خاکے واکے

February 16, 2020

مصنّف:سجاد النّبی

صفحات: 128 ،قیمت: 400 روپے

ناشر: بُک ہوم، بُک اسٹریٹ46،مزنگ روڈ، لاہور۔

اُردو ادب کی دیگر اصناف کی طرح اب خاکہ نگاری بھی ایک باقاعدہ صنف ہے۔ اگرچہ اس کی ابتدا انیسویں صدی کے آخر میں ہوئی،تاہم اس کا عروج بیسویں صدی میں دیکھا گیا اور تب سے گاہے گاہےاُردو میں خاکوں پر مبنی تحریریں اور کتابیں سامنے آ رہی ہیں۔ خاکوں پر کئی عمدہ کتابیں سامنے آچُکی ہیں ۔مثلاًمولوی عبدالحق کی ’’چند ہم عصر‘‘، اشرف صبوحی کی ’’دلّی کی چند عجیب ہستیاں‘‘، شوکت تھانوی کی ’’شیش محل‘‘ وغیرہ ۔اسی طرح جوشؔ نے ’’یادوں کی برات‘‘ میں چند شخصیات کے بہت عُمدہ خاکے تحریر کیے ہیں۔خود عصمت چغتائی نے اپنے بھائی عظیم بیگ چغتائی کا خاکہ ’’دوزخی‘‘ کے عنوان سے کچھ اس طرح تحریر کیا کہ اُسے شہرت کی بُلندیاں نصیب ہوئیں۔

بہرحال، زیرِ تبصرہ کتاب بھی خاکوں ہی پر مبنی ہے۔ مصنّف نے اپنے دوستوں اور حلقۂ احباب میں شامل جن افراد کے بھی خاکے تحریر کیے ہیں، اُن میں دو باتوں کا التزام کیا ہے۔ اوّل یہ کہ خاکہ مختصر ہو، دوم یہ کہ ایسے ہلکے پھلکے انداز میں تحریر کیا جائے کہ پڑھنے والوں کو اُن شخصیات کے بارے میں نہ صرف بنیادی باتوں سے واقفیت ہو جائے، بلکہ قارئین کے چہروں پر مُسکراہٹ بھی بکھر جائے اور مصنّف کے قلم کی رفتار اور جملوں کی تراش خراش ظاہر کرتی ہے کہ اُن کے اندر ایک اچھا مزاح نِگار پوشیدہ ہے۔