زیادہ تر کینسر گٹکا کھانے کی وجہ سے ہو رہا ہے، سندھ ہائیکورٹ

February 10, 2020

سندھ ہائیکورٹ میں گٹکا مافیا کے خلاف کارروائی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ زیادہ تر کینسر گٹکا کھانے کی وجہ سے ہو رہا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے قانون سازی میں تاخیر سمجھ سے بالا تر ہے۔

سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے گٹکا مافیا کے خلاف کارروائی سے متعلق دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

عدالت نے پولیس اور سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کیا اور پی ایس کیو سی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی۔

سندھ ہائیکورٹ نے رینجرز اور پولیس سے گٹگا مافیا کے خلاف مشترکہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ سندھ ہائیکورٹ نے کٹگا فروخت کرنے پر پابندی عائد کررکھی ہے، ہم دیکھ رہے ہیں گٹکا مافیا کے خلاف پولیس کا آپریشن بھی بہت سست ہوگیا ہےجس کی وجہ سے تاثر مل رہا ہے پولیس گٹکا مافیا سے ملی ہوئی ہے۔

سماعت کے دوران جسٹس محمد اقبال نے کہا کہ رپورٹس کے مطابق زیادہ تر کینسر گٹکا کھانے کی وجہ سے ہو رہا ہے، سندھ حکومت کی جانب سے قانون سازی میں تاخیر سمجھ سے بالا تر ہے۔

سندھ ہائیکورٹ کے جج صاحبان کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ بتایا جائے رینجرز اور پولیس نے گٹکا مافیا کے خلاف کیا کارروائی کی؟ گٹکا فروخت کرنے والوں کے خلا ف کتنے مقدمات درج کیے، گٹکا کہاں فروخت ہو رہا ہے؟

عدالت کے ان سوالات کا جواب دیتے ہوئے نمائندہ رینجرز کا کہنا تھا کہ رینجرز پولیس کی کال پر کٹگا مافیا کے خلا ف کارروائی کے لیے مدد کرتی ہے، گٹکا فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا اختیار پولیس کے پاس ہے۔

اس دوران عدالت نے استفسار کیا کہ 4 سے 5 ماہ ہوچکے ہیں قانون سازی کیوں نہیں ہورہی ہے ؟ جس پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون سازی کے لیے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیج چکے ہیں۔

سماعت کے دوران درخواست گزار مرحوم نسیم کی بہن کا عدالت سے اپیل کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میرا بھائی کٹگا کھانے کی وجہ سے مرگیا، سخت کارروائی کا حکم دیا جائے۔