اسلام کے راہ نما اصول (گزشتہ سے پیوستہ)

February 07, 2020

ڈاکٹر ناظمہ شینا اسد

وراثت کے قوانین پر عمل کرنے سے حق دار کواس کا حق ملے گا اور اسلام میں سود کوبھی حرام قرار دیا گیا ہے ، تجارت کو اللہ نے حلال کیا اور سود کو حرام ۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے’’ مومنو، اللہ سے ڈرو اور اگرایمان رکھتے ہوتو جتنا سود باقی رہ گیا، اسے چھوڑ دو ۔اگر ایسا نہ کرو گے تو خبردار ہوجاؤ کہ تم اللہ اور رسولﷺ سے جنگ کرنے کے لئے تیار ہوجاؤ اور اگرتوبہ کروگے توتمہارے لئے ،تمہارا اصل مال ہے۔ نہ تم کسی پر ظلم کرو اورنہ کوئی تم پر ظلم کرے ۔( سورۃ البقرہ آیت 278)

لمحہ فکریہ یہ ہے کہ اسلام کے نام پر حاصل کیے ہوئے ملک میں حالات بد سے بدتر کیوں ہوتے جارہے ہیں؟ نہ سود سے چھٹکارا حاصل کیا گیا ہے اور نہ زکوٰۃ کا نظام نافذ ہے اور معاشرے میں بے انصافی، غربت اور قرض بڑھتے جا رہے ہیں۔رسول اکرمﷺ نے مدینے کی ریاست کی بنیاد سود پرنہیں رکھی تھی،بلکہ کسبِ حلال کی اہمیت کو اُجاگر کرتے ہوئے محنت کی عظمت کا درس دیا۔ انصار ؓ اور مہاجرینؓ میں محبت اور بھائی چارے، ایثار وغم گساری کے جذبات اپنائے۔ آپﷺ نے فرمایا :’’ ہم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہوسکتا، یہاں تک کہ وہ اپنے بھائی کے لئے ویسا ہی پسند کرے جوخود اپنے لئے پسند کرتا ہے‘‘۔ ہم نے آپس کی نفرت اور تعصب کی وجہ سے بہت حق تلفی کی ہے۔ جس کی وجہ سے قابلیت کا پیمانہ ختم ہوگیا۔

آپﷺ کی تعلیمات تمام انسانیت کے لئے رحمت کا باعث ہیں۔ سب انسان اللہ کے پیدا کیے ہوئے ہیں، گویا اللہ کا کنبہ ہیں۔ سورۂ یونس آیت19میں فرمایا گیا: ’’ اورتمام لوگ ایک ہی امت تھے ،پھر انہوں نے اختلاف پیدا کرلیا‘‘۔پھر اللہ نے یہ بھی فرمایا سورۂ یونس آیت 57\58میں کہ’’ اے لوگو، تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں، ان کے لیے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے۔فرمایاگیا:آپﷺ کہہ دیجئے کہ بس لوگوں کواس انعام اور رحمت پر خوش ہوناچاہیے‘‘۔

آپﷺ نے خطبۂ حجۃ الوداع میں ارشاد فرمایا’’ انسانوں کا خون اور مال ایک دوسرے پر حرام ہے جس نے ایک انسان کا ناحق قتل کیا، اس نے گویا پوری انسانیت کا قتل کیا‘‘۔سورۂ نساءمیں فرمایا گیا ’’ اے لوگو!اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا۔‘‘

عالم گیر مساوات:۔ اسلام نے یہ تعلیم دی کہ کسی انسان کو دوسرے پر فوقیت نہیں، رنگ، نسل اور قومیت کی بنیاد تقویٰ اور نیک عمل پر ہے ۔ اللہ کی نظر میں تمام انسان برابر ہیں۔ عورتوں پربھی احسان عظیم ہے اللہ اور رسولﷺ کی طرف سے کہ اس ذرّۂ بےنوا کو گوہر نایاب بنادیا۔ ایک نیک عمل کرنے والی عورت کودنیا کی قیمتی متاع قرار دیا ۔مردوں سے فرمایا کہ تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے گھر والوں اور بچوں سے اچھا سلوک کرے۔ نیز آپﷺ نے فرمایا:عورتوں کے بارے میں اللہ سے ڈرو، کیوں کہ تم نے انہیں اللہ کی امانت کے ساتھ لیا ہے‘‘۔حضرت اُمّ سلمہؓ کو جہاد کے بارے میں فرمایا کہ ’’ عورتوں کا جہاد اکبر ہے گھر میں اسلام کے طور طریقوں کے مطابق زندگی گزارنا۔‘‘سب سے اہم کام جو عورتوں کو کرناچاہیے ،وہ یہ کہ اپنی اولاد خاص طور پر لڑکوں کی تربیت ایسے کریں کہ وہ اچھے انسان اور باعمل مسلمان بنیں۔

اقوام عالم اچھے اطوار کواپنا کر ترقی اور خوش حالی حاصل کرچکی ہیں، مغربی دنیا میں حضرت عمرؓ کے دور کی اصلاحات اپنا کر ویلفیئر اسٹیٹ قائم ہیں۔ ہم بھی دنیا اور آخرت میں فلاح حاصل کرسکتے ہیں، اگرہم وہ خزانہ جو قرآن اور سیرت النبیﷺ نے ہمیں فراہم کیا ہے ، کو دریافت کرکے اسے کلّی طور پر اپنالیں۔(آمین)