قسطوں پر خریدوفروخت

February 07, 2020

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال :۔ قسطوں پر سامان لینا کیسا ہے؟ خواہ بینک سے گاڑی لیں یا کسی دکان سے، کیونکہ مختلف مفتی صاحبان بینک سے گاڑی لینے کو جائز قرار دے رہے ہیں۔ کیا قسطوں پر سامان لینا درست ہے؟کوئی کہتا ہے کہ پیسے کے بدلے پیسہ ہو تو وہ سود ہے، اور سامان کے بدلے پیسے دیے تو وہ سود نہیں ہے۔

جواب:۔قسطوں پر سامان لینا شرائط کے ساتھ درست ہے ۔اسے سود کہنا درست نہیں ہے۔سود یہ ہے کہ درمیان میں جنس نہ ہو، بلکہ پیسے دے کر اوپر زیادہ پیسے وصول کیے جائیں۔قسطوں پر خریدوفروخت کی صورت یہ ہے کہ کوئی شخص یا ادارہ کوئی چیز مثلاً گاڑی، فریج یاگھر وغیرہ کسی کو ادھار میں بیچ دے اور قیمت قسطوں میں وصول کرے۔اس قسم کی خریدوفروخت میں اگر قیمت کی ادائیگی کی مدت طے ہے اور قسط میں تاخیر پر کوئی جرمانہ نہیں ہے اور ایک وقت میں ایک ہی سودا ہے اور انشورنس وغیرہ کی شرط نہیں ہے تو جائز ہے۔بینک خواہ اسلامی ہویا غیر اسلامی اس کے متعلق دارالافتاء بنوری ٹاؤن کی تحقیق یہ ہے کہ ان سے قسطوں پر گاڑی وغیرہ لینا درست نہیں ہے۔

اپنے دینی اور شرعی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

masailjanggroup.com.pk