ہیومن روبوٹ انٹریکشن

February 02, 2020

انسانوں اور روبوٹس کے درمیان تعامل وتعلق اور ان کے مابین ہونے والی بات چیت کا مطالعہ ’ہیومن روبوٹ انٹریکشن‘ (Human-Robot Interaction) کہلاتا ہے۔ یہ ایک کثیر الجہتی شعبہ ہے جس میں ہیومن-کمپیوٹر انٹریکشن، مصنوعی ذہانت، روبوٹکس، فطری زبان کی تفہیم ، ڈیزائن اور معاشرتی علوم یکجا ہوجاتے ہیں۔ ہیومن روبوٹ انٹریکشن کے لیے ان علوم سے شناسائی لازم ہے۔

ماخذ و تاریخ

ہیومن روبوٹ انٹریکشن نامی جدید علم کے متعارف ہونے سے پہلے ہی سائنس فکشن اور علمی قیاس کا یہ من پسندموضوع رہا ہے، جس کا براہ راست تعلق انسان کی فطری بات چیت سے ہے، اس کے بطن سے مصنوعی ذہانت نے جنم لیا۔ تاہم ایچ آر آئی کا موجودہ تخیل 20ویں صدی کے عظیم سائنس فکشن نگار آئزک اسموف نے 1941ء میں اپنے ناول ’’آئی روبوٹ‘‘( I Robot) میں پیش کیا تھا۔ اس میں انہوں نے روبوٹکس کے تین قوانین کو بیان کیا تھا، جودونوں کے درمیان محفوظ تعلق کا تعین کرتے ہیں، بصورت دیگر انسان اور روبوٹ کا تعلق پیچیدہ ہوکر خود انسان کے لیے خطرے کا موجب بن جائے گا۔

اس کے جواب میں ہیومن روبوٹ انٹریکشن ماہرین کا کہنا ہے،’’مصنوعی ذہانت کے حامل گفتگو کرنے والے انسان نما روبوٹس ہمارے دوست اور سہولت کار ہوں گے، انھیں ہم نیکی و احترام کے جذبات سے بھی آراستہ کریں گے‘‘۔ ماہرین کا خدشہ اب بھی باقی ہے کہ پروگرامنگ میں ذرا سی غلطی سے اگر روبوٹ بے قابو ہوگیا تو اسے کون سنبھالے گا! یہی خدشہ اور ڈر اکثر سائنس فکشن موویز کا موضوع رہتا ہے۔

روزگار پر روبوٹس کی بڑھتی حکمرانی

مصنوعی ذہانت کی پیش قدمی کے ساتھ خود مختار روبوٹس پیچیدہ ماحول میںانسانوں سے کہیں زیادہ برق رفتاری سے کام کر رہے ہیں۔ عام انسان کے کام کرنے کی توانائی8گھنٹے بعد جواب دینے لگ جاتی ہے لیکن مزدور روبوٹ بھاری سے بھاری سامان کو24گھنٹے بلا تعطل اٹھا سکتا ہے۔ ہمارےفیصلوں اور مستقبل کا تعین بھی سوشل میڈیا پر مصنوعی ذہانت رکھنے والے روبوٹس کر رہے ہیں۔ وہ وقت بھی دور نہیں جب صنعت و زراعت پر مشینی انسانوں کی حکمرانی ہوگی۔ اس منظر نامے کے اثرات ہم ہر ہفتےنت نئی ایجادات کی صورت ملاحظہ کررہے ہیں۔

ایمیزون نے آن لائن شاپنگ نیٹ ورک کے لیے ڈرون روبوٹس کی مکمل نفری تیار کر رکھی ہے، جو نہ صرف سامان کی چھانٹی اور ریکس میں ترتیب سے سامان رکھنے کا کام کر رہی ہے بلکہ یہ ڈرون روبوٹس اب سامان کو باحفاظت صارفین کے گھر بھی پہنچا رہے ہیں۔ ایچ آر آئی ریسرچ نے روبوٹس کو اس حد تک مماثل کردیا ہے کہ آپ روبوٹ اور عام انسان کا فرق نہیں جان سکتے۔ انسانوں اور روبوٹس کے مابین زیادہ فطری اور مؤثر رابطے کی سائنس ’ہیومن روبوٹ انٹریکشن‘ نے دنیا بھر میں روبوٹکس کی دنیا میں انقلاب برپا کرکے طالب علموں کو بھی آٹو میشن کا رسیا بنادیا ہے۔

اشتراک و تعاون

انسانوںاورروبوٹس کے مابین بات چیت (HRI) ایک ایسا ’بین الضابطہ‘ (Interdisciplinary) تحقیقی میدان ہے، جس کا مقصد انسان اور روبوٹ کے درمیان باہمی روابط کو بہتر بناکر حقیقی دنیا میں انسانوں کے ساتھ مؤثر انداز میں کام کرتے ہوئےایسے خدمت گزار روبوٹس پیش کیے جائیں، جو انسانوں کی روزمرہ سرگرمیوں میں ان کا ہاتھ بٹاسکیں۔ روبوٹ سرجن میڈیکل سائنس میں انقلاب برپا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تعلیم و تربیت کے لیےانسان نما روبوٹ اساتذہ کی خدمات شروع ہوچکی ہیں۔ اسمارٹ گھر اور اسمارٹ کچن میں روبوٹس آچکے ہیں۔

خودکار گاڑیوں کی کھیپ تیار ہوچکی ہے۔ زراعت جیسے اہم شعبے میں زرعی روبوٹس کسانوں کا ہاتھ بٹارہے ہیں۔ ادویہ سازی کے تحقیقی میدان میں روبوٹس کی خدمات لی جارہی ہیں۔ ایچ آر آئی کے انقلاب نے نہ صرف انسان کے کام کے دورانیے کو کم کردیا ہے بلکہ ذہین روبوٹس کی وجہ سے انسانی زندگی کا معیار بھی بلند ہورہا ہے۔ روزہ مرہ کے نپے تلے کام کرنے والے روبوٹس نے انسانوں کو اب عظیم خیالات و افکار کے بارے میں سوچنے کے لیے زیادہ وقت مہیا کردیا ہے۔