ملن رُت آئی

February 09, 2020

گزشتہ ہفتے پاکستان ہندو کونسل کے زیر اہتمام اجتماعی شادیوں کی سالانہ تقریب ہوئی، جس کا انعقاد ریلوے گرائونڈ میں ہوا ۔اس موقع پر پنڈال کو خوبصورتی سے سجایا گیا تھا ۔ہر جوڑے کے لیے علیحدہ علیحدہ منڈپ بنائے گئے تھے جن کی برقی قمقموں اور پھولوں سے تزئین و آرائش کی گئی تھی۔ ہر منڈپ میں جوڑے کے ساتھ ان کے والدین بھی موجود تھے۔ پنڈال میں بھجن بجائے جاتے رہے، جب کہ اگنی کے گرد پھیروں اور پنڈت کے بھجن کے لیے 80 فٹ لمبا اسٹیج بنایا گیا تھا، جس پر خوبصورتی سے دیوی دیوتائوں کے عکس آویزاں کے گئے تھے۔

شادی کے لیے ترتیب دیے گئے منڈپ میں ناریل، چاول، سونف، پانی کی ہنڈی اور دیگر لوازمات رکھے گئے تھے، جب کہ آگ (اگنی) جلانے کے لیے خصوصی انتظام کیا گیا تھا۔ تمام جوڑے پنڈت کے بھجن کے ساتھ ان کی ہدایت کے مطابق شادی کی رسومات ادا کرتے رہے۔ پاکستان ہندو کونسل کے زیر اہتمام اجتماعی شادیوں کی 13 ویں سالانہ تقریب تھی۔ اس موقع پر پاکستان ہندوکونسل کے پیٹرن ان چیف، ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے نمائندہ جنگ سےگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ،اب تک اس پلیٹ فارم سے 1300 جوڑوں کو ازدواجی بندھن میں باندھا جاچکا ہے، ہم ہر جوڑے کو منگل سوتر کے ساتھ ایک لاکھ روپے کا جہیز بھی دیتے ہیں۔

بیت المال کے ایم ڈی، جے ایس بینک سمیت دیگر بینکوں کا ایک حد تک تعاون حاصل ہوتا ہے۔ آج اجتماعی شادیوں میں 15000 کے قریب افراد کو مدعو کیا گیا ہے۔ اس کا مقصد نادر افراد کی شادیاں کرانے کے ساتھ ساتھ کمیونٹی کی خدمت بھی ہے۔ اس سے بڑی خدمت اور کیا ہوگی کہ ہم مسلسل ان افراد کو شادی کے بندھن میں باندھ رہے ہیں جو شادی کے اخراجات کے استطاعت نہیں رکھتے۔

امسال 18 جوڑوں کا تعلق کراچی سے ہے، جب کہ 62 جوڑے سندھ کے دیگر اضلاع سے آئے ہیں۔ ڈاکٹر رمیش نے مزید کہا کہ میں نے باپ بن کر 1100 بچیوں کو وداع کیا ہے، جب کہ موجودہ دور میں ایک بچے کا کینادان بھی مشکل کام ہے۔

تقریب میں کوئی مہمان خصوصی نہیں ہے۔ پہلے عبدالستار ایدھی مہمان خصوصی ہوتے تھے ان کے بعد اب فیصل ایدھی تقریب میں آتے ہیں۔ اس موقع پر مینجنگ کمیٹی کے گوپال داس، راجہ بھوان، پرشوتم، روشن لال، منگلہ شرمہ، یوتھ فورم، وومن فورم، ماتا شیوا منڈلی کے رضاکاروں نے اس خوبصورت محفل کو سجایا ،اس موقع پر فیصل ایدھی، شہناز وزیرعلی، پائلر کے کرامت علی اور دیگر افراد بھی موجود تھے۔

پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں محب وطن ہندو کمیونٹی کا اہم کردار ہے، جس جوش و ولولے سے پاکستان کی محب وطن ہندو کمیونٹی نظریہ پاکستان اور قائداعظم کے وژن کو پروموٹ کررہی ہے وہ پوری پاکستانی قوم کےلیے ایک قابلِ تقلید مثال ہے۔اجتماعی شادی کی تقریب کے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے کہا کہ کسی کا گھر بسانا بہت بڑی نیکی ہے، آج صرف تراسی جوڑوں کی شادی نہیں ہوئی بلکہ 166گھرانوں اور ان سے وابستہ دیگر افراد کےلیے خوشیوں کا دن ہے۔

ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے نوبیاہتا جوڑوں کےلیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کو اقلیت اور اکثریت کی تفریق سے بالاتر ہوکر برداشت، رواداری اور بھائی چارے پر مبنی ایک ایسے پاکستان کا قیام یقینی بنانے کے لیے ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنا چاہیے، جس کا خواب علامہ اقبال، قائداعظم اور تحریک پاکستان کے رہنماؤں اور ہمارے بزرگوں نے دیکھا تھا، ڈاکٹر رمیش نے مزید کہا کہ آج میڈیا نے ساری دنیا کو دکھا دیا ہے کہ پاکستان میں غیر مسلم اپنی سماجی و مذہبی تقریبات منانے کےلیے آزاد ہیں۔ ہر سال اجتماعی شادیوں میں شریک ہونے کےلیے دُور دراز سے تعلق رکھنے والے خواہشمند جوڑوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔