات کا سلسلہ جاری ہےلیکن پارک میں گزارے گئے فراغت کے لمحات آپ کو فضائی آلودگی سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

کھڑکیاں کھولیں

گھر میں تازہ ہوا کو خوش آمدید کہنے اور آلودہ ہوا یا بدبو کو باہر نکالنے کیلئے کھڑکیاں کھولنا ایک اچھا آپشن ہوسکتا ہے۔ لیکن اگر آپ کا گھرکسی مصروف شاہرا ہ پر واقع ہے تو کھڑکیاں کھولنا آلودہ ہوا کو بھی اندر آنے کی دعوت دے سکتا ہے۔ لہٰذا گھر بناتے وقت کھڑکیوں کی تعمیر اس رخ کروائیںجہاں ٹریفک کم ہو۔

صبح سویرے ورزش

عام طور پر رش کے اوقات میں فضائی آلودگی کا تناسب سے زیادہ ہوجاتا ہے۔ اگر آپ آؤٹ ڈور ایکسرسائز کے شوقین ہیں تو کوشش کریں کہ7یا8بجے سے قبل ورزش کا وقت مقرر کریں یا پھر شام کے اوقات میں ورزش یا چہل قدمی کیلئے جائیں۔

انڈور پلانٹس

پودے نہ صرف گھر کی تزئین و آرائش میں اہم کردار ادا کرتے ہیں بلکہ یہ منفرد طرزِ آرائش گھر کی فضا کو بھی فرحت کا باعث بناتی ہے۔ گھر کی فضا کو بہتر اور ماحول کو پرسکون بنانے والے پودوں میں اسنیکس پلانٹ، ربر پلانٹ، لکی بمبو ، چائنیز ایور گرین،کیکٹس، آریکا پام شامل ہیں۔ یہ پودے گھر میں موجود آب وہوا کوصاف کرتے ہوئے آکسیجن بہتر بناتے ہیں۔ یہی نہیں، یہ پودے بینزین،نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہوئے گھرسے دھول مٹی اور زہریلے مادوں کا اخراج ممکن بناتے ہیں۔

ٹریفک سے دور رہ کر چلیں

اگر آپ کا گزر کسی مصروف ترین شاہراہ سے ہورہا ہے اور وہاں اطراف میں کوئی فٹ پاتھ موجود نہیں تو کوشش کریں کہ ٹریفک سے دور رہتے ہوئے چلیں۔ اس حوالے سے لندن کے محقق رچر ڈ کلیبن اپنے مطالعہ میں لکھتے ہیں ، ’’کسی مصروف ترین شاہراہ پر ٹریفک سے دور رہ کر چلنا فضائی آلودگی کے اثرات کم کردیتا ہے‘‘۔

سانس لینے کی مشقیں

عمل تنفس پر تحقیق کرنے والے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سانس کی مشقیں انسانی جسم پر صحت مند اثرات مرتب کرتی ہیں ، دن میں کم ازکم تین بار سانس لینے کی مشقیں کریں۔ مشقوں کے حوالے سے آپ کا معالج آپ کو مناسب رہنمائی فراہم کرسکتا ہے۔