محکمہ تعلیم اسکول ایجوکیشن، اسکولوں کیلئے فرنیچر کی خریداری میں بے قاعدگیوں کا انکشاف

February 17, 2020

کراچی( سید محمد عسکری، اسٹاف رپورٹر) محکمہ تعلیم اسکول ایجوکیشن کے تحت اسکولوں کے لیے فرنیچر (ڈیسک) کی خریداری میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ تعلیم میں فرنیچر کی خریداری کے ٹینڈر میں بعض شرائط پر مخصوص لوگوں کو ٹینڈر جاری کئے گئے جس پر مختلف ٹھیکیداروں نے شکایت کیں کہ اس ٹینڈر میں خلاف ضابطہ کام کرنے کیلئے اسے باقاعدہ ڈیزائن کیا گیا ہے مگر اس شکایت کے باوجود کسی بھی ٹینڈر خریدنے والی فرموں کے اعتراضات کو نہیں سنا گیا گیا۔ اس مسلے پرکچھ ٹھیکیداروں نے عدالت عالیہ سے رجوع کرکے حکم امتناعی حاصل کرلیا تھا جو عدالت نے 20 نومبر 2019کو جاری کیا۔ عدالتی حکم کے باجود محکمہ اسکول ایجوکیشن کے افسران نے خاموشی سے ٹینڈر کھول دیئے اور کچھ مخصوص ٹھیکیداروں کے ساتھ مل کر بڈ ایوالیشن رپورٹ سپرا کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردی۔ رپورٹ شائع ہوتے ہی سپرا نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا کہ یہ ٹینڈر عدالت عالیہ کے حکم امتناعی کے باوجود کیوں کھولا گیا اسکی وضاحت کریں جو کہ سپرا کی ویب سائٹ پر دیکھا جاسکتا ہے۔ جنگ نے جب اس معاملے کا جائزہ لیا اور سپرا پرلگی ہوئی رپورٹ میں 2015 کی ڈیسک کی خریداری کی قیمت دیکھی تو ایک ڈیسک 6 تا 7 ہزار روپے تک خریدی گئی تھی اور جب موجودہ ڈیسک کا ڈیزائن اور تفصیل دیکھی گئی تو وہ گول مول تفصیل کے ساتھ تھی۔ اور قیمت 20 سے 22ہزار سے تھی یعنی ڈیسک پچھلی خریداری سے 3گنا زیادہ یعنی 20 سے 22 ہزار میں خریدی جاری ہے جبکہ 2015میں ڈیسک اصل قیمت 6 تا 7 ہزار روپے میں خریدی گئی۔ جس سے بےقاعدگی نظر آرہی ہے۔ ادہر معلوم ہو اہے کہ صوبہ سندھ سے باہر کی ایک فرم کو 10فیصد ایڈوانس بھی دیا جارہا ہے۔ اسکولوں میں فرنیچر کی کمی کے باوجود محکمہ تعلیم کا تین گنا زائد قیمت پر خریداری حیرت انگیز ہے اور دلچسپ امر یہ ہے کہ فرنیچر کی تفصیلات ویب سائٹ پر موجود نہیں ہے اور اس میں صرف پیکج کی قیمت لکھی ہے جس سے اس ٹینڈرمیں ہونے والی خریداری کو چھپانے کی کوشش کی گئی ہے۔ جنگ نے سکریٹری اسکول ایجوکیشن خالد حیدر شاہ سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی مگر انھوں نے فون اور وٹس اپ کا جواب نہیں دیا۔