خون کے نمونوں سے زہریلی گیس کا پتہ لگایا جاسکتا ہے، پروفیسر رضوی

February 17, 2020

ملک کے معروف ماہر امراض سینہ پروفیسر ڈاکٹر ندیم احمد رضوی نے کہا ہے کہ سانحہ کیماڑی کے متاثرہ افراد کے خون کے نمونوں سے پتہ چلایا جاسکتا ہے کہ کیماڑی میں کون سی زہریلی گیس خارج ہوئی۔

جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے سانحے کے بعد یہ جاننا ضروری ہے کہ کیماڑی میں کون سی زہریلی گیس کا خارج ہوئی، لیکن اگر پتہ نہیں چل رہا تو مریضوں کے خون کے نمونوں سے بھی پتہ چلایا جاسکتا ہے۔

کیونکہ کچھ گیسز ایسی ہیں جو اگر خون میں زیادہ مقدار میں شامل ہو جائیں تو وہ خون سے چپک جاتی ہیں اور آکسیجن لینے کی استعداد ختم ہو جاتی ہے جن سے موت تک واقع ہو جاتی ہے ایسی گیسز کا خون کے نمونوں سے پتہ چلایا جاسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مضر صحت گیس ایک مقدار سے زیادہ جسم میں داخل جائے تو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے سانس کی نالیوں میں سوزش ہو جاتی ہے اور آکسیجن پھیپھڑوں سے پاس ہونے کا عمل رک جاتا ہے جس سے موت واقع ہو جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زہریلی گیس کے علاج کے طور پر مریض کو کورٹا زون دیتے ہیں یا مصنوعی تنفس یعنی وینٹی لیٹر پر ڈال دیا جاتا ہے تاکہ سانس بحال اور نالیوں کی سوزش ختم ہو سکے۔ لیکن اگر گیسز زیادہ مقدار میں اندر چلی جائے اور سانس کی نالیوں میں بہت زیادہ سوزش ہو جائے تو مریض کا بچنا مشکل ہو جاتا ہے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیماڑی میں زہریلی گیس پھیلنے سے اب تک 6 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ ڈیڑھ سو کے قریب افراد متاثر ہوئے۔

جنہیں ضیاء الدین اسپتال، سول اسپتال کراچی اور جناح اسپتال کراچی منتقل کیا گیا۔ ان میں سے بیشتر مریضوں کو گھر روانہ کر دیا گیا، تاہم 10 افراد تاحال ضیاء الدین اسپتال میں داخل ہیں۔