بھارتی سپریم کورٹ کی فوج میں خواتین کو کمانڈنگ پوزیشن دینے کی ہدایت

February 18, 2020

بھارتی سپریم کورٹ نے فوج میں خواتین کو کمانڈنگ پوزیشن دینے کی ہدایت کی، بھارت کی اعلیٰ عدالت نے حکومت کی طرف سے جمع کرائے گئے جواب کو دقیانوسی، پریشان کُن اور صنفی امتیاز پر مبنی قرار دے دیا، سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ بھارتی فوج میں خواتین افسران کو بھی مردوں کی طرح مستقل کمیشن دیا جائے، خواتین بھی مرد افسران کی طرح کمانڈنگ پوسٹس پر تعینات ہو سکتی ہیں۔

سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فیصلے میں مرکزی حکومت کو تین ماہ کا وقت دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد یقینی بنائے، فوج میں خواتین کی کمانڈنگ پوزیشن سے متعلق بھارتی حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بیشتر فوجی جوانوں کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے اور وہ نفسیاتی طور پر خواتین کی کمانڈنگ پوزیشن قبول کرنے کو تیار نہیں۔

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا اور اپنے فیصلے میں کہا کہ خواتین آرمی آفیسر ملک کا اعزاز ہیں، خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ خواتین کو آگے بڑھنے کے لیے مردوں کے مساوی مواقع فراہم نہیں کیے جاتے جب کہ ان کی ترقی میں سماجی پابندیاں، جسمانی ساخت یا خاندان کی مجبوریاں حائل ہونے کا کہا جاتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ خواتین کی ساخت کا اُن کے حقوق سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس ذہن کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، بھارت کی مرکزی حکومت نے دہلی ہائی کورٹ کے دس برس قبل سُنائے گئے اُس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس میں خواتین افسران کو مردوں کے مساوی ترقی کے مواقع دینے کے احکامات دیے گئے تھے۔