وزیر تجارت وسرمایہ کاری ڈاکٹر ماجد القصبی کی سعودی ذرائع ابلاغ سے بات چیت

February 03, 2020

وزیر تجارت وسرمایہ کاری ڈاکٹر ماجد القصبی

وزیر تجارت وسرمایہ کاری ڈاکٹر ماجد القصبی نے کہا ہے کہ غیر ملکی ملازمین پر عائد کی جانے والی فیسوں پر نظر ثانی کا عمل جاری ہے ،جس کے نتائج کااعلان ایک ماہ میں کر دیا جائے گا ۔ ذرائع کے مطابق متعلقہ کمیٹی نے اپنی تحقیق مکمل کر کے سفارشات تیار کرلی ہیں، جسے قومی اقتصادی و ترقیاتی امور کی کمیٹی کے سامنے جلد پیش کر دیا جائے گا ۔ایک انٹرویو میں ڈاکٹرماجد نےکہا کہ کمیٹی نے مملکت میں غیر ملکی ملازمین پر عائد کی جانے والی تمام فیسوں کے حوالے سے مرتب ہونے والے اثرات پر تحقیق کرتے ہوئے قومی مفاد ات کو مدنظر رکھ کر اپنی سفارشات مرتب کی ہیں ۔

غیر ملکی ملازمین پر عائد کی جانے والی فیسوں پر نظر ثانی کا عمل جاری ہے

ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ اگر قومی مصلحت اس امر کی متقاضی ہو کہ غیر ملکیوں پر عائد کی جانے والی فیسوں کو محدود کر دیاجائے تو فیسوں کو محدود ( فکس ) کر دیاجائے گا ۔ انہو ں نے مزید کہا کہ تاہم ابھی تک غیر ملکی ملازمین سے متعلق مملکت کی حکمت عملی یہی ہے کہ تمام فیسوں کو برقرار رکھا جائے ۔تاہم متعلقہ کمیٹی مرتب کردہ تجاویز اور سفارشات اقتصادی کونسل کو ضرور پیش کرے گی جس میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں ۔ڈاکٹر القصبی نے مزید کہا کہ مملکت میں بعض تجارتی ادارے آن لائن شاپنگ میں تبدیل ہو رہے ہیں۔ اس لئے انہو ںنے مارکیٹوں سے اپنے شورومز بند کردیے ہیں۔ان شورومز کے بند ہونے کا تارکین پر عائد کی جانے والی فیسوں سے کوئی تعلق نہیں ۔

واضح رہے اس سے قبل بجٹ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ نے غیر ملکی کارکنوں اور ان کے اہل خانہ پر عائد کی جانے والی فیسوں کے حوالے سے تمام افواہوں کی تردید کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ وزارت خزانہ فیسوں کے حوالے سے کسی قسم کی تبدیلی نہیں کرے گی جو پروگرام 2020 تک جاری کیا گیا ہے اس پر منصوبے کے مطابق عمل جاری رہے گا ۔

دریں اثناءنومبر کے آخری ہفتے میں وزیر محنت و سماجی بہبود آبادی احمد سلیمان الراجیحی نے ایک انٹر ویو میں کہا تھا کہ ’’ مرافقین کی فیسوں کے حوالے سے جلد اچھی خبر سنیں گے ‘‘ ۔ وزیر محنت کے اس انٹرویو کے فوری بعد سوشل میڈیا پرافواہوں کا طوفان امڈ آیا، جس میں کہا جارہا تھا کہ غیر ملکیوں کے اہل خانہ پر عائد فیسیں محدود یا ختم کی جارہی ہیں ۔

سوشل میڈیا پر افواہوں کی تردید کرتے ہوئے وزارت محنت نے وزیر محنت احمد الراجحی کے بیان کی وضاحت میں کہا تھا کہ فلاحی تنظیموں کے کارکنوں کے حوالے سے فیسوں کو محدود کرنے کی بات کی گئی تھی ۔ واضح رہے مملکت میں بیلنسنگ اکنامی کے حوالے سے منصوبہ 2017 میں شروع کیاگیا تھا جو 2020 تک جاری رہے گا جس میں غیر ملکیوں کے اہل خانہ پر ہر ماہ 100 ، 2018 میں ہر ماہ 200 اور 2019 میں ہر ماہ 300 اور 2020 میں 400 ریال فیسیں عائد کی گئی تھیں، اس حوالے سے ایک بار پھر وزیر تجارت وسرمایہ کاری نے کہا ہے کہ متعلقہ کمیٹی نے مملکت کے بہتر ین مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے سفارشات تیار کی ہیں جو اقتصادی کمیٹی کو پیش کی جائیںگی۔ انہو ںنے توقع ظاہر کی کہ اچھی باتیں سننے کو ملیں گی ۔

اس سے قبل سعودی کابینہ نےسعودی عرب میں صنعتی اداروں میں غیر ملکیوں پرعائد فیس میں نرمی کی منظوری دی تھی جس کے بعد مارکیٹ پر مثبت اثرات مرتب ہونا شروع ہوگئے۔صنعتی اداروں کی صورتحال میں بہتری کے حوالے سے وزیر صنعت انجینئر بندر الخریف کا کہنا ہےکہ گزشتہ 2 ماہ کے دوران 3 ہزار سے زائد سعودی نوجوانوں کو صنعتی اداروں میں روزگا رملا ہے۔

وزیر صنعت نے مزید کہا ’ 2 ماہ قبل ایوان شاہی سے چھوٹی صنعتوں میں بہتری لانے کے لیے وہاں کام کرنے والے غیر ملکی کارکنوں پر عائد ماہانہ فیس میں نرمی کے قانون سے کافی بہتری آئی ہے ۔ گزشتہ 2 ماہ کے دوران مملکت میں 124 صنعتوں کو لائسنس جاری کیے گئے، جس سے مزید 6 ہزار سعودیوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں گے۔نئی قائم ہونے والی صنعتوں کے شعبے میں 2 ارب ریال کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس سے اس شعبے میں مزید بہتری آئے گی۔