سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کا مہنگائی کے خلاف تحریک چلانے کا منصوبہ

February 20, 2020

پی پی پی نے مارچ میں حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جے یو آئی نے بھی نئے سرے سے کمرکس کے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے جبکہ جماعت اسلامی کے امیرسراج الحق نے بھی 20 فروری سے حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک کا اعلان کیا ہے جماعت اسلامی کے امیر نے بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف تحریک چلانے کا عندیہ دیا ہے حکومت کی خوش قسمتی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر نہیں اورانہوں نے حکومت کے خلاف علیحدہ علیحدہ تحریک چلانے کا اعلان کیا ہےتاہم بعض سیاسی رہنما مشترکہ تحریک چلانے کے لیے رابطے کررہے ہیں۔ جے یو آئی کے امیرمولانا فضل الرحمن نے دورہ کراچی کے دوران ملک کی دونوں بڑی جماعتوں پی پی پی اور مسلم لیگ(ن) کے رویے سے مایوسی کا اظہار کیا تھا انہوں نے گزشتہ ہفتے بھی کہاکہ آزادی مارچ میں پی پی پی اور مسلم لیگ(ن) کی شرکت علامتی تھی اس بات کا امکان کم ہی ہے۔

کہ بلاول بھٹو کی جانب سےملک گیر تحریک کی جے یو آئی حمایت کرے اپوزیشن کی علیحدہ علیحدہ تحریکوں سے پی ٹی آئی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ان میں سے کوئی بھی جماعت جو چاروں صوبوں میں یکساں مقبولیت نہیں رکھتی جس کا انہیں نقصان ہوگا پی پی پی کی سندھ میں تیاریاں نظرنہیں آرہی اور نا ہی سندھ کے بڑے شہروں کراچی، حیدرآباد، سکھر سے پی پی پی کو بڑی حمایت ملنے کی توقع ہے پی پی پی کو اگر سنجیدگی سے احتجاجی تحریک چلانی ہے تو انہیں سند ھ کے بڑے شہروں میں پارٹی کارکنوں کو متحرک کرنا ہوگا ادھر مسلم لیگ(ن) جو سندھ میں طویل عرصے سے خاموش ہے انہوں نے سندھ کے مختلف شہروں میں بڑھتی مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) سندھ کے صوبائی صدر شاہ محمدشاہ نےکہا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف 22 فروری ہفتے کو 4 بجے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا،جس میں پارٹی کے تمام اضلاع کے عہدیداران وکارکنان شرکت کریں گے،جبکہ 13 مارچ کو حیدرآباد میں احتجاجی مظاہرہ ہوگا،جس میں میرپر خاص ،نوابشاہ کے اضلاع کے عہدیداران وکارکنان شریک ہوں گے۔

کہاجارہا ہےکہ مسلم لیگ(ن) سندھ میں احتجاجی مظاہروں سے حکومت کے لیے کوئی بڑی پریشانی پیدانہیںکرسکے گی مسلم لیگ(ن) سندھ میں اسٹریٹ پاور نہیں رکھتی ادھر پی پی پی کے حلقوں کا کہنا ہے کہ پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی جانب سے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے اعلان کے بعد نیب حرکت میں آیا ہے اور بلاول بھٹو کو ایک بار پھر نوٹسز جاری کئے گئے ہیں ان نوٹسز کا بلاول بھٹو پہلے ہی جواب دے چکے ہیں اس ضمن میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو آصفہ بھٹو میری آواز بنیں گی اور تحریک چلائیں گی۔ بعض حلقوں کے مطابق پی پی پی جلد ہی آصفہ بھٹو کو بھی سیاست کے میدان کارزار میں اترانے کا ارادہ رکھتی ہے دیکھنا یہ ہے کہ احتجاجی تحریک کے ضمن میں پی پی پی کیا حکمت عملی اختیار کرتی ہے۔

ادھر سپریم کورٹ نے سندھ میں اسٹریٹ کرائم اور امن وامان کی مخدوش صورتحال پر ریمارکس دیئے ہیں کہ شہریوں کو دن دھاڑے لوٹاجارہا ہے حکومت اس جانب توجہ دے تاہم گزشتہ ہفتےنوشہروفیروز میں اراضی کے تنازع پر پیپلزپارٹی کی رکن سندھ اسمبلی شہنازانصاری کو ان کے قریبی رشتے داروں نے اندھا دھندفائرنگ کرکے قتل کردیا۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے سندھ میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے وزیراعلیٰ نے قاتلوں کی فوری گرفتاری کا حکم دے دیا۔ شہناز انصاری اپنے بہنوئی زاہدکھوکھر کے چہلم میں شرکت کے لیے نوشہروفیروز کے علاقے پڈعیدن کے قریب گاؤں مرادکھوکھر مری پہنچی تھیں۔

وہ واپس گاؤں جانے کے لیے جیسے ہی نکلیں تو مبینہ طور پر ان کے قریبی رشتے داروں نے ان پر فائرنگ کردی۔ شہنازانصاری کے سینے میں 6 گولیاں لگیں، انہیں تشویشناک حالت میں نواب شاہ اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئیں۔ مقتولہ کا تعلق نوشہروفیروز سے تھا ان کا قریبی رشتے داروں سے اراضی کا تنازع چل رہا تھا۔ دوسری جانب اے این پی کے صوبائی جنرل سیکریٹری یونس بونیری پر حملے کے بعد سعیدآباد کے قریب دو موٹرسائیکلوں پر سوارتین ملزمان نے رقم لے کر جانے والے کار سوار حاجی ظفراللہ آفریدی کو مزاحمت کرنے پر اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنے بیٹے اور اڈے کے منشی کے ساتھ جارہے تھے مقتول کی رقم ، موبائل فونز اور نائن ایم ایم پستول بھی چھین کر لے گئے۔

مقتول حاجی ظفراللہ عوامی نیشنل پارٹی ضلع ویسٹ کے صدر سیف اللہ آفریدی اور کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے جنرل سیکریٹری سیدمحمودآفریدی کا بھائی بتایاجاتا ہے۔کراچی میں ایک بار پھر اسٹریٹ کرائم بڑھ گئے ہیں جس کی وجہ سے سے قیمتی انسانی جانیں بھی ضائع ہورہی ہیں۔ ادھر محراب پور میں سینئرصحافی عزیزمیمن کونامعلوم افراد نے قتل کردیا انہیں ان کی کیمرے کی تار سے گلاگھونٹ کر قتل کیا گیا ہے۔عزیزمیمن کو ایک عرصے سے دھمکیاں مل رہی تھی عزیزمیمن کے قاتلوں کی گرفتاری حکومت کے لیے چیلنج ہےعزیزمیمن کو اس وقت شہرت ملی جب بلاول بھٹو کے ٹرین مارچ کے دوران انہوں نے ایک پیکیج تیار کیا تھا۔

جس میں انہوںنے مختلف خواتین کے ریلوے اسٹیشن پر انٹرویو کئے تھے جن میں خواتین نے کہاکہ تھا کہ انہیں بلاول بھٹو کے استقبال کے لیے 200 روپے کی دیہاڑی پر یہاں لایاگیا ہے جس کے بعد انہیں مسلسل دھمکیاں ملنا شروع ہوگئی تھیں۔ دوسری جانب سی این جی ایسوسی ایشن سندھ کے ممبران اور ٹرانسپورٹ اتحاد نے کہاہے کہ سندھ میں قدرتی گیس وافرمقدار میں نکلتی ہے لیکن آرٹیکل 158 کی خلاف ورزی کی جارہی ہے سوئی سدرن گیس کوئی قانونی بات نہیں مانتی سی این جی سیکٹر کو ترجیحاً پانچویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔