ملتان میں تحریک انصاف کے ناراض دھڑوں میں مفاہمت کیلئے کوششیں

February 06, 2020

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار ملتان کے دورے پر آئے اور انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ بیس سال بعد ملتان آئے ہیں، اس سے پہلے وہ وکیل کی حیثیت سے ملتان آئے تھے۔ ملتان میں ان کی اصل مصروفیت تو ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام بنیادی سہولتوں کے حوالے سے ایک سیمینار تھا تاہم چیف جسٹس گلزار احمد نے ملتان کے مزارات کا بھی دورہ کیا اور شہر کے مختلف پارکس دیکھے۔ خاص طور پر چلڈرن پارک کے حوالے سے اس کی حالت پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا کیونکہ صفائی اور سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے اس کی حالت غیر معیاری تھی۔

چیف جسٹس نے سب سے اہم بات یہ کی کہ ملتان میں آموں کے باغات کے رقبے کو بڑی تیزی سے ختم کیا گیا ہے اور ان کی جگہ ہائوسنگ کالونیاں بنائی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کو روکنے کی ضرورت ہے اور سپریم کورٹ اس حوالے سے اپنا فرض ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ یہ پرائیویٹ زمینوں پر کیا جارہا ہے لیکن ہمیں پھر بھی اپنا فرض تو ادا کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق انہوں نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر ملتان کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ زرعی رقبے کو کمرشل مقاصد کے لئے استعمال کرنے کی بابت تفصیلات اکٹھی کریں تاکہ اس معاملے پر کوئی حکم جاری کیا جاسکے۔ چیف جسٹس گلزار احمد کا دورہ ملتان اس لحاظ سے ایک منفرد دورہ تھا کہ انہوں نے خود کو ہائیکورٹ ایسوسی ایشن کی تقریب تک محدود رکھنے کی بجائے ملتان کی صورتحال سے باخبر رہنے کے لئے بھی استعمال کیا۔

انہوں نے بطور خاص شہر میں اسٹریٹ لائٹس کی عدم موجودگی کا نوٹس لیا اور کمشنر اور آر پی او سے رپورٹ طلب کی اور کہا کہ امید ہے کہ یہ معاملہ جلد ہی حل کرلیا جائے گا اور شہر میں بڑی سڑکوں پر اسٹریٹ لائٹس آویزاں کردی جائیں گی۔ ہائیکورٹ بار کی تقریب میں لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مامون الرشید اور دیگر ججز بھی موجود تھے۔ انہوں نے بھی کہا کہ ملتان سے ان کی اچھی یادیں وابستہ ہیں، انہیں یہاں آکر خوشی ہوئی ہے خاص طور پر حضرت بہاء الدین زکریاؒ ملتانی اور حضرت شاہ رکن عالمؒ کے مزارات پر حاضری دے کر انہیں دلی سکون ملا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کے دورہ ملتان سے بات واضح ہوگئی ہے کہ وہ عوامی مسائل پر توجہ دے رہے ہیں ۔

توقعات تو ملتان کے ارکان اسمبلی نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے بھی وابستہ کررکھی ہیں اور شنید ہے کہ 8 فروری کو ملتان ڈویژن کے ارکان اسمبلی لاہور میں وزیر اعلیٰ سے ملاقات کریں گے جس کی دعوت خود وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے انہیں دی ہے۔ اس سے پہلے گزشتہ دنوں ہونے والی وزیر اعلیٰ سے ملاقات میں ضلع ملتان کے ارکان اسمبلی نے انہیں اپنے مطالبات و تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ تمام مطالبات پورے کئے جائیں گے جن میں علیحدہ سیکرٹریٹ کے قیام کا مطالبہ بھی شامل ہے جس کے بارے میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ اس کے تمام انتظامات مکمل ہوچکے ہیں اور جلد ہی اسے عملی شکل دی جاسکتی ہے۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملتان سے انہیں محبت ہے اور وہ اسے اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور ان کی خواہش یہی ہے کہ علیحدہ سیکرٹریٹ کا صدر مقام ملتان میں بنے کیونکہ اپنے محل وقوع کے لحاظ سے ملتان جنوبی پنجاب کے مرکز میں واقع ہے اور یہاں علیحدہ سیکرٹریٹ کے قیام سے پورے جنوبی پنجاب کو فائدہ پہنچے گا۔ جب سے پنجاب اسمبلی کے پی ٹی آئی ارکان نے علیحدہ گروپ بنا کر اپنے مطالبات پیش کئے ہیں وزیراعلیٰ عثمان بزدار ارکان اسمبلی کو اہمیت دینے لگے ہیں۔ کہا یہ جارہا ہے کہ ملتان ڈویژن کے ارکان اسمبلی سے ملاقات کے بعد وزیر اعلیٰ بہاولپور اور ڈی جی خان کے ارکان اسمبلی سے بھی ملاقاتیں کریں گے جن کا مقصد یہی ہے کہ ارکان اسمبلی میں جو مایوسی اور بددلی پائی جاتی ہے اس کا تدارک کیا جاسکے۔

سب سے اہم مسئلہ علیحدہ سیکرٹریٹ کی صورت میں اس کے صدر مقام کا ہے۔ وزیر اعلیٰ بہاولپور کے اراکین اسمبلی سے ملاقات کریں گے تو انہیں اس مطالبے کا سامنا کرنا پڑے گا کہ علیحدہ سیکرٹریٹ کا صدر مقام بہاولپور میں قائم کیا جائے۔ گویا عثمان بزدار ایک طرف ارکان اسمبلی کو ترقیاتی اسکیمیں دے کر مطمئن کرنے کے چیلنج کا سامنا کریں گے تو دوسری طرف انہیں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے دیرینہ مطالبے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے بھی اتفاق رائے پیدا کرنا پڑے گا۔

اتفاق رائے کی بات آئی ہے تو ملتان میں تحریک انصاف کے مختلف دھڑوں میں ابھی تک اتحاد و اتفاق رائے پیدا نہیں ہوسکا۔ شاہ محمود قریشی گروپ کا پلڑا بھاری ہے اور پچھلے ہفتے شاہ محمود قریشی کے حمایت یافتہ سابق ٹائون ناظم میاں محمد جمیل کو ایم ڈی اے ( ملتان ترقیاتی ادارہ ) کا چیئرمین مقرر کردیا گیا، اس سے پہلے بھی شاہ محمود قریشی کے دست راست رانا عبدالجبار کو ایم ڈی اے کا چیئرمین تعینات کیا گیا تھا لیکن اسپیشل برانچ کی رپورٹ پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

ادھر شاہ محمود قریشی گروپ چیئرمین مارکیٹ کمیٹی بھی اپنے گروپ کا لگوانا چاہتے ہیں جبکہ رکن قومی اسمبلی احمد حسن ڈیہڑ یہ کوشش کررہے ہیں کہ کم از کم یہ عہدہ شاہ محمود قریشی کی دسترس سے بچ جائے اور ان کا حمایت یافتہ کوئی کارکن اس عہدے پر فائز کیا جاسکے۔ اس سلسلے میں انہوں نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے بھی درخواست کی تھی مگر لگتا یہی ہے کہ شاہ محمود قریشی اور ان کے بیٹے زین قریشی تحریک انصاف کے کسی اور گروپ سے تعلق رکھنے والے شخص کو ایسا کوئی عہدہ نہیں لینے دیں گے۔